پاکستانی قوم اور مسلح افواج قومی سلامتی کو لا حق ہر قسم کے خطرات سے نمٹنے کی بخوبی صلاحیت رکھتی ہے .صدر مملکت پاکستان

357

لاہور 25 ستمبر( اے پی پی) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، مسلح افواج اور خاص طور پر پاک بحریہ قومی سلامتی کو لا حق ہر قسم کے خطرات سے نمٹنے کی بخوبی صلاحیت رکھتی ہے لیکن اس کے باوجود ضروری ہے کہ خطے میں جوہری پھیلاؤ، روایتی بحری قوت میں اضافے کے لیے بڑے پیمانے پر کی جانے والی سرمایہ کاری، متعارف ہونے والی نت نئی ٹیکنالوجی اور اسی طرح کے دیگر روایتی اور غیر روایتی چیلنجوں سے آگاہی اور ان سے نمٹنے کے لیے پوری منصوبہ بندی اور بھر پور صلاحیت کے حصول پر توجہ دی جائے۔
صدر مملکت نے یہ بات لاہور میں پاکستان نیوی و ار کالج کے زیرِ اہتمام منعقدہ میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، جس میں چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد ذکا اللہ ، کمانڈنٹ پاکستان نیوی وار کا لج ریئرایڈمرل معظم بھی موجود تھے۔اس موقع پر ورکشاپ کے شرکا کی تیار کردہ میری ٹائم سیکیورٹی پالیسی کی پریزینٹیشن بھی دی گئی۔ یہ پریزینٹیشن سینیٹر سحر کامران ، رکن پنجاب اسمبلی حسین جہانیاں گرزی اور رئیر ایڈمرل شعیب نے دی۔
صدر مملکت نے کہا کہ سمندری وسائل کو بھر پور طریقے سے استعمال میں لا کر قومی معیشت کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ بحری راستوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ، پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے جو ایک ایسی امید ہے جس سے اقوامِ عالم اور خاص طور پر اس خطے کا سنہری مستقبل وابستہ ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل اور نعمتوں سے سرفراز فرمایا ہے جن میں ایک سمندر بھی ہے جو ایک انمول خزینے کی حیثیت رکھتا ہے۔انھوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان کے سمندری وسائل بھرپور استفادے کا ذریعہ بنیں گے۔صدر مملکت نے کہا کہ سمندروں نے اس کرہ ارض کی سیاسی و اقتصادی صورت حال میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے لیکن موجودہ دور میں ان کی اہمیت میں ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آنے والے دور کے حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ دفاع اور سلامتی ہی نہیں بلکہ قومی معیشت کے اس اہم ترین شعبے کے بارے میں ٹھوس مطالعے اور حکمتِ عملی کے تحت ابھی سے درست ترجیحات کا تعین کر لیا جائے تاکہ بدلے ہوئے حالات میں جب عالمی تجارت اوربحری راستوں کا رخ جب پاکستان کی جانب ہو جائے توان مواقع سے بھر پور فائدہ اٹھایا جا سکے۔
صدر مملکت نے کہا کہ یہ حقیقت ہمیشہ پیشِ نظر رہنی چاہیے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی فعالی محض ایک بندرگاہ کے وجود میں آنے اور مختلف خطوں کو ایک شاہراہ کے ذریعے باہم ملانے کا کام ہی نہیں کرے گی بلکہ بری اور بحری، دونوں شعبوں میں انفراسٹرکچر کا جال بچھ جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے بحری وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے ہمارے ذہن میں ایک واضح لائحہ عمل موجود ہونا چاہیے کیونکہ اس معاملے کا تعلق صرف بری و بحری آمدروفت تک ہی محدود نہیں لہٰذا اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد ہمیں بعض دیگر ضروری شعبوں پر خصوصی توجہ دینا ہو گی جن میں شپ یارڈ، جہاز سازی کی صنعت، انجینئرنگ کے شعبے اور ماہی گیری کے علاوہ جہاز رانی ، ٹرانس شپمنٹ کی اہلیت، بندرگاہیں اور گودیاں بحری معدنیات و غذائیات ،بحری ذرائع سے حاصل ہونے والی قابلِ تجدید توانائی اور ساحلی و بحری سیاحت خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ قومی معیشت کے استحکام اور وطنِ عزیز کی سمندری حدودکے تحفظ کے لیے مستقبل کے تقاضوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان شعبوں کو بھر پور ترقی دی جائے اور اپنے عہد کی بہترین سہولتیں بہم پہنچائی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کو لاحق خدشات اور خطرات کو بھی پیشِ نظر رکھتے ہوئے اس کے تحفظ کے لیے بھی خاطر خواہ اقدامات کیے جائیں۔صدر مملکت نے میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا کو مفید سفارشات پیش کرنے پر انھیں مبارک باد دی اور توقع کا اظہار کیا کہ دیگر متعلقہ قومی ادارے ان سفارشات پر غور کر کے جلد مناسب فیصلے کریں گے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاک بحریہ نے میری ٹائم سیکٹر کی ترقی کے لیے اپنے محدود وسائل کے باوجود جو بیش قیمت خدمات سر انجام دی ہیں ، اس پر وہ مبارک بادکی مستحق ہے۔ انھوں نے توقع کا اظہار کیا کہ پاک بحریہ اور اس سے وابستہ ادارے اسی قومی جذبے کے تحت آئندہ بھی اپنی گراں قدر خدمات سر انجام دیتے رہیں گے۔
اے پی پی (وی این ایس )