سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس

119

اسلام آباد ، 2 مارچ (اے پی پی): سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے قبائلی علاقوں میں 2018ءسے 2020ءتک بھرتی ہونے والے 602 افراد کی فہرست آئندہ اجلاس میں طلب کی ہے، فاٹا کے عوام کی بڑی تعداد آج بھی بجلی کی سہولت سے محروم ہے اور ان علاقوں کو پالیسی سازی کے عمل میں ترجیحات میں شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ترقی کے ثمرات سب تک پہنچ سکیں، عوام کو فائدہ پہنچانے کیلئے جو بھی فنڈنگ درکار ہو اس کی منظوری کابینہ سے لی جائے، فاٹا کے اضلاع گیس کی سہولت سے بہت جلد مستفید ہوں گے، آئندہ سال فاٹا کے طلباءکا این سی اے میں کوٹہ دوگنا کردیا جائے گا۔ پیر کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر تاج محمد آفریدی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں ٹرائبل اضلاع میں گیس کی فراہمی کے منصوبوں کیلئے فنڈز کی فراہمی، لاگت کا تخمینہ، سروے رپورٹ اور اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت، صحت کے شعبے میں ٹرائبل اضلاع میں تعینات پولیو ورکرز کے مبینہ طور پر دو ملازمتیں اختیار کرنے، غیر قانونی بھرتیوں، این سی اے میں کابینہ کی ہدایت کے مطابق نشستیں دوگنی کرنے کے معاملے، زرعی ترقیاتی بنک سے فاٹا کے عوام کو 2012ءتک کے جاری کیے گئے قرضوں کو معاف کرنے کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت اور دیگر اہم امور زیر غور آئے۔کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ فاٹا کے اضلاع کو گیس کی فراہمی کا منصوبہ اگرچہ طویل مدت سے التواءکا شکار تھا تاہم یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ اداروں کی آپس میں رابطہ کاری کو بہتر بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے ہیں اور امید ہے کہ جلد اس سلسلے میں مزید مثبت پیش رفت سامنے آئے گی اور فاٹا کے اضلاع گیس کی سہولت سے مستفید ہونگے۔کمیٹی کو ایس این جی پی ایل کے جنرل منیجر رابطہ کاری ثاقب ارباب نے بتایا کہ گیس سپلائی کا منصوبہ بہت پرانا ہے۔ 2009-10 سے حکومت کی ہدایت آئی تھی کہ اس کا سروے کریں تاہم امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے باعث سروے نہ کیا جا سکا تاہم بعد میں سروے کیلئے مرحلہ وار اقدامات اٹھائے گئے اور2016 میں اس منصوبے کا ابتدائی ڈیزائن تیار ہوا جس میں اس کی لاگت 12 ارب روپے تھی۔ایس این جی پی ایل اور دیگر متعلقہ اداروں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ اس منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے گااور حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ ہے۔کمیٹی نے ہدایات دیں کہ -2020-21 اور2021-22 میں اس کیلئے فنڈنگ کا انتظام کیا جائے۔کمیٹی نے ہدایات دیں کہ عوام کو فائدہ پہنچانے کیلئے جو بھی فنڈنگ درکار ہو اس کی منظوری کابینہ سے لی جائے۔حکام نے بتایا کہ کمیٹی کی ہدایات کے مطابق رابطہ کاری کے عمل میں مزیدتیزی لائی جائے گی۔سوئی نادرن حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ فاٹا کے صوبہ خیبر پختون خواہ میں ضم ہو نے کے بعد سابقہ فاٹا کے لئے گیس فراہمی کے لئے مطلوبہ فنڈز کی ڈیمانڈ کی ہے۔ اجلاس میں سابقہ فاٹا کے علاقوں کو گیس فراہمی کے منصوبوں کو جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ ایس این جی پی ایل کے پاس بارہ ارب کے فنڈز موجود ہیں جبکہ وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت بھی 86بلین روپے میسر ہیں۔ سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ بارہ ارب کے فنڈز کے لئے جو سروے کیے گے ان میں اپر اورکزئی کو سروے نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخو اہ کے باقی اضلاع کے برابر لانے میں بہت وقت لگے گا تاہم این ایف سی ایوارڈ بھی موجود ہے صرف گیس نہیں بلکہ تعلیم اور صحت پرتوجہ دی جائے سوئی نادرن کے حکام نے بتایا کہ جمع شدہ رقم خرچ کرنے کے لیئے تیار ہیں مگر اب لاگت بڑھ گئی ہے سروے کو ئی مسئلہ نہیں ہے سیکرٹری سیفران نے کہا کہ ضم شدہ علاقوں کو گیس کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مانیٹرنگ کو بھی یقینی بنائیں اور ایک مناسب لائحہ عمل مرتب کریں تاکہ عوام کوبعد میں مشکلات کا سامنا نہ رہے۔کمیٹی نے قبائلی علاقوں میں 2018سے2020تک بھرتی ہونے والے 602افراد کی فہرست اگلے اجلاس میں طلب کر لی۔ اجلا س میں قبائلی علاقوں میں 2018سے2020تک بھرتی ہونے والے 602افرادکے بارے میں تفصیلی جائزہ لیا گیا حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ ضلع خیبر میں وزارت صحت کے حکام نے 602افراد کو غیر قانونی بھرتی کیا۔ جس پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر محمد شفیق کو تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ آفس اسٹنٹ محمد عبداللہ کو معطل کر دیا گیاہے ا ب ان بھرتی کیے جانے والے لوگوں کے بارے میں غور کیا جارہاہے ہے کیونکہ ان کی نوکری کو ڈیڑھ سال کا عرصہ گذر چکاہے اگر انہیں برطرف کرتے ہیں تو یہ لوگ عدالت چلے جائیں گے جس پر سیکرٹری نے کہاکہ ان کی تنخواہیں بند کر کے ان کو شوکاز نوٹس دیا جائے اور ان کا جواب فائل میں لگایا جائے اور عدالت میں پیش کیا جائے۔چیئرمین کمیٹی نے اگلے اجلا س میں بھرتی ہونے والے افراد کی تفصیل طلب کر لیں۔اجلاس میں نیشنل کالج آف آرٹس میں فاٹا کے طلباء کو کوٹہ کی عدم فراہمی پر بحث کی گئی پرنسپل این سی اے پروفیسر مرتضیٰ جعفری نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ نیشنل کالج آف آرٹس ایک تاریخی ادارہ ہے جو ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے2017ءمیں کابینہ نے فاٹا انضمام کی صورت میں ملک بھر میں تمام تعلیمی ادارے میں فاٹا کے طلباءکا کوٹہ ڈبل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا2017ءمیں کابینہ کی جانب سے فاٹا کے طلباء کی سیٹیں دوگنی کرنے کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں اور آئندہ سال فاٹا کے طلباءکا این سی اے میں کوٹہ دوگنا کردیا جائے گا۔ این سی اے پرنسپل نے کمیٹی سے درخواست کی ہے ا ین سی اے کے لئے اضافی جگہ کے بندوبست میں مدد کی جائے جس پر کمیٹی نے این سی اے کے ساتھ ملحقہ پنجاب پبلک لائبریری کی بلڈنگ نیشنل کالج آف آرٹس کے حوالے کرنے کی سفارش کر دی۔ زرعی ترقیاتی بنک کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیٹی کی سفارشات اور ہدایات کی روشنی میں فاٹا کے ضم شدہ اضلاع میں صارفین کو2012ءتک کے جاری کئے گئے قرضوں کو معاف کر انے کا نوٹیفیکیشن جلد جاری ہو جائے گا اور اس کیلئے سٹیٹ بینک کے ساتھ رابطے میں ہیں اور سٹیٹ بنک جلد ہی اس سلسلے میں اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کرے گا۔ انہوں نے کہا جلد ہی فاٹا کے عوام کو خوشخبری سنائیں گے۔ سینیٹر تاج محمد آفریدی اور کمیٹی ارکان نے کہا کہ فاٹا کے عوام نے بدترین حالات کا سامنا کیا ہے۔ دہشت گردی کے باعث علاقے کی معیشت اور زراعت تباہ ہو گئی تھی جس کو اپنے پاو ¿ں پر کھڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس تناظر میں زرعی قرضوں کی معافی ایک بہت بڑا اقدام ہوگا۔پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت ضم شدہ اضلاع میں بجلی کی ترسیل کے منصوبوں پر عملدرآمد کے بارے میں بتایا گیا کہ مختلف علاقوں میں منصوبے جون تک مکمل ہو جائیں گے۔ کمیٹی کے چیئرمین اور ارکان نے کہا کہ فاٹا کے عوام کی بڑی تعداد آج بھی بجلی کی سہولت سے محروم ہے اور ان علاقوں کو پالیسی سازی کے عمل میں ترجیحات میں شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ترقی کے ثمرات سب تک پہنچ سکیں اور عوام اپنے آپ کو ترقیاتی عمل میں شامل سمجھیں۔صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ صحت کے شعبے میں کوئی بھی پولیو ورکر دوسرے منصوبے پر کام نہیں کررہے تاہم کمیٹی نے ہدایات دیں کہ تمام ملازمین کا ڈیٹا باقاعدہ طور پر دیکھا جائے اور نظام میں بہتری لانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ اجلاس میں سینیٹر ز ہدایت اللہ، ہلال الرحمن اور اورنگزیب اورکزئی نے شرکت کی۔

وی این ایس، اسلام آباد