پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، وزارت مواصلات کے -182017 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

147

اسلام آباد، 18 اکتوبر (اے پی پی) : پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے کنوینر نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا جمعہ کو یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سینیٹر شبلی فراز اور شاہدہ اختر علی کے علاوہ مختلف سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت مواصلات کے 2017-18ءکے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کے کنوینر نور عالم خان نے کہا کہ ایم ون پر کھڈے ہیں، ان کی مرمت کی ہدایت کی تھی لیکن کام نہیں کیا گیا۔ وزارت مواصلات کی جانب سے بتایا گیا کہ ہکلہ۔ ڈی آئی خان روڈ کا مسئلہ فنڈنگ کا ہے، وقت پر فنڈز موصول نہیں ہورہے، رواں سال منصوبے کے لئے11 ارب روپے مختص ہوئے ہیں، اس سال کے اختتام تک 40 ارب روپے مزید درکار ہوں گے۔ پی اے سی نے وزارت مواصلات کو ہدایت کی کہ شاہراہوں کی تعمیر کے لئے حاصل کی جانے والی زمینوں کے معاوضے اصل مالکان کو ہی ادا کئے جائیں۔ نور عالم خان نے کہا کہ ناردرن بائی پاس پشاور کے لئے زمینوں کے حصول اور معاوضوں کی ادائیگی کے حوالے سے ہمارے شدید تحفظات ہیں۔ دور دراز علاقوں کی زمینیں جو شہروں سے دور ہیں، ان کے لئے بھی لاکھوں روپے معاوضہ دیا گیا ہے اور یہ سمجھ نہیں آتا کہ این ایچ اے کا افسر ایکڑوں پر محیط گھر میں کیسے رہتا ہے، ہم یہ کیس نیب کو بھیجیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمرشل زمینوں کے سرکاری نرخ 3 لاکھ 10 ہزار ہے مگر چارسدہ روڈ پر زمین کا معاوضہ صرف 60 ہزار دیا گیا ہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ ناردرن بائی پاس کی تعمیر میں کسی رکن اسمبلی یا کسی بھی بااثر شخصیت کا گھر ہی کیوں نہ ہو، کام نہیں رکنا چاہئے۔ سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ ہم زمینوں کے معاوضوں کے حوالے سے مکمل تفصیلات پی اے سی کو فراہم کر دیں گے، جس نے بھی غلط کام کیا ہے اس کے خلاف بے شک کارروائی کی جائے، ہم پی اے سی کا ساتھ دیں گے۔

سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ صوبائی حکومت ہمیں زمین فراہم نہیں کر رہی، ہم ٹکڑوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں، این ایچ اے کسی  بھی شاہراہ کی تعمیر میں ہمیشہ کم سے کم روٹ اختیار کرنے کی خواہاں ہوتی ہے تاہم بعض اوقات سیاسی دباﺅ کی وجہ سے الائنمنٹ تبدیل کرنا پڑتی ہے جس پر سینیٹر شبلی فراز نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا صرف سیاستدان ہی آپ کی نظر میں چور ہیں، افسران فرشتے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افراد نظام کو نہیں چلاتے بلکہ افراد اور ادارے نظام کے تحت چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موٹر وے کے دائیں بائیں ہاﺅسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں۔ نور عالم خان نے کہا کہ میں جب تک یہاں بیٹھا ہوں، نظام کو صحیح کرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔ سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ ہم نے این ایچ اے میں لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر کا عہدہ ختم کردیا ہے، اس سے ہماری بدنامی ہورہی ہے، ہم متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر یا کمشنر سے رجوع کرکے زمین کی اصل قدر کا تعین کریں گے۔ پی اے سی نے پشاور ناردرن بائی پاس کے تمام ایشوز کے حوالے سے وزارت مواصلات سے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔

وی این ایس ، اسلام آباد

Video Download