صدرمملکت کا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سولہویں کانووکیشن سے خطاب.

455

 

 

 

 

 

اسلام آباد جون 21 (اے پی پی): صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ایک خطہ ایک شاہراہ کے تصور نے دنیا میں دور رس تبدیلیوں کیبنیاد رکھ دی ہے جس کے بعد خطے میں نئی اسٹریٹیجک ڈاکٹرین ضروری ہو جائے گی۔ توقع ہے کہ اس سلسلے میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹیدفاعی تھنک ٹینک کی حیثیت سے اہم کردار ادا کرے گی۔
صدر مملکت نے یہ با ت نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سو لہویں کانووکیشن اور وار کورس کی تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔ وار کورس میں مسلح افواج اور سرکاری اداروں کے سینیئر افسران کے علاوہ 23دوست ممالک کے42 سینیئر افسران نے بھی شرکتکی۔ اس موقع پر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے صدر لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں وزیراعظم کے نیشنل سیکیورٹیکے ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ بھی موجود تھے۔
صدر مملکت نے کہا کہ اکیسویں صدی حیران کن ایجادات اور اسٹریٹیجک تبدیلیوں کی وجہ سے منفردحیثیت رکھتی ہے۔ پاک چین اقتصادیراہداری اور’’ایک خطہ ایک شاہراہ ‘‘ One Belt One Road))کے تصوّر نے اس دنیا میں دور رس تبدیلیو ں کی بنیاد رکھ دی ہے جن کادفاعی معاملات سے بھی انتہائی گہرا تعلق ہے، انھوں نے کہا کہ ان منصوبوں پر جیسے جیسے پیش رفت ہوتی جائے گی، خطے کےتزویراتی حقائق میں بھی تبدیلیاں رونما ہوتی جائیں گی۔ اس طرح ایک نئی اسٹریٹیجک ڈاکٹرین Strategic Doctrine)) ناگزیر ہو جائے گی۔انھوں نے توقع ظاہر کی کہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی مستقبل کے اس چیلنج سے بھی بخوبی عہدہ براہ ہو گی ۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے درمیان جنم لینے والے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے رجحانات نے درپیش چیلنجوں میں مزیداضافہ کر دیا ہے جس سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو مسلسل حالتِ جنگ میں رہنا پڑا۔ان مشکل حالات میں پاکستانی قوم اور اس کے ریاستیادارے اس امتحان سے سرخرو ہوئے ہیں۔ حکومتِ پاکستان اور اس کے اداروں نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت انتہا پسندی اور دہشت گردیکے نتیجے میں وجود میں آنے والی مشکل جنگ کا بہادری سے سامنا کیا اور دشمن کے دانت کھٹے کرنے میں کامیاب رہے۔انھوں نے توقعظاہر کی کہ آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد کے مطلوبہ نتائج بھی بہت جلد حا صل ہوجائیں گے اور وطنِ عزیز امن وامان کا گہوار ہ بنجائے گا۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اس عزم کے ساتھ وجود میں آیا تھا کہ وہ اپنے مثبت تعمیر ی کردار سے عالمی وعلاقائی امن و استحکام کےفروغ کا ذریعہ بنے گا اور داخلی سطح پر اپنے شہریوں کو عزت و احترام کے ساتھ تمام ضروریات زندگی کی فراہمی یقینی بنا کردنیا کےسامنے ایک فلاحی ریاست کا بہترین نمونہ پیش کرے گا لیکن قیام پاکستان کے فوراً بعدبدقسمتی سے اس خطے اور خاص طور پر وطنِ عزیزمیں بعض ایسے واقعات رونما ہوتے چلے گئے جن کی وجہ سے ہمیں اپنے مقاصد کے حصول میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان مسائل میںجنگیں بھی شامل تھیں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی، معاشرتی اور اقتصادی مسائل بھی جن سے ہم ابھی تک نبردآزما ہیں ۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں معیشت اور معاشرت ہی نہیں بلکہ عدل و انصاف سمیت زندگی کے تمام شعبے عسکریمعاملات کی طرح برابر کی اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔ اس پس منظر میں نیشنل سیکیورٹی اور وار کورس کی اہمیت پہلے سے کہیں بڑھکرہے۔ انھوں نے وار کورس میں دوست ممالک سے تعلق رکھنے والے سینیئر افسران کی شرکت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آمدسے کورس کی افادیت میں اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ اس عہد میں قوموں کے درمیان تعاون ہی بقائے باہمی کی واحد بنیاد ہے۔ انھوں نے کہا کہدفاعی امور کے مطالعے اور ریاستی اداروں کے مختلف سطحوں کے ذمہ داران کی تربیت اور ان کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے نیشنلڈیفنس یونیورسٹی نے قابلِ قدر کردار ادا کیا ہے۔انھوں نے توقع ظاہر کی کہ وقت گزرنے کے ساتھ اس قومی ادارے کی کارکردگی میںمزیدبہتری آئے گی اورپاکستان دفاعی معاملات میں نہ صرف وطنِ عزیز بلکہ دوست ممالک کے بھی کام آ سکے گا۔
اے پی پی حمزہ/خالد

وی این ایس اسلام آباد