عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت مالیاتی پالیسیزکوارڈی نیشن بورڈ کا اجلاس

227

اسلام آباد ، 30 اپریل (اے پی پی): وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے میکرواکنامک اہداف اوران اہداف کے حصول کیلئے مطلوبہ پالیسی وضع کرنے پر اتفاق رائے کیلئے تمام متعلقہ فریقوں کے مابین بہتررابطہ کاری کی ضرورت پرزور دیا ہے اور کہا ہے کہ  میکرواکنامک اہداف کے حصول کیلئے ریاست کے تمام ستونوں کو اپنے مینڈیٹ کے مطابق اپنا کردارادا کرنا چاہئیے۔

آج وزارت خزانہ میں مالیاتی وزری پالیسیزکوارڈی نیشن بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں میکرواکنامک اہداف کے حصول کیلئے ریاست کے تمام ستونوں کو اپنے مینڈیٹ کے مطابق اپنا کردارادا کرنا چاہئیے۔ انہوں نے کہاکہ اعلی اختیارات کا حامل بورڈ اندرونی وبیرونی محاذوں پردرپیش اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے موثرپالیسی سازی وجامع پالیسی اقدامات کے جائزہ اورتدوین میں سہولیات فراہم کررہاہے۔

سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے کہاکہ حکومت نے ڈھانچہ جاتی اورپالیسی اقدامات کے زریعہ مستحکم اورپائیدارجامع بڑھوتری کے سفر کا آغاز کردیا ہے، ان اقدامات کے نتیجہ میں حسابات جاریہ اورمالی خسارہ میں کمی آئی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا جبکہ ایکسچینج ریٹ بھی مستحکم ہوا، پہلی مرتبہ جاری مالی سال کی تین سہ ماہیوں میں پرائمری بیلنس 104 ارب روپے سرپلس رہا گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں پرائمری بیلنس کا خسارہ 474 ارب روپے تھا۔

انہوں نے اجلاس کے شرکاءکو کورونا وائرس کی وباءسے قبل اوربعد کی اقتصادی صورتحال کاجائزہ پیش کیا۔

 انہوں نے کہاکہ وباءسے قبل پاکستان کی مجموعی قومی پیداوارمیں 3.24 فیصد بڑھوتری کی پیشنگوئی کی گئی تھی تاہم عالمگیروباءکے بعد بڑھوتری کی شرح میں نمایاں کمی آسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے 1.24 ٹریلین روپے سے زائد کے امدادی پیکج کا بروقت اعلان کیا تاکہ وباءسے متاثرہ افراد، کاروبار اورعام شہریوں کوفوری ریلیف کی فراہمی کو ممکن بنایا جاسکے، اس کے علاوہ ای سی سی اورکابیبہ نے متعدد دیگر سکیموں کی بھی منظوری دی ہے۔گورنرسٹیٹ بنک نے مالی خسارہ پرقابوپانے اورمالی سال کی تین سہ ماہیوں میں پرائمری بیلنس کومثبت رکھنے پر وزارت خزانہ کی کوششوں کی تعریف کی۔

انہوں نے کہاکہ زری محاذپر سٹیٹ بنک نے معیشت کو مضبوط اورمستحکم کرنے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں، ان میں پالیسی ریٹ میں کمی اورمارکیٹ میں اضافی کیش کا بہاﺅ شامل ہے۔اس کے علاوہ طلب اوررسد کے مسائل کے حل کیلئے رعایتی قرضوں کی سکیم سمیت دیگراقدامات کئے گئے ان میں عارضی اقتصادی ری فنانس فیسیلٹی (ٹی ای آرایف)، آر ایف سی سی ، اورورکروں وملازمین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کیلئے رعایتی قرضوں کی سکیمیں شامل ہیں۔پالیسی ریٹ میں 425 بیسس پوائنٹ کی کمی سے طلب کی سائیڈ پرقرضوں سے متعلق مسائل کم کرنے میں مدد ملیگی۔

ڈپٹی چئیرمین منصوبہ بندی کمیشن نے اجلاس کوبتایا کہ کورونا وائرس کی وباءسے صارفین اورسرمایہ کاروں دونوں کے اعتماد میں کمی آئی ہے، مجموعی اوسط طلب اور رسد پراثرات مرتب ہوئے ہیں یہ صورتحال سماجی رویوں پراثرانداز ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو امدادکاعمل مزید سادہ بنانا چاہئیے ، تجارت اوربزنس پر انتظامی بوجھ کوکم کرنا چاہئیے، ابھرتی ہوئی صورتحال میں چھوٹے اوردرمیانہ درجہ کے کاروبارکومعاونت کی فراہمی ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے معقول مالیاتی وزری پالسیوں کے نفاذ سے ملک میں اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی لانے میں مددملیگی۔

وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت وسرمایہ کاری عبدالرزاق داﺅد نے کہاکہ موجودہ صورتحال اورعالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات 21 اور22 ارب ڈالر کے درمیان اوردرآمدات 42 ارب ڈالر تک رہنے امکان ہے، اسی طرح ترسیلات زرمیں کمی کے خدشات بھی موجود ہیں، تاہم درآمدات میں کمی سے حسابات جاریہ کے خسارہ پرزیادہ مضراثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ مشکل کی اس گھڑی میں بھی افریقہ اورمشرق وسطیٰ کے ممالک کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہواہے۔ڈاکٹر اسدزمان نے پاکستان بیوروبرائے شماریات جیسے اداروں کی جانب سے مصدقہ ڈیٹا کی بروقت فراہمی کی ضرورت پر زوردیا تاکہ وباءکے بعد کی صورتحال میں حقیقت پسندانہ اہداف کے تعین اورمتعلہ سٹیک ہولڈرز کی کارگردگی کے جائزہ کویقینی بنایا جاسکے۔

اجلاس میں دیگر کے علاوہ  گورنرسٹیٹ بنک، ڈاکٹراسدزمان، اورچئیرپرسن ایف بی آر بھی شریک تھے۔

اے پی پی/ سعیدہ/حامد