وفاقی کابینہ کا مختلف اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی کیلئے متعلقہ قواعد و ضوابط میں تبدیلی کا فیصلہ

128

اسلام آباد ، 12 مئی (اے پی پی): وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے انتخابی عمل میں شفافیت کے لیے اصلاحات کی تجاویز کو سراہتے ہوئے مختلف اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی کیلئے متعلقہ قواعد و ضوابط میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم نے12وزارتوں میں خلاف ضابطہ تعیناتیوں کی رپورٹ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے دیگر وزارتوں سے بھی ایک ہفتے کے اندر رپورٹ طلب کرلی ہے۔

منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کابینہ اجلاس کا ایجنڈا 7نکاتی تھا، کابینہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات کے لیے 39 تجاویز پیش کی گئیں، یہ تجاویز اعظم سواتی نے پارلیمانی امور کے وزیر کی حیثیت سے تیار کی تھیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ان تجاویز کو سراہا ہے۔ ان میں انتخابی نتائج کی بروقت ترسیل و اعلان، سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات سے چار ماہ قبل الیکشن پلان کو حتمی شکل دینا، حلقہ بندیوں کے وقت اور امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کی تعداد، انتخابی اخراجات، بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق تجاویز شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی واحد سیاسی حکومت ہے جو انتخابی عمل اور نتائج کو مکمل شفاف بنانا چاہتی ہے، انتخابی عمل میں موجود خامیوں کو دور کر کے اسے زیادہ شفاف اور منصفانہ بنانا موجودہ حکومت کی ترجیح ہے تاکہ عوام کا اعتماد بڑھے۔ یہ جمہوری معاشرے کے لیے بہت اہم قدم ہے۔

 وزیر اطلاعات نے کہا کہ اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے، وزیراعظم نے توانائی کے شعبے کے ملکی معیشت اور ترقی میں کلیدی کردار کے پیش نظر سستی بجلی، گردشی قرضوں میں کمی، پیداواری پلانٹس، بجلی کی وزارت اور دیگر متعلقہ اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 6 مئی کے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اجلاس میں وزیراعظم نے کپاس کی امدادی قیمت کے تعین کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ کپاس کی ملکی برآمدی شعبہ کے لیے بڑی اہمیت کے پیش نظر اس کی پیداوار اور معیار بڑھانے کی حوصلہ افزائی پر مبنی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ کابینہ نے نیشنل کمیشن برائے سٹیٹس آف وومن کے ارکان کے ناموں کی منظوری کے ساتھ ساتھ ادارہ برائے شماریات اور مختلف محکموں میں اہم تعیناتیوں کی بھی منظوری دی ہے۔ کابینہ نے مختلف اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی کیلئے متعلقہ قواعد و ضوابط میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔ قواعد و ضوابط میں تبدیلی کا عمل ایک ہفتے میں مکمل کیا جائے گا، اس مقصد کے لیے ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے جو ایک ہفتے میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

 وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ کو ملک میں کورونا کی صورتحال اور اس سے نمٹنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن میں نرمی کے ساتھ بڑی تعداد میں لوگ باہر نکلے ہیں تاہم عوام کو لاک ڈاؤن میں نرمی کے دوران حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے ہر ایک فرد کو قومی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے اپنا کردار اد اکرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سماجی فاصلوں کو یقینی بنا کر کورونا وباءسے بچا جا سکتا ہے۔

 ایک سوال کے جواب میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم کورونا اور دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنی گوناگوں مصروفیات کے باوجود قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے لیکن دوسری جانب اجلاس کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے والوں نے دیگر ممبران کی صحت خطرے میں ڈال کر خود اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کی ہے۔ عوام ان کے دوغلے پن سے اچھی طرح واقف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم کے لیے کسی بھی پارٹی کے پاس تعداد ہوئی تو ضرور ہو جائے گی، یہ ہر ممبر کا حق ہے کہ وہ ترمیم تجویز کر سکتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری حکومت نے نتائج کی پروا کئے بغیر آٹا اور چینی جیسے معاملات کی انکوائریاں شروع کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس وقت کورونا کا سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے، کورونا وباءکا خطرہ ابھی تک ختم نہیں ہوا، ہمیں ایک دوسرے کو بچانا ہے۔

 وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی سوچ کا محور ملک کے غریب اور کمزور طبقات کی فلاح ہے، اسی بنیاد پرملک بھر میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت 95ارب تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن میں نرمی بھی اسی سوچ کی عکاس ہے، ہمیں لوگوں کی صحت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ان کے معاشی تحفظ کو بھی یقینی بنانا ہے۔

اے پی پی /ڈیسک/حامد