بلوچستان اسمبلی نے مالی سال 2024-25 کے 93 مطالبات زر منظور کر لیے

20

کوئٹہ ،28 جون (اے پی پی)؛بلوچستان اسمبلی نے مالی سال 2024-25 کے 93 مطالبات زر منظور کر لیے ،اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبد الخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے 5 کھرب 79 ارب روپے کے 53 مطالبات زر پیش کئے۔

 اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی بجٹ اجلاس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ 70 فیصد اس میں کابینہ سے منظور شدہ ہے ،وزیر اعلیٰ بلوچستان نے امن و امان بڑا چیلنج قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفرازبگٹی کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین صدرآصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور اپوزیشن رہنماوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔

 وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں اخراجات کو کم کرنے کی ضرورت ہے، اگر اخراجات کم نہ کیے گئے اگلے 15 سال میں ترقیاتی بجٹ نہ ہونے کے برابر ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قیام امن کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ،کوئٹہ کے نواحی علاقے شعبان سے اغوا ہونے والے افراد کے حوالے سے ان کا یہ کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

 انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ چیک کر کے لوگوں کو اغوا کرنا قابل مذمت ہے، انہوں نے کہا کہ تعلیم ،صحت اور امن وامان ترجیحات میں شامل ہیں، یہی وجہ ہے تعلیم کے لیے تعلیم کے بجٹ میں 300 فیصد اضافہ کیا گیا۔ کوئٹہ کے تین ہسپتالوں کو نیم خود مختاری کی طرف لے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے بلوچستان متاثر ہوا ہے ،موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر 500 ارب روپے کی ضرورت ہے۔