وفاقی کابینہ نے کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت تین منصوبوں کی منظوری دی؛ سینیٹر شبلی فراز کی وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ

167

اسلام آباد ، یکم جولائی (اے پی پی): وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت تین منصوبوں کی منظوری دی، وزیراعظم نے صوبائی فنانس کمیشن کو فعال بنانے کی ہدایت کی اور اس سے پورے صوبے میں منظم طریقہ اور سیاسی تفریق کے بغیر کام ہوں گے، جن پائلٹس کے لائسنس مشکوک تھے انہیں برطرف کر دیا گیا ہے، ہمارے پائلٹس جو جہاز اڑا رہے ہیں ان کی ڈگریاں سو فیصد کلیئر ہیں، جعلی ڈگریوں کے حامل پائلٹس کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہو گی، اپوزیشن کو معلوم ہے کہ اگر عمران خان ان کے راستے سے ہٹ جائے تو ان کے ماضی کی کرپشن کا نہیں پوچھا جائے گا، ماضی میں پی آئی اے، سٹیل ملز میں بے شمار سیاسی بھرتیاں کی گئیں، پیپلز پارٹی اداروں میں میرٹ اور شفافیت پر یقین نہیں رکھتی، اپوزیشن عمران خان کو مافیاز کے خلاف کارروائیوں پر اپنانشانہ بنا رہی ہے۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے آغاز پر وزیراعظم عمران خان نے کورونا سے صحت یابی پر وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پر بحث ہوئی، پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں پروسیجرل مسائل اور قواعد و ضوابط کی بنیاد پر آڈٹ پیراز بنتے ہیں، ماضی میں کھربوں روپے کے آڈٹ پیراز بنتے تھے لیکن ہمارے دور حکومت میں اس میں 70 سے 80 فیصد کمی آئی ہے، اداروں کو قواعد و ضوابط کے مطابق کام کرنا چاہئے۔

اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 25 جون کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت تین منصوبوں کی منظوری دی، متبادل توانائی کے منصوبوں کے فروغ پر بھی بات ہوئی، متبادل توانائی کے فروغ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر بات ہوئی، سستی بجلی کے منصوبوں سے مہنگے پلانٹس بند ہو جائیں گے، متبادل توانائی کے منصوبوں کی حوصلہ افزائی سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی اور سستی بجلی حاصل ہو گی۔ وزیراعظم عمران خان نے سرمایہ کاروں کو سستی بجلی کے منصوبوں کی جانب راغب کرنے پر زور دیا۔

اجلاس میں پائیدار ترقیاتی اہداف کے حوالہ سے گفتگو ہوئی۔ لیپس ہونے والے فنڈز کو کراچی اور اسلام آباد کیلئے ری ایلوکیٹ کرنے کی منظوری دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے صوبائی فنانس کمیشن کو فعال بنانے کی ہدایت کی اور اس سے پورے صوبے میں منظم طریقہ اور سیاسی تفریق کے بغیر کام ہوں گے، ماضی میں پنجاب میں سینٹرل لاہور پر زیادہ ترقیاتی کام ہوئے جبکہ باقی پنجاب کو نظر انداز کیا گیا، پرونشل فنانس کمیشن کے ذریعے صوبوں میں بلاتفریق ترقیاتی کام ہوں گے، جو علاقے احساس محرومی کا شکار ہیں ان میں ترقی کے مساوی مواقع حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں میں پیسوں کے ضیاع کوروکنے کیلئے خسرو بختیار کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی، کمیٹی 90 دن میں رپورٹ پیش کرے گی کہ کس طرح وسائل کو مناسب طریقہ سے بروئے کار لایا جا سکتا ہے تاکہ کم خرچ ہو اور اچھا معیاری کام ہو سکے۔ خیبرپختونخوا میں ای ٹینڈرنگ کا عمل شروع کیا گیا ہے، کے پی کے میں ای ٹینڈرنگ کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں عثمان ناصر کو ایم ڈی سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔ سافٹ ویئر ایکسپورٹ کے وسیع مواقع موجود ہیں، سافٹ ویئرز کی برآمدات پانچ ارب ڈالر تک بڑھائی جا سکتی ہیں، وزیراعظم عمران خان ذاتی طور پر اس کی مانیٹرنگ کریں گے، انہوں نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ کابینہ نے سیکورٹی اینڈ ایکس چینج کمیشن کے مالی سال 2019-20ءکے آڈٹ کے لئے آڈیٹر جنرل تعینات کرنے کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ زائرین کیلئے بنائے گئے ایس او پیز میں بہتری لانے کی کوشش کریں گے، ایران، عراق اور شام جانے والے زائرین کے لئے پالیسی وضع کی جائے گی اور ان کے لئے لیگل فریم ورک تیار کیا جائے گا، اس حوالے سے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں غور کیا جائے گا۔ متروکہ وقف املاک کی اراضی کا موثر استعمال وزیراعظم کا وژن ہے، تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لئے اس اراضی کو بروئے کار لا کر آمدن پیدا کی جا سکتی ہے۔ متروکہ وقف املاک کی اراضی سے استفادہ کرنے کے لئے تعلیم اور صحت کے شعبے میں نجی شراکت دارو ں کوراغب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اداروں کو فعال کرنے اور میرٹ میں شفافیت لانے کیلئے پرعزم ہیں، تمام ایئر لائنو ں کے سٹاف کی ڈگریوں کی تصدیق کو یقینی بنایا جائے گا، پی آئی اے ایک عظیم ماضی کا حامل ادارہ ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی میں اصلاحات لائی جائیں گی، جن پائلٹس کے لائسنس مشکوک تھے انہیں برطرف کر دیا گیا ہے، ہمارے پائلٹس جو جہاز اڑا رہے ہیں ان کی ڈگریاں سو فیصد کلیئر ہیں، جعلی ڈگریوں کے حامل پائلٹس کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہو گی، ہمارے فلائنگ کلب میں اعلیٰ معیار کی تربیت دی جاتی ہے۔ مشتبہ پائلٹوں کے خلاف ہم نے خود کارروائی شروع کی، پائلٹوں کے معاملے پر قانون کے مطابق اقدامات کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے ماضی میں کئے گئے اقدامات کے باعث پاکستان ریلوے، پی آئی اے، سٹیل ملز زوال کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ملک کو بچانے کے لئے نہیں بلکہ خود کو احتساب سے اور اپنے دور میں کی گئی کرپشن سے بچانے کے لئے اکٹھی ہوئی ہے، مائنس ون اپوزیشن کی ذہنی اختراع ہے، اپوزیشن اپنی کرپشن چھپانے کیلئے اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، اپوزیشن کو ایسی باتیں کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے کہ کیا اس سے ملک کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ اپنے گناہوں کی معافی مانگے اور لوٹی ہوئی رقم واپس لائے، ماضی میں بجلی کے مہنگے منصوبوں کے معاہدے کیے گئے، ماضی میں بجلی کے ترسیلی نظام پر توجہ نہ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کورونا سے متعلق بے یقینی کی صورتحال پیدا کر رہی ہے، ملک کو کورونا وبا کے باعث سخت معاشی صورتحال کا سامنا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں عمران خان ڈر گیا حالانکہ وہ خود ڈر گئے تھے اور انہوں نے وزیراعظم کی تقریر نہیں سنی، انہیں قوم سے کوئی دلچسپی نہیں، اپنے لیڈروں اور اپنی ذات سے دلچسپی ہے۔

 وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اتحادی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم عمران خان کا اپنا کوئی کاروبار نہیں، وزیراعظم عمران خان میرٹ اور شفافیت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں کرپشن کے خاتمے کے لئے سزا و جزا کا نظام قائم کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ موٹرسائیکلوں پر آنے والوں نے محل بنا لیے ، ان کے کیسز کا کیا بنا؟ بلاول بھٹو سیاست کے نشیب و فراز سے آشنا نہیں، عمران خان اپنی سیاست کیلئے گلی گلی پھرے، اپوزیشن کے پاس عمران خان کے خلاف کچھ نہیں، وہ صرف اس پر تنقید کرتے ہیں، اپوزیشن کو معلوم ہے کہ اگر عمران خان ان کے راستے سے ہٹ جائے تو ان کے ماضی کی کرپشن کا نہیں پوچھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی آئی اے، سٹیل ملز میں بے شمار سیاسی بھرتیاں کی گئیں، پیپلز پارٹی اداروں میں میرٹ اور شفافیت پر یقین نہیں رکھتی، اپوزیشن عمران خان کو مافیاز کے خلاف کارروائیوں پر اپنانشانہ بنا رہی ہے۔

وی  این ایس،  اسلام آباد