لاہور، 28 جون ( اے پی پی ) چار وسطی ایشیائی ممالک بشمول ترکمانستان، کرغزستان، آذربائیجان اور قازقستان کے سفیروں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا۔
لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے ترکمانستان کے سفیر عطاجان مولاموف، کرغزستان کے سفیر اولان بیک توتوئیف، آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف اور قازقستان کے سفیر یرژان کستافین کے دورہ کو تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس کے دور رس نتائج برآمد ہونگے۔ سفیروں اور لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے لاہور چیمبر میں چار ممالک کی طرف سے قائم کردہ بزنس کیوسک کا بھی افتتاح کیا جس سے تجارت کو ایک فروغ ملے گا۔لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری، قازقستان کے اعزازی قونصلر راوخالد ایم خان اور رضوان فرید نے بھی اس موقع پر خطاب کیا جبکہ ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی موجود تھے۔
لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تجارتی امکانات کو تلاش کرنے اور ان رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیا جو تجارت کے فروغ میں حائل ہیں۔ ترکمانستان کے سفیر عطاجان مولاموف نے کہا کہ پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک کو ایک دوسرے سے تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکمانستان 70 لاکھ آبادی کے ساتھ قدرتی وسائل کے لحاظ سے دنیا کا امیر ترین ملک ہے۔پاکستان چاول، چینی، گاڑیاں، موٹر بائیکس، آٹو پارٹس ،جن کی ترکمانستان میں بہت زیادہ مانگ ہے ، برآمد اور وہاں سے سے ایل پی جی اور پٹرولیم مصنوعات درآمد کرسکتا ہے۔
کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر آسیان، افریقہ اور خاص طور پر وسطی ایشیائی ممالک میں تجارت کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے پر زور دیتا آرہا ہے۔ وسطی ایشیائی ممالک تیل، قدرتی گیس اور پن بجلی کے وسائل سے مالا مال ہیں جبکہ پاکستان کو سستی توانائی درکار ہے۔
کاشف انور نے کہا کہ زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں بھی باہمی تعاون کو فروغ دیا جاسکتا ہے کیونکہ وسطی ایشیائی ممالک پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو خام مال فراہم کر سکتے ہیں جبکہ پاکستان کی زرعی اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات وسطی ایشیا میں نئی منڈیاں تلاش کرسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، فارماسیوٹیکل، آلات جراحی، کھیلوں کے سامان اور سیاحت وغیرہ کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کی گنجائش ہے۔
آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے عطاجان مولاموف کی تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ سفیروں کا اکٹھا ہونا یہ ظاہر کرتاہے کہ ہم سب رابطے، تجارت، باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ہم آواز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان میں کاراباخ سمیت دیگر علاقوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کے اقتصادی زون سرمایہ کاروں کو مراعات دے رہے ہیں جبکہ سیاحت کے شعبے میں بھی تعاون کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان اور پاکستان کے درمیان کراچی اور لاہور سے ہفتے میں دو براہ راست پروازیں پہلے ہی چل رہی ہیں جن میں اضافے کے لیے پی آئی اے اس روٹ کو اپنائے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتیں پی ٹی اے اور ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ پر کام کر رہی ہیں۔ پاکستانی چاول پہلے ہی آذربائیجان میں درآمدی ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہیں۔ کرغزستان کے سفیر اولان بیک توتوئیف نے کہا کہ گزشتہ سال کرغزستان اور پاکستان کا تجارتی حجم 20 ملین ڈالر تھا اور اس سال کے پہلے تین مہینوں میں ہم نے پہلے ہی 7 ملین ڈالر کا تجارتی سنگ میل حاصل کر لیا ہے ۔ توقع ہے کہ سال کے آخر میں دوطرفہ تجارت پچاس ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور لاہور سے بشکیک کے لیے بھی براہ راست پروازیں چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرغزستان میں دس ہزار پاکستانی طلبا ہیں۔ مئی میںغلط فہمی اور دونوں ممالک میں میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں کی وجہ سے ہوئے سے افسوسناک واقعہ رونما ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کرغزستان یورو ایشین اکنامک فورم کا رکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مئی میں 100 پاکستانی تاجر کاروباری دورے پر کرغزستان آئے اور 20 فارماسیوٹیکل کمپنیاں پہلے ہی کرغزستان کو اپنی مصنوعات برآمد کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ستمبر میں بشکیک میں کرغزستان پاکستان نمائش کا انعقاد کر رہے ہیں اور انہوں نے تاجروں کو شرکت کی دعوت دی۔قازقستان کے سفیر یرژان کِسٹافن نے علاقائی تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ صرف علاقائی روابط کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قازقستان پاکستان کے راستے دبئی کو تجارتی اشیاءپہنچا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک افریقہ، مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک کو سامان پہنچانے کے لیے پاکستانی سمندری بندرگاہوں اور شاہراہ قراقرم کا استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس اس سال قازقستان میں منعقد ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ ہم نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی اور پنجاب اور قازقستان کے درمیان تعاون پر اتفاق کیا اور لاہور اور شمکنٹ کے درمیان جڑواں شہر کے معاہدے پر دستخط کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی لین دین کے لیے بینکنگ چینلز قائم کر رکھے ہیں اور اس سال پاکستان کا کینو پہلے ہی قازقستان کو ایکسپورٹ کیا جا رہا ہے اور ہم ملتان کے علاقے سے آم درآمد کرنے پر کام کر رہے ہیں۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک کی مجموعی تجارت میں پاکستان کا حصہ صرف 260 ملین ڈالر ہے جسے بڑھانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی تاجر برادری اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ وسطی ایشیا میں پاکستانی مصنوعات اور سروسز سیکٹر کے لیے بہت سے مواقع موجود ہیں۔