عالمی موسمیاتی تبدیلی میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود پاکستان 8 واں سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے ؛خالد مقبول صدیقی

15

 

لندن،20مئی(اے پی پی):وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ملک میں موسمیاتی تعلیم کی فوری ضرورت پرزور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی میں  ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود پاکستان 8 واں سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں 2022 کے تباہ کن سیلاب جیسی شدید قدرتی آفات نے 3.5 ملین بچوں کی تعلیم کو متاثر کیا۔

وہ  پیر کویہاں  منعقد ہونے والے ایجوکیشن ورلڈ فورم (ای ڈبلیو ایف )2024 میں موسمیاتی تعلیم پر سیشن کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے۔   وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سیشن میں ملک میں موسمیاتی تعلیم کی فوری ضرورت پر زور دیا،  پاکستان 252 ملین آبادی کے ساتھ آبادی کے لحاظ سے دنیا کی 5ویں بڑی قوم کو تعلیمی چیلنجز کا سامنا ہے۔  انہوں نے کہا کہ اس وقت 54.2 ملین بچے سکول میں ہیں لیکن 26.2 ملین بچے سکول سے باہر ہیں جس کی وجہ سے وزیراعظم نے تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی میں  ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود پاکستان 8 واں سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں 2022 کے تباہ کن سیلاب جیسی شدید قدرتی آفات نے 3.5 ملین بچوں کی تعلیم کو متاثر کیا۔

 ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تعلیم کے ذریعے موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے کئی اختراعی اقدامات پر روشنی ڈالی۔  انہوں نے کہا کہ کلین گرین سکول پروگرام کا مقصد موسمیاتی خواندگی کو بڑھانا ہے جبکہ صوبہ پنجاب نے ماہرین کی تیار کردہ گرین بک کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کو ایک الگ مضمون کے طور پر متعارف کرایا ہے۔  صوبہ سندھ نے باخبر فیصلہ سازی کے لئے ڈیٹا استعمال کرنے کے لئے موسمیاتی بحران ایجوکیشن ڈیٹا انیشی ایٹو کا آغاز کیا۔  انہوں نے کہا کہ یہ کوششیں موسمیاتی تعلیم کو مربوط کرنے اور لچک کو فروغ دینے کے لئے پاکستان کے عزم کی نشاندہی کرتی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اجتماعی کارروائی کے ذریعے اس نازک مسئلے کو حل کرنے میں شامل ہو۔