اقوام متحدہ، 23 جون ( اے پی پی): اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ پاکستان نے ابتدا ہی سے ان واقعات پر ایک اصولی مؤقف اپنایا ہے، جو مکمل طور پر بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی ہے۔ اسی لیے ہم نے اسرائیلی جارحیت کی بھرپور اور غیر مبہم انداز میں مذمت کی، ایران کے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق، دفاع کے جائز حق کی مکمل حمایت کا اظہار کیا، آئی اے ای اے کے زیر نگرانی ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے غیر قانونی یکطرفہ حملوں کی مخالفت کی، اس جارحیت کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا، دشمنیوں کے خاتمے اور ایرانی جوہری مسئلے کے پرامن اور دیرپا حل کے لیے مذاکرات و سفارت کاری کی واپسی کی وکالت کی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے سلامتی کونسل میں ایران/ٹی آئی پی ایس پر بریفنگ کے دوران بیان دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کی قیادت، بشمول نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ، ان مقاصد کے فروغ میں سرگرم رہی ہے۔مختلف ممالک اور خطوں کے شراکت داروں سے مسلسل روابط میں ہیں تاکہ عالمی امن و سلامتی کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، اور بحیثیت رکنِ سلامتی کونسل، اپنی ذمہ داری ادا کی جا سکے۔ استنبول میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس نے بھی جارحیت کے خاتمے، کشیدگی کم کرنے، اور پرامن حل کی حمایت کی اپیل کی ہے۔
سفیر نے کہا کہ آئی اے ای اے کے تحت حفاظتی اقدامات میں شامل جوہری تنصیبات کو ہدف بنانا بین الاقوامی قانون، آئی اے ای اے کے دستور، متعدد قراردادوں، اور سلامتی کونسل کی قرارداد 487 کی کھلی خلاف ورزی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے مطابق، اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سلامتی کونسل کے فیصلوں کو تسلیم اور ان پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ اس عمل درآمد کی سب سے بڑی ذمہ داری خود سلامتی کونسل کے ارکان، خاص طور پر مستقل اراکین پر عائد ہوتی ہے جبکہ پاکستان اس نازک وقت میں ایران کی حکومت اور برادر عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطور وہ ادارہ جسے بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری سونپی گئی ہے، سلامتی کونسل کو فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرنا ہوگی۔ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ بین الاقوامی قانون، بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون کی مکمل پاسداری کریں اور فوری طور پر دشمنیوں کے خاتمے اور مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کریں، اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد و اصولوں کے مطابق، ایرانی جوہری مسئلے کے پرامن اور پائیدار حل کے لیے فوری طور پر مذاکرات اور سفارت کاری کی طرف واپسی کی حمایت کریں۔ ان اہداف کے حصول کے لیے، پاکستان نے چین اور روس کے ساتھ مل کر ایک مسودہ قرارداد پیش کی ہے۔ اس میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، تمام فریقین سے مزید کشیدگی سے گریز، شہریوں اور شہری تنصیبات کے تحفظ، اور ایرانی جوہری مسئلے پر سفارتی حل کی حمایت جیسے اہم نکات شامل ہیں، جو تمام فریقین کے لیے قابل قبول ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اس مسودہ قرارداد کو کونسل کی حمایت حاصل ہوگی، تاکہ کونسل اس نازک صورتحال میں فوری، مؤثر، اور متحد ردعمل دے سکے۔ پاکستان اس مقصد کے لیے تمام اراکین کے ساتھ تعمیری تعاون کے لیے تیار ہے۔
تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ طاقت کا استعمال اور یکطرفہ فوجی کارروائیاں مسائل کو مزید پیچیدہ بناتی ہیں، تقسیم کو گہرا کرتی ہیں، اور انسانی و انسانی امدادی سانحات کو جنم دیتی ہیں جبکہ مکالمہ اور سفارت کاری ہی واحد قابل عمل راستے ہیں۔