وزیراعظم عمران خان کی منی لانڈرنگ کےروک تھام کیلئے ایف ایم یونٹ کو مزید فعال اور مستحکم کرنے کی ہدایت

219

اسلام آباد،25فروری(اے پی پی ): وزیراعظم عمران خان نے  منی لانڈرنگ کےروک تھام کیلئے ایف ایم یونٹ کو مزید فعال اور مستحکم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ ملکی معیشت کے لیے ناسور ہے جس سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جاتا ہے،منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ایسے عناصر کو بے نقاب کرکے انکی اصلیت عوام کے سامنے لائی جائے۔

ان خیالا ت کا اظہار  وزیرِ اعظم عمران خان نے  منی لانڈرنگ کی موثر روک تھام کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات اوران کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں گورنر سٹیٹ بنک کی جانب سے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے ملک بھر کے کمرشل بنکوں اور سٹیٹ بنک کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتا یا گیا کہ جعلی اکاؤنٹس کے ضمن میں اب تک چھ مختلف بنکوں کو 247ملین روپے جرمانہ جبکہ 109افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

اجلاس  کو بتایا گیا کہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کے بنک اکاؤنٹس کھلوانے میں حائل دشواریوں کو بھی دور کیا جا رہا ہے۔نادرا کی جانب سے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن ( پی او آر) کارڈ کی بنیاد پر بنک اکاؤنٹ کھلوانے کی سہولت فراہم کرنے کے سلسلے میں کام جاری ہے۔

اجلاس میں  کمرشل بنکوں کی جانب سے مشکوک ٹرانزیکشنز رپورٹس کے اجراء اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے ان رپورٹس کے جائزے اور ان پرتحقیقات کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ مشکوک ٹرانزیکشنز رپورٹس کے جائزے کے حوالے سے ایف ایم یو کی صلاحیتیوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے تاکہ مشکوک ٹرانزیکشنز کے بارے میں متعلقہ اداروں کو بروقت آگاہ کیا جا سکے، 2018میں 8707مشکوک ٹرانزیکشنز رپورٹس کا اجراء کیا گیا جبکہ 2017میں یہ تعداد 5548تھی۔گذشتہ دو ماہ (جنوری اور فروری) میں 1136ایس ٹی آر کا اجراء کیا گیا۔بیرون ممالک سے فنانشل انٹیلی جنس شئیرنگ کے سلسلے میں برطانیہ، قطر ، متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا سے ایم او یوز سائن کیے جا رہے ہیں تاکہ معلومات کے تبادلے کو فروغ دیا جا سکے۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ملک کے اندر ایف ایم یو کی مختلف اداروں بشمول قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کوارڈینیشن کو بہتر بنایا جا رہا ہے تاکہ مشکوک ٹرانزیکشنز پر بر وقت کاروائی کرکے منی لانڈرنگ کو روکا جا سکے۔

سٹیٹ بنک حکام کی جانب سے منی لانڈرنگ اور سمگلنگ کے ضمن میں ضبط کی جانے والی کرنسی و دیگراشیاء کی مالیت کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کسٹم حکام کی جانب سے جولائی 2018سے جنوری2019تک کل 439ملین روپے مالیت کی کرنسی ضبط کی گئی جبکہ گذشتہ سال اسی عرصے میں یہ رقم 131ملین تھی۔ اس مد میں235فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کسٹم حکام نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ جولائی2018سے جنوری 2019 میں کل ضبط شدہ اشیا بشمول کرنسی کی مالیت 20.376 ارب روپے ہے جبکہ گذشتہ سال اسی عرصے میں ضبط شدہ اشیا کی مالیت 12.304ارب روپے تھی ۔ اس مد میں66%اضافہ ہوا ہے۔

ایف بی آر حکام کی جانب سے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون کے نفاذ کے بعدمئی2016سے جنوری2019تک کل 335مشکوک ٹرانزیکشنزکا اجراء کیا گیا جس کے نتیجے میں پانچ سو سے زائد کیسز کی تحقیقات کی گئیں اور 6.6ارب روپے کی ریکوری ہوئی۔  نومبر 2018 سے جنوری2019تک 305.06ملین روپے مالیت کی کرنسی ضبط کیے جانے کے 11 کیسز میں ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا اور 13افراد کو گرفتار کیا گیا۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ترسیلات (Remittance) کے فروغ کے سلسلے میں حکومتی مراعات کے نتیجے میں اب تک ترسیلات کے ضمن میں 12.5فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

سیکرٹری داخلہ کی جانب سے سرحدوں اور مختلف ائیرپورٹس پر منی لانڈرنگ کی روک تھام کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات پر بھی  تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، معاون خصوصی شہزاد اکبر، معاون خصوصی افتخار درانی، گورنر سٹیٹ بنک طارق باجوہ، سیکرٹری داخلہ ، چئیرمین ایف بی آر، چئیرمین ایس ای سی پی، ڈی جی ایف آئی اے و دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے ۔

اے پی پی /حمزہ(17:46)/حامد(17:56)