اسلام آباد ، 16 اکتوبر (اے پی پی): وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران اور سعودی عرب کے دوران ہماری توقعات سے زیادہ مثبت جواب ملا ہے، دونوں ممالک کی قیادت سے ملاقاتیں انتہائی مفید رہیں، علاقے پر جنگ کے بادل چھٹتے نظر آ رہے ہیں، ایران نے کشیدگی کم کرنے کے لئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے، سعودی عرب کی قیادت نے بھی کشیدگی میں کمی کے لئے سفارتی کوششوں پر اتفاق کیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات ہیں اور ایران بھی ہمارا برادر ہمسایہ ملک ہے، آپ کے علم میں ہے کہ آئیل ٹینکر پر میزائل حملہ ہوا تو خطے میں خاصی کشیدگی پیدا ہو گئی، ان حالات میں وزیر اعظم عمران خان نے فیصلہ کیا کہ اگر کشیدگی بڑھی تو نہ صرف خطہ بلکہ پوری عالمی معیشت متاثر ہوتی جس کا اثر پاکستان سمیت دنیا بھر پر پڑتا، اس سوچ کے پیش نظر وزیر اعظم نے ایران کا دورہ کیا اور ایران کے صدر اور سپریم لیڈر کے ساتھ مفید اور اچھے ماحول میں ملاقاتیں ہوئیں، ایران نے فراخدلی سے کہا کہ وہ کشیدگی نہیں چاہتے معاملات سلجھانا چاہتے ہیں، وہ محاذ آرائی کے خواہاں نہیں اور مذاکرات کے حامی ہیں، براہ راست مذاکرات اور تھرڈ پارٹی فیسلی ٹیشن کےلئے بھی تیا رہیں، اس مثبت رویے کے پیش نظر ہم نے سعودی عرب کا دورہ کیا، وزیر اعظم عمران خان کی سعودی فرمانروا اور ولی عہد سے ملاقاتیں ہوئیں اور ان میں پاکستان کا نکتہ نظر خطے کی ضروریات اور ایران کے جذبات سے انہیں آگاہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے دونوں ملاقاتوں میں کشمیر پر ان کے موقف کا شکریہ ادا کیا، ایران کے راہبر اعلیٰ نے واضح انداز میں کہا کہ کشمیر پر ہمارے موقف میں کبھی تبدیلی نہیں آئی، ہم پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہیں، سعودی عرب سے مثبت جواب ملا، وزیراعظم نے انہیں آگاہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کتنی نازک ہے اور آج دنیا بھی اس کو تسلیم کر رہی ہے، مقبوضہ کشمیر میں فاروق عبداللہ جو پہلے ہی حراست میں ہیں ان کی بیٹی اور ہمشیرہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے، گزشتہ ہفتے سرینگر کے لال چوک میں خواتین نے مظاہرہ کیا اس موقع پر لاٹھی چارج، شیلنگ اور گرفتاریاں ہوئیں، بھارت نے پوسٹ پیڈ فون پر ایس ایم ایس کی سہولت کو چوبیس گھنٹے کے اندر معطل کر دیا، بھارتی مبصرین بھی کہہ رہے ہیں کہ بھارت نے کشمیریوں کو کتنا نالاں کیا ہے، ہم نے پارلیمانی سفارتکاری کا آغاز کر دیا، آئی پی یو کے صدر اور سیکرٹری کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو اٹھایا گیا اور انہیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال جاننے کے لئے حقائق کی چھان بین کے لئے مشن بھجوانے کے لئے کہا گیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا اور تین سیاسی فیصلے کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک سیاسی جماعت ہیں، سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں حل کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں، وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک سیاسی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کرے گی اور ان سے ان کے سیاسی مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے بات کرے گی، اگر کسی کو غلط فہمی ہو کہ ہمیں کوئی خوف ہے تو ایسا نہیں ہے، سیاسی جلسے جلوسوں اور دھرنوں سے حکومتیں نہیں گرائی جا سکتیں، ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دھرنوں سے حکومتیں نہیں جاتیں، ہمارا 126 دنوں کا تجربہ ہے، پاکستان اس وقت عالمی فورم پر کشمیر کی لڑائی لڑ رہا ہے، اس موقع پر مسئلہ کشمیر پر یکساں آواز جانی چاہیے۔
سورس: وی این ایس، اسلام آباد