لاہور۔30جون (اے پی پی):چیئرمین پاکستان علماء کونسل علامہ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس میں پاکستان کیخلاف قرارداد پاکستانی عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہے۔ علماء نے محرم الحرام میں امن و امان کیلئے ہمیشہ اپنا اہم کردار ادا کیا، تمام مکاتب فکر کے علماء و ذاکرین ضابطہ اخلاق کی پابندی کریں،پی ٹی آئی کا امریکی قرارداد کی مخالفت نہ کرنا قابل مذمت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز یہاں پریس کلب لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔اس موقع پر پاکستان علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ طاہر الحسن، سیکرٹری جنرل پنجاب مولانا اسلم صدیقی،صدر فیصل آباد ڈویژن مولانا حریم اللہ اورمولانا مبشر رحمانی سمیت دیگر علماء کرام بھی موجود تھے۔
علامہ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ علماء نے محرم الحرام میں امن و امان کیلئے ہمیشہ اپنا اہم کردار ادا کیا، رواں سال بھی محرم میں رابطہ آفس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے،ملک میں امن و امان کی صوت حال کو برقرار رکھنے کے لئے تمام مکاتب فکر کے علماء وذاکرین سے رابطے کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یکم محرم سے لے کر دس محرم الحرام تک علامتی دن ہیں لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ان شخصیات کا ذکر پورا سال ہی ہونا چاہیے کیونکہ ہم میں سے ہر کوئی حسینی ، صدیقی،فاروقی ،عثمانی اور حیدری ہے، کوئی یزیدی نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یکم محرم کو یوم حضرت عمرفاروق اعظم منایا جائے گا اور ملک بھر میں پاکستان علما ء کونسل کی جانب سے حضرت امام حسین کے فضائل کے حوالے سے کانفرنسز بھی منعقد کی جائیں گی ، تما م مکاتب فکر کے علماء کے ساتھ مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیغام پاکستان کی شکل میں ہمارے پاس ضابطہ اخلاق موجود ہے، تمام مکاتب فکر کے علما و ذاکرین اس ضابطہ اخلاق کی پابندی کریں، میڈیا بھی محرم الحرام میں ضابط اخلاق کی روشنی میں مثبت کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ تمام علماء وذاکرین امہ کو جوڑنے کی کوشش کریں، لوگوں کو درست نظریات کی فراہمی علماء کا فریضہ ہے، جو علما ، ذاکرین ، مشائخ اور قائدین ضابطہ اخلاق کی پابندی نہیں کریں گے ،پاکستان علماء کونسل اس سے قطع تعلق کرے گی ۔
انہوں نے کہا کہ منافرت پھیلانا ، طاقت کے ذریعے اپنا نظریہ مسلط کرنا غیر شرعی،قومی اور ملی جرم ہے ، علماء انتہا پسندی کو مسترد کرتے ہیں، صحابہ کرام اور اہل بیت کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھنا ایک فریضہ ہے ، جو شخص محرم الحرام میں اس تقدس کو پامال کرنے کی کوشش کرے گا تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا ۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ لوگوں کو درست نظریات کی فراہمی علماء کرام کا فریضہ ہے، کسی کو کافر قرار دینا ریاست کا معاملہ ہے ،کسی ایک جماعت یا شخص کا نہیں ، پاکستان میں تمام اقلیتوں کو حقوق اور تحفظ حاصل ہے، انہیں اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادت کرنے کا پورا حق حا صل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سوات ، سرگودھا اور جڑانوالہ کے واقعات کا واحد حل یہ ہے کہ پاکستان سے انتہا پسندی، دہشت گردی اور شدت پسندانہ رویوں کے خاتمے کیلئے ایک مکمل قومی یکجہتی کے ساتھ لائحہ عمل مرتب کر کے میدان میں آیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ عدم استحکام کے حوالے سے حکومت بہت ساری چیزیں واضح کر چکی ہے ،پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں اور حکومت کو مل بیٹھ کر ایک لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے تاکہ ایک پرامن اور مستحکم پاکستان بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان علماء کونسل یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے، معاشی اور اقتصادی مسائل کے حوالے سے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس بھی جانا پڑتا ہے لیکن موجودہ حکومت کا موقف ہے کہ ہم امداد کی بجائے دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کو ترجیح دیں گے لہذا ہر وہ قدم جس سے پاکستان اقتصادی طور پر مضبوط ہو اس کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی ہم نے پہلے بھی تائید کی اور آئندہ بھی کریں گے لیکن امریکی کانگریس میں پاکستان کے بارے میں جو قرارداد منظور ہوئی وہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے، امریکہ کو فلسطین میں انسانیت کیوں نظر نہیں آرہی، جہاں 37 ہزار لوگوں کو شہید کر دیا گیا ہے،ان میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ امریکی کانگریس میں پاکستان کے خلاف جو قرارداد منظور کی گئی ہے وہ پاکستانی عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہے،کسی صورت امریکہ یا کسی اور ملک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،یہ ہمارا آپس کا مسئلہ اور ہمیں آپس میں مل بیٹھ کر اس کو حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں امریکی قرارداد کی مخالفت کے بارے میں جب قرارداد آئی تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اس کی مخالفت نہیں کی جو کہ قابل مذمت ہے لیکن جو قرارداد کشمیر اور غزہ کے حوالے سے منظور کی گئی ،پی ٹی آئی اراکین نے ان کے حق میں بھی ووٹ نہیں دیئے جو کہ افسوسناک ہے،کشمیر اور فلسطین ہمارے متفقہ مسائل ہیں، یہ حکومت کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دوران حج جاں بحق ہونے والے پاکستانی حجاج کرام کی طرف سے سعودی ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آ یا۔