اسلام آباد جون 26 (اے پی پی): اسپیکرسردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ برائے مالی سال 26-2025 کثرت رائےسے منظور کرلیا گیا، اپوزیشن کی تمام تحاریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔ قومی اسمبلی میں بجٹ کی شق وار منظوری سے قبل قومی اسمبلی، سینیٹ میں بجٹ پر ارکان نے کئی دن تک تفصیلی بحث کی تھی، جس کے بعد وفاقی کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل منظور کرنے کی تحاریک قومی اسمبلی میں پیش کیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں کاربن لیوی سے متعلق اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں، جبکہ وزیر خزانہ کی ترامیم منظور کر لی گئیں، جس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کر دیا گیا۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے مالی بل 2025 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اس تحریک کی مخالفت کی گئی۔ اس کے علاوہ فنانس بل 2025 کی شق نمبر 3 منظور کر لی گئی، پٹرولیم مصنوعات پر 2.5 فیصد کاربن لیوی عائد کرنے کی منظوری بھی دی گئی، اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔فنانس بل میں ارکان کی جانب سے ترامیم پیش کی گئیں، مبین عارف نے کہا کہ بل پر عوام کی رائے لی جائے، جتنی دیر تک عوام کی رائے نہیں آجاتی اتنی دیر تک بل کو موخر کیا جائے جبکہ عالیہ کامران کا کہنا تھا کہ اصل سٹیک ہولڈرز عوام ہیں، ٹیکس عوام نے ادا کرنا ہے، عوام کے ساتھ مشاورت ہونی چاہیے۔
فنانس بل کی شق وار منظوری کے دوران سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق سخت ترامیم منظور کر لی گئی۔فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتاری ٹیکس کی رقم میں فوجری اور گڑبڑ شامل ہوگی، مال کی دپلائی کئے بغیر ٹیکس انوائس جاری کرنے پر ٹیکس فراڈ کے تحت گرفتاری ہوگی۔
سیلز ٹیکس میں ٹمپرنگ کرنا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہوگا، ٹیکس انوائس میں فراڈ کو بھی سیلز ٹیکس فراڈ تصور کیا جائے گا۔فنانس بل کے مطابق ٹیکس کے شواہد مٹانا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہوگا، ٹیکس گوشوارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات دینا بھی ٹیکس فراڈ تصور ہوگا، ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنی کے متعلقہ افسر کو تین نوٹس بھیجنا ہوں گے۔ قومی اسمبلی میں فنانس بل 2025 کی شق 4 پر بحث اور رائے شماری کے دوران حکومت نے کسٹمز ایکٹ 1969 میں مجوزہ ترامیم کثرت رائے سے منظور کروا لیں۔
وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ ترامیم کے حق میں 201 ووٹ آئے، جبکہ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود انہیں مسترد نہ کیا جا سکا۔سپیکر قومی اسمبلی نے ترامیم پر ووٹنگ کیلئے ایوان سے رائے طلب کی، حکومتی اراکین نے زور دار آواز میں ترامیم کے حق میں ووٹ دیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے مخالفت کی گئی، اپوزیشن نے فوری طور پر ووٹوں کی گنتی کا مطالبہ کیا۔گنتی کے بعد واضح ہوا کہ ترامیم کے حق میں 201 ووٹ حکومت کو ملے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے 57 ووٹ ڈالے گئے، اس طرح کسٹمز ایکٹ 1969 میں مجوزہ حکومتی ترامیم کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا اور شق 4 پر اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ تمام ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔
بل کے مطابق پاکستان کے اندر اور باہر سمگلنگ کی روک تھام کیلئے کارگو ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب کی جائے گی، کارگو ٹریکنگ سسٹم سامان کی درآمد برآمد ٹرانزٹ اور ترسیل کی الیکٹرانک نگرانی کرے گا، ڈیجیٹل دستاویزات کے لئے ای بلٹی سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔بل کے مطابق سامان کی درآمد برآمد یا ترسیل میں مصروف ٹرانسپورٹ گاڑیاں ای بلٹی سے منسلک ہوں گی۔ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں و مراعات ایکٹ سے متعلق ترمیم بھی ایوان میں پیش کی گئی، فنانس بل 2025 میں 4اے اور 4بی کے نام سے نئی ترامیم شامل ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی ترمیم کی حمایت کی گئی، جس کے مطابق وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت اراکین کے برابر تنخواہ لیں گے، تنخواہوں اور مراعات ایکٹ 1975 میں ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی قومی اسمبلی میں موجود رہے۔قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔