وزیراعظم عمران خان کا حیدرآباد یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

386

اسلام آباد ، 4 اپریل (اے پی پی) :وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی معاشرہ تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت انصاف اور تعلیم کے شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، اسلام میں تعلیم کے حصول کی خصوصی تاکید کی گئی ہے، لوگوں پر سرمایہ کاری کرنے سے ملک ترقی کرے گا، دنیا میں انہی قوموں نے غلبہ حاصل کیا جنہوں نے تعلیم، تحقیق و سائنس کے میدان میں سبقت حاصل کی، ملک و قوم کا اصل تحفظ اور صحت مند معاشرہ کی تشکیل تعلیم سے ہی ممکن ہے، حیدرآباد یونیورسٹی کو تکنیکی بنیادوں پر قائم کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ مستقبل میں روزگار کے حصول میں آسانی ہو، یونیورسٹی کے قیام کی مخالفت کرنے والی ذہنیت کو سمجھنے سے قاصر ہوں، نوجوان نسل کو اسلام کی حقیقی تعلیمات، نبی اکرم کی حیات طیبہ اور تاریخ سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے، تقریباً 90 فیصد پاکستانی انگریزی سمجھنے سے قاصر ہیں لیکن احساس کمتری میں مبتلا بعض افراد ٹی وی شوز اور پارلیمنٹ میں انگریزی میں بات کرنا پسند کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں حیدرآباد یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج بہت خوش ہوں کہ ایک اور یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ رہا ہوں، ماضی میں سڑکوں کا سنگ بنیاد رکھا جاتا تھا لیکن ہم تعلیمی اداروں کا سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں کیونکہ جب لوگ تعلیم حاصل کرتے ہیں تو انفراسٹرکچر بھی بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو قومیں اپنے لوگوں پر سرمایہ کرتی ہیں وہ زیادہ ترقی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرتی، ہمارے پیارے نبی نے جنگ بدر کے بعد ایک بہت بڑا قدم لیا تھا اور قیدیوں کے بارے میں فیصلہ کیا تھا کہ جو بھی قیدی 10 مسلمانوں کو پڑھا دے وہ آزاد ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے رول ماڈل ہیں جو دنیا میں سب سے عظیم ترین شخصیت اور رول ماڈل تصور کئے جاتے ہیں جنہیں اچھی طرح معلوم تھا کہ سکیورٹی تعلیم سے ہی ہوتی ہے جس قوم نے بھی تعلیم، تحقیق اور سائنس پر زور دیا وہ اس نے دنیا میں ترقی کی منازل طے کیں۔ انہوں نے کہا کہ 20ویں صدی کے آغاز میں چند برسوں میں امریکہ سب سے آگے نکل گیا کیونکہ امریکہ میں سب سے زیاردہ گریجویٹس اور پی ایچ ڈیز تھے، آج سنگاپور یونیورسٹی کا بجٹ دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ پورے پاکستان کی یونیورسٹوں کے بجٹ سے زیادہ ہے، ترقی کرنے والے ہر ملک نے اپنی نوجوان نسل کی اعلیٰ تعلیم پر توجہ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات بمشکل 24 ارب ڈالر ہیں جبکہ ایک چھوٹے سے ملک سنگاپور کی برآمدات 330 ارب ڈالر ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو تعلیم، انصاف اور صحت کے شعبہ میں آگے ہوتی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ ہماری مجموعی آبادی کا 60 فیصد 30 سال تک کی عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے، نوجوان نسل کو تعلیم دیدیں تو یہ پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی تقاریر اور علامہ اقبال کی سوچ بھی یہی تھی کہ پاکستان ایک عظیم ملک بنے، پاکستان جس مقصد کےلئے بنا تھا وہ مقصد ابھی تک پورا نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عظیم ملک بنانے کےلئے تعلیم اور انصاف پر زور دینا ہو گا کیونکہ کوئی بھی معاشرہ ہر مشکل اور چیلنج برداشت کر سکتا ہے لیکن ظلم اور ناانصافی برداشت نہیں کر سکتا، ہمارے نئے پاکستان کی بنیاد ہی تعلیم اور انصاف پر ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میانوالی کے نوجوانوں کی صورتحال دیکھی تو سوچا کہ اس علاقے کےلئے ٹیکنیکل کالج یا یونیورسٹی بنائی جائے لہٰذا وہاں نمل یونیورسٹی بنائی جس میں تمام ٹیکنیکل شعبے ہیں، نمل یونیورسٹی سے گریجویٹ ہونے والوں کو بریڈ فورڈ کی ڈگریاں مل رہی ہیں، سب سے زیادہ خوشی کی بات ہے کہ اس سال نمل یونیورسٹی میانوالی سے گریجویٹ ہونے والے 92 فیصد طالب علموں کو نوکریاں مل چکی

ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ حیدر آباد یونیورسٹی کو بھی ٹیکنکل یونیورسٹی بنائیں، نمل یونیورسٹی اپنے تجربات اس یونیورسٹی کے ساتھ شیئر کرے گی اور یونیورسٹی کے لئے وفاق بھی بھرپور تعاون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر سوہاوہ میں القادر یونیورسٹی قائم کر رہے ہیں جس میں دو شعبے ایک سائنس اور صوفی ازم پڑھائے جائیں گے، اس یونیورسٹی میں حضور پاک کی سیرت طیبہ پر تحقیق کرائیں گے جس سے دنیا کے سامنے اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی نئی نسل کو بتایا جائے گا کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والے ملک کےلئے کیا جدوجہد ہوئیں اور ہمارے پیارے نبی کی حیات طیبہ کیا ہے اور کیسے اس پر مکمل عمل پیرا ہو سکتے ہیں، ہمارے بچوں کو مغربی شخصیات کے بارے تفصیلات پتہ ہیں لیکن کسی نے یہ سٹڈی نہیں کیا کہ دنیا کے عظیم تر پیغمر حضرت محمد نے ایک پورا نظام اور قوانین دیئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حضور اکرم کی شان میں کوئی گستاخی کرے تو مؤثر انداز میں جواب نہیں دیا جاتا، اگر صحیح معنوں میں اسلام کا فہم و ادراک ہو، تحقیق ہو تو مغرب کو بہتر اور ٹھوس جواب دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے او آئی سی، اقوام متحدہ، یورپی یونین کو فعال کیا کہ آزادی اظہار کے نام پر لوگوں کو حضور اکرم کی شان میں گستاخی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ہماری کوششوں کی بدولت یورپین یونین نے پہلی مرتبہ کہا کہ حضور اکرم کی شان میں گستاخی کو اظہار رائے کی آزادی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو بتانا ہو گا کہ اسلام کیا ہے، دین کیا ہے، اس کا مقصد اور تاریخ کیا ہے، حضور اکرم کی زندگی کیا تھی۔ وزیراعظم نے قومی زبان اردو کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر اردو پروگرام میں انگریزی بولنا شروع کر دیتے ہیں، پارلیمنٹ میں بلاول بھٹو بھی انگریزی میں بات کرتے ہیں، یہ قوم کے ساتھ زیادتی ہے، 90 فیصد پاکستانیوں کو انگریزی نہیں آتی، ہم کیسے انگزیری میں بولتے ہیں اور کیوں بولتے ہیں، لوگوں کو اردو آتی ہے اور آپ اردو نہیں بولتے ہیں، یہ لوگوں کی توہین ہے، ہمیں کیوں احساس کمتری ہے کہ جب تک انگریزی نہیں بولیں گے تو ہمیں پڑھا لکھا تصور نہیں کیا جائے گا، ہمیں اس قسم کی روایت کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔

عمران خان نے تحریک انصاف کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کے نظریات شروع سے ہی ایک جیسے تھے، جب اختلافات بھی تھے تو میں سمجھتا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا نظریہ پی ٹی آئی سے ملتا جلتا ہے، ہمارا اختلاف عسکریت پسندی پر تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت اور کابینہ بنی تو فروغ نسیم اور خالد مقبول صدیقی کابینہ میں شامل ہوئے اور یہ کابینہ میں نفیس ترین وزراءمیں شامل ہیں۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم، وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

سورس: وی این ایس، اسلام آباد