اسلام آباد، فروری 12 (اے پی پی ): ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر فدا محمد کی جانب سے 13جنوری 2020کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ، سینیٹر حافظ عبدالکریم کی صدارت میں تشکیل دی گئی
ذیلی کمیٹی کی رپورٹ، حج پالیسی 2020کے حوالے سے حجاج کے لئے رہائش، ٹرانسپورٹ، خوارک، صحت اورہوائی سفر کی سہولیات کی پالیسی، حج پیکج 2020اور اسکے اخراجات کے علاوہ حج ویلفیئر فنڈ اور حجاج محافظ سکیم میں حاصل اور خرچ ہونے والی آمد ن کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے حجاج کی شکایات اور ان کے حل کے طریقہ کار، آئندہ حج کیلئے بہتر اقدامات بشمول سستا اور آسان حج اور حج کرایوں میں اضافے کا جائزہ لینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دی جس کے دونوں اجلاسوں میں وفاقی وزیر نے شرکت نہیں کی تھی اور وزارت سے جو معلومات طلب کی تھیں وہ آج تک فراہم نہیں کی گئی۔ جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے عدم تعاون اور معلومات کی عدم فراہمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹیاں اداروں کو مدد گار کے طور پر پُل کا کر دار ادا کرتی ہیں تا کہ عوام کو بہتر سہولیات و ریلیف مل سکے اداروں کا اسطرح کا رویہ قابل افسوس ہے۔
قائمہ کمیٹی نے وزارت مذہبی امور کو ہدایت کی کہ وہ جلد سے جلد طلب کردہ معلومات فراہم کریں اور اس مقصد کیلئے قائمہ کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ بھی کیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں حج پیکج میں اضافی کرایوں کی وجہ سے حج پالیسی کو مسترد کیا تھا۔ حج پیکج میں اضافے کی وجہ سے غریب اور محنت کش لوگ فریضہ حج کی سعادت حاصل نہیں کر سکیں گے۔ جس پر وفاقی وزیر نورالحق قادری نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ حج پیکج میں 50ڈالر مزید کم کئے جائیں اب حج پیکج 4.7لاکھ اور 4.8لاکھ وصول کیا جائے گا۔کمیٹی کو بتایاگیا کہ 4مختلف ہیڈز میں کمی کی گئی ہے۔ سرکاری سکیم کے تحت 60فیصد اور پر ائیویٹ سیکٹر کے ذریعے 40فیصد لوگ حج ادا کریں گے مجمو عی طور پر 1لاکھ 79ہزار 210لوگ فریضہ حج ادا کریں گے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پہلی دفعہ سعودی حکومت نے 300ریال ویزا فیس اور 110ریال انشورنس کے شامل کئے ہیں جس سے حج پیکج میں اضافہ ہوا ہے قائمہ کمیٹی نے ویزا فیس اور انشورنس فیس معاف کرانے کیلئے وزارت کو سعودی حکومت سے مشاورت کرنے کی ہدایت کر دی۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری اسکیم کے تحت کل نشستوں کا 1.5فیصد ہارڈ شپ کے لئے مخصوص کیا گیا ہے اور ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے لیبر /کم اجرت والے ملازمین کیلئے 500نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔ اس دفعہ حج پالیسی کے مطابق کوئی مفت حج نہیں ہو گااور گورنمنٹ حج اسکیم کے حجاج کا انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا۔خواتین کے ساتھ محرم لازمی ہے۔ تاہم، فقہ جعفریہ کی 45سال سے زیادہ عمر کی خواتین حجاج کو سعودی قوانین کے مطابق استثنیٰ دی گئی ہے۔
وہ تمام درخواست دہندگان بشمول حج بدل /نفل حج درخواست دے سکیں گے جنہوں نے گزشتہ 5سالوں سے یعنی 2015اور اس کے بعد سے سرکاری سکیم کے تحت حج نہیں کیا ہے۔ یہ پابندی خواتین کے محرم اور ان افراد پر نہیں ہو گی جو نجی حج اسکیم سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ تمام حجاج کو پانچ لیٹر زم زم فراہم کیا جائے گا۔ حج پالیسی 2020میں ”تکافل“ کے تصور پر مبنی حجاج محافظ اسکیم جاری رہے گی اور حج کی تربیت کے لئے جامع آگاہی مہم کا آغاز کیا جائے گا۔حج گروپ آرگنائزرز (ایچ جی اوز) کو طے شدہ معیار کے مطابق کوٹہ الاٹ کیا جائے گا۔حجاج کی خدمت کیلئے سعودی عرب میں فلاحی عملہ تعینات کیا جائے گا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد ایئر پورٹ کے علاوہ کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سے ”روڈ ٹو مکہ“ پروجیکٹ شروع کرنے کی بھر پور کوشش کی جا رہی ہے۔ پہلے سے دستیاب حجاج ویلفیئر فنڈ (پی ڈبلیو ایف) کے انتظام میں مزید بہتری لانے کی کوشش کی جائے گی وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے ملائشیا میں رائج ماڈل پر عمل کرنے کی ہدایت دی ہے اور اس کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں مزید براں سپریم کورٹ کی ایک کمیٹی بنی ہے جو حج پالیسی کا ہر سال جائزہ لے گی۔ایام حج کے دوران مشائر میں حجاج کے لئے کئے گئے انتظامات کی نگرانی کیلئے پاکستان حج مشن اور سعودی حکام پر مشتمل ریپڈ رسپانس کمیٹی (آر آر سی) /جوائنٹ کور کمیٹی (جے سی سی) کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ حجاج کی رہنمائی اور بروقت اطلاع پہنچانے کیلئے وزارت میں ایک الگ شعبہ قائم کیا جائے گا۔ کسی بھی زمرے کا غیر استعمال شدہ کوٹہ عمومی قرعہ اندازی کے ذریعے استعمال کیا جائے گااور سعودی عرب میں حج آپریشن کی نگرانی سیکرٹری، وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی یا ان کے نامزد کردہ آفیسر(BS-21/20) ایک خصوصی ٹیم /کمیٹی کے ذریعے کریں گے۔سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل حج، جدہ کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ حجاج کیلئے بہترین رہائشگاہوں، ٹرانسپورٹ اور خوراک وغیرہ کیلئے بہتر انتظامات کریں۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ اس سال 70سال سے زیادہ عمر (یکم جنوری 1950یا اس سے پہلے پیدا ہونے والے) بزرگ شہریوں کے لئے ان کی محرم اور مدگاروں سمیت 10,000نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔وہ تمام افراد جو پچھلے تین سالوں سے یعنی 2018,2017اور 2019میں قرعہ اندازی میں ناکام رہے ہیں ان کو بغیر قرعہ اندازی کے کامیاب قرار دیا جائے گا بشرطیکہ انہوں نے پرائیویٹ حج اسکیم کے ذریعے حج نہ کیا ہو۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پہلی بار بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے ایک ہزار نشستیں رکھی گئیں۔ اگر موصولہ درخواستیں مذکورہ کوٹے سے زیادہ ہوں تو انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا۔ تاہم پالیسی کی دفعات کا اطلاق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے درخواست دہندگان پر بھی ہو گا۔سینیٹر حافظ عبدلکریم نے کہا کہ عمرے کے وقت پی آئی اے 60ہزار ٹکٹ فراہم کرتا ہے اور حج کے وقت 1.4الاکھ جو کہ حجاج کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے۔ راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں پی آئی اے سمیت متعلقہ اداروں کو طلب کر کے حج پیکج کو مزید کم کرنے کیلئے معاملات کاجائزہ لیا جائے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ روپے کی قدر میں کمی اور کرایوں میں اضافے کی وجہ سے حج پیکج میں اضافہ ہوا ہے سعودی عرب میں بھی ریٹ تقریباً وہی ہیں مگر روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے مجموعی طور پر فرق پڑا ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے 41407روپے اور ہوائی سفر میں 40ہزار کا اضافہ ہے.
کمیٹی کے آج کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق، سینیٹرز بریگیڈیئر (ر) جان کنیتھ ویلمز، کامران مائیکل، پروفیسر ساجد میر، حافظ عبدالکریم،کیشو بائی، عابدہ محمد عظیم اور فدا محمد کے علاوہ وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری، سیکرٹری مذہبی امور مشتاق احمد و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی.
وی این ایس اسلام آباد