وزیر خزانہ پنجاب کی زیر صدارت کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے امور قانون سازی و نجکاری کا پانچواں اجلاس

49

 

لاہور، 6 جون(اے پی پی): وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمٰن کی زیر صدارت کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے امور قانون سازی و نجکاری کا پانچواں اجلاس منعقد ہوا  جس میں پنجاب میں پتنگ بازی کی ممانعت کے آرڈیننس 2001 میں ترامیم کا جائزہ لیا گیا اور کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے ایکٹ 1929 میں “چائلڈ” کی اصطلاح کی تعریف میں تبدیلی کی منظوری دی گئی۔

 اجلاس میں والڈ سٹی لاہور کا دائرہ کار پورے پنجاب تک بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، معذور افراد کے لیے سپیشل کورٹس مقرر کرنے کی درخواست کی تائید بھی کی گئی۔

  مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے کہا کہ چائلڈ میرج سے متعلقہ قوانین میں لفظ چائلڈ کا استعمال 18سال سے کم عمر کے لڑکے اور لڑکی دونوں پر ہونا چاہیے، بچوں میں صنفی بنیادوں پر تقسیم کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پتنگ بازی پر ممانعت کے ارڈینینس میں ترامیم کا مقصد سزا کے حقیقی مستحقین کے گرد دائرہ تنگ کرنا ہے۔ شہروں میں پتنگ اڑانے والوں میں زیادہ تعداد نو عمر بچوں کی ہے، چھوٹے بچوں کو سخت سزائیں نہیں دی جاسکتیں ۔ سزا کے مستحق وہ پتنگ ساز ہیں جو اس کھیل کو خونی بنا رہے ہیں ۔

 مجتبیٰ شجاع الرحمان نے ہدایت دی کہ آرڈیننس میں پتنگ اور ڈور بنانے والوں اور انہیں بچوں تک پہنچانے والوں کے لیے سخت سزائیں تجویز کی جائیں اور بتایا جائے کے پتنگ بازی پر ممانعت کے آرڈیننس کے تحت اب تک کتنے لوگوں سے جرمانے وصول کیے گئے؟۔ انہوں نے کہا کہ جب تک  قصور واروں کو جرمانوں کی بجائے رشوت لیکر رہا کیا جاتا رہے گا یہ خونی کھیل بند نہیں ہو گا ۔

عظمیٰ بخاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سٹیک ہولڈرز کا مروجہ ایکٹس اور آرڈیننسز میں ترامیم کی وجوہات سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔   نفاذ سے قبل ترامیم کی وضاحت بے جا تنقید اور بے بنیاد مباحث کا راستہ روکتی ہے ۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ قانون میں چائلڈ کی اصطلاح کی وضاحت کا مقصد بچوں میں صنفی بنیادوں پر امتیاز کی حوصلہ شکنی ہے۔انہوں نےکہا کہ پتنگ بازی پر ممانعت کے ٓرڈینینس میں بچوں کے لیے جرمانہ جبکہ پتنگ سازوں کے لیے سخت سزاؤں کی تجویز کی جانی چاہییں ۔  انھوں نے کہا کہ اصل مسئلہ قانون سازی نہیں بلکہ قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے ۔

ذیشان رفیق نے کہا کہ پتنگ باز بچوں کو جیلوں میں بند رکھنا مناسب رویہ نہیں۔ بچوں کی گرفتاری کے فوراً بعد مجسٹریٹ کے سامنے پیشی کو یقینی بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پولیس شہدا کے پیکج میں ملازمت کے مستحق لواحقین میں صنفی امتیاز کا خاتمہ معقول تجویز ہے۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ  میں خواتین کے لیے یکساں مواقع محکمے کی کارکردگی کو بہتر بنائیں گے ۔

 ملک صہیب احمد بھرت نے کہا کہ پنجاب انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کا مقصد تعمیرات کے شعبہ میں جدید رجحات سے استفادہ ہے۔ اتھارٹی میں تکنیکی ماہرین کی تعیناتیاں اسی مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے کی جائیں ۔انہوں نے کہا کہ بھرتیوں میں میرٹ کی پابندی ہی واحد شرط ہونی چاہیے ۔

صوبائی وزیر برائے اطلاعات عظمٰی بخاری ، وزیر قانون و مواصلات صہیب احمد ملک ،صوبائی وزیر برائے لوکل گورنمنٹ ذیشان رفیق نے اجلاس میں شرکت کی۔