آبادی میں مسلسل اضافے کے رجحان کو قومی سطح پر ایک ایمرجنسی قرار دیکر ہنگامی بنیادوں پر مربوط اقدامات کی ضرورت ہے،وفاقی وزیر احسن اقبال

2

اسلام آباد، 2 جولائی )اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ آبادی میں مسلسل اضافے کے رجحان کو قومی سطح پر ایک ایمرجنسی قرار دے کر ہنگامی بنیادوں پر مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی، صحت، تعلیم اور روزگار سمیت تمام شعبے آبادی کے دباؤ سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں، جس کے تدارک کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر اجتماعی اور مؤثر حکمت عملی ناگزیر ہے۔

انہوں نے یہ بات وزارت منصوبہ بندی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، جس میں وفاقی وزرا، سینیٹرز، بین الاقوامی اداروں کے نمائندگان، صوبائی افسران اور ماہرین نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد آبادی میں تیزی سے اضافے کے رجحان پر قابو پانے کے لیے ایک جامع قومی لائحہ عمل کی تشکیل تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ سالانہ شرحِ نمو 2.55 فیصد ہے، جو مستقبل میں وسائل کی تقسیم اور ترقیاتی منصوبوں پر دباؤ بڑھا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی نوجوان آبادی ہماری ترقی کا سرمایہ ہے، جسے تعلیم، تربیت اور روزگار کی سہولیات دے کر قومی ترقی کے دھارے میں شامل کرنا ریاست کی ترجیح ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ آبادی کا شعبہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد صوبائی دائرہ کار میں آتا ہے، تاہم اس کے اثرات قومی سطح پر مرتب ہوتے ہیں، اس لیے ایک مربوط قومی حکمت عملی ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آبادی کی بنیاد پر قومی مالیاتی ایوارڈ (NFC Award) میں وسائل کی تقسیم کے موجودہ نظام پر نظرثانی کی ضرورت ہے تاکہ صوبوں کو آبادی میں کمی کے لیے مؤثر اقدامات کی حوصلہ افزائی ہو۔

اجلاس میں وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال، وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ، سینیٹر روبینہ خالد اور سینیٹر شیری رحمان نے شرکت کی۔ بین الاقوامی اداروں کی نمائندگی ڈاکٹر زیبا ستار (پاپولیشن کونسل)، ڈاکٹر لوائے شبانہ (یو این ایف پی اے)، ڈاکٹر دپینگ لو (ڈبلیو ایچ او)، ڈاکٹر سمیعہ رضوان (یونیسف) اور دیگر ماہرین نے کی۔ اجلاس کی بریفنگ رکن سوشل سیکٹر ڈاکٹر سائمہ بشیر نے دی۔

اجلاس میں وزارتِ منصوبہ بندی کی جانب سے وزیراعظم کی سربراہی میں ایک اعلیٰ اختیاراتی ‘‘نیشنل پاپولیشن کمیشن’’  کے قیام کی تجویز پیش کی گئی، جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ شامل ہوں گے۔ اس کمیشن کا مقصد آبادی کے نظم و نسق کے لیے قومی حکمتِ عملی کی تیاری، اہداف کا تعین، اور عملدرآمد کی مؤثر نگرانی ہوگا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے تجویز دی کہ آبادی سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کو مؤثر انداز میں استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں خواتین تک آگاہی پہنچانے کے لیے مخصوص مہمات چلانے کی ضرورت ہے، جن میں بنیادی مراکز صحت، یوٹیلیٹی اسٹورز اور مقامی بازاروں کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی کو فروغ دینے کے لیے مذہبی قیادت کو شامل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل (CCI) جیسے پلیٹ فارم کو اس مقصد کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے ملک گیر آگاہی مہم کی ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں بی آئی ایس پی کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

بین الاقوامی ماہرین نے صحت کی سہولیات کو مضبوط بنانے، طبی عملے کی تربیت، اور مقامی برادریوں کو آگاہی مہمات میں شامل کرنے پر زور دیا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پیمرا کے ذریعے مربوط، مسلسل اور مثبت پیغام رسانی کو فروغ دیا جائے۔

اجلاس اس اتفاق رائے کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ وزیراعظم کی سربراہی میں ’’نیشنل پاپولیشن کمیشن‘‘ قائم کیا جائے گا، جو تمام صوبوں کی نمائندگی کے ساتھ قومی سطح پر آبادی کے نظم و نسق کے لیے جامع اور مؤثر اقدامات کو یقینی بنائے گا۔