بلوچستان کے جنوبی اضلاع کے لئے بڑے پیکیج کا اعلان، وفاقی وزراء کی پریس کانفرنس

259

اسلام آباد۔19نومبر  (اے پی پی):وفاقی حکومت نے بلوچستان کے پسماندہ ترین جنوبی اضلاع کے لئے بڑے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ان اضلاع میں بجلی، گیس اور سڑکوں کی سہولت کی فراہمی کے لئے تین سال میں 600 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ ان اضلاع میں نیشنل گرڈ اور دیگر ذرائع سے بجلی فراہم کی جائے گی۔ جو لوگ مہنگی گیس نہیں خرید سکتے ان کی احساس پروگرام کے تحت معاونت کریں گے۔ پیکیج کے تحت 16 نئے ڈیموں کی تعمیر سے ایک لاکھ پچاس ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوگی، گلگت بلتستان کے عوام نے تحریک انصاف پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، اس علاقے کے لئے بھی مربوط ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا۔ اندرون سندھ ترقی کے لئے مربوط حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔ کراچی کے لئے بھی پیکیج دیا ہے، پی ڈی ایم کا بیانیہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، عوام کے مسائل پر بات چیت کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں لیکن این آر او نہیں ملے گا۔ جمعرات کو یہاں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور وفاقی وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے گزشتہ دنوں تربت کا دورہ کیا، وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ملک اور معاشرے کے کمزور ترین طبقات کو سہارا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے جنوبی اضلاع کی ترقی کے لئے جو پیکیج دیا ہے اس میں وہاں کی سب سے بڑی ضروریات کا خیال رکھا گیا ہے۔ وہاں کے نوجوان آبادی کا بڑا حصہ ہیں، وہاں زراعت بھی ایک بڑا ذریعہ ہے جس کے لئے پانی کی ضرورت ہوگی اور اس کے لئے وہاں پر ڈیم بنانا ایک ضرورت ہے۔ ان علاقوں کی مجموعی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسان کو اپنی فصل کا پورا معاوضہ اسی صورت مل سکتا ہے جب اس کی اجناس کی وہیں پر ویلیو ایڈیشن ہو۔ جب تک وہاں پر سڑکوں نہیں بنیں گی تو لوگوں کو اپنی اجناس منڈیوں تک لے جانے کیلئے رسائی حاصل نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے انضمام شدہ اضلاع کے لئے بھی ترقیاتی پیکیج دیا گیا ہے۔ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کراچی کے لئے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ ہمارا اگلا قدم بلوچستان کے شمالی اضلاع کے لئے مربوط حکمت عملی پر کام کرنا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام نے بڑا سیاسی فیصلہ کرتے ہوئے تحریک انصاف اور وزیراعظم عمران خان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ گلگت بلتستان کے لئے بھی مربوط ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے جنوبی اضلاع کے 57 فیصد گھروں کو نیشنل گرڈ سے منسلک کر کے بجلی کی سہولت دی جائے گی اور کچھ علاقوں کو قابل تجدید توانائی سے بجلی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح گیس کی فراہمی کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ جو لوگ مہنگی گیس نہیں خرید سکتے ان کے لئے سماجی تحفظ کے احساس پروگرام کے تحت سہولت دی جائے گی۔ اس پیکیج کے تحت 16 نئے ڈیم بنائے جائیں گے اور اس سے ایک لاکھ 50 ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوگی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ تعلیم کے لئے ہمارا وفاقی وزارت تعلیم کا پروگرام ہے، اس کے ذریعے 6 لاکھ 40 ہزار بچوں کو فاصلاتی تعلیم دی جائے گی، جدید تدریسی عمل کو فروغ دیا جائے گا، وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت بھی 83 ہزار بچوں کو سکولوں میں داخلے دیئے جائیں گے۔ تین سال کے اندر 600 ارب روپے پاکستان کے 9 پسماندہ ترین اضلاع میں خرچ کئے جائیں گے۔ جب یہ منصوبے مکمل ہوں گے تو اس علاقے میں خوشحالی آئے گی، وہاں امن و امان کی صورتحال مزید بہتر ہوگی، انشاءاﷲ تعالیٰ عمران خان کا نیا پاکستان کا خواب بلوچستان کے اس حصے کے اندر بھی حقیقت کی صورت میں نظر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اور ترقی لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔ ماضی میں فاٹا اور سوات میں ترقی اور عوام کو سہولیات کی فراہمی کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔ روزگار اور سہولیات اگر ان علاقوں کے نوجوانوں کو بھی فراہم کی جائیں تو وہ بھی دوسرے علاقوں سے بہتر کام کر کے دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا بیانیہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ ہمارے دروازے کھلے ہیں، پاکستان کے عوام کے جس مسئلہ پر بھی بات کرنا چاہیں ہم تیار ہیں لیکن ہم این آر او نہیں دیں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم این آر او مانگ نہیں رہے، اگر این آر او نہیں مانگ رہے تو محاذ آرائی کس بات کی ہے۔ ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی کے دوران بھی یہ چاہتے تھے کہ نیب کے قانون میں 34 ترامیم کی جائیں تاکہ جو لوگ کرپشن میں پکڑے گئے ہیں انہیں چھڑایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن حکومت کے جانے کی باتیں کر کے اپنا وقت برباد کرتی رہی ہے، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب منصوبوں کو الگ الگ کیا جائے تو ان کا آپس میں ربط نہیں ہوتا اور علاقے کے لوگوں کو فائدہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے پروگرام کا مرکز ان 9 اضلاع کے نوجوان ہیں۔ اس کے لئے نظم و نسق کا ایک باقاعدہ ڈھانچہ وضع کیا گیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی خدمت پر مامور ہیں، ہم نے اور وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے اس پیکیج پر بہت محنت کی ہے، ہم نے بہت سے اجلاس منعقد کئے، ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے خوشحالی کا دورشروع ہوگا۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ بلوچستان میں ایم۔70 اور ایم۔22 سمیت مختلف سڑکیں بنائی جائیں گی، بلوچستان میں 3 ہزار 83 کلو میٹر طویل سڑکیں بنانے جا رہے ہیں۔ سابق حکومت سے دوگنی سے بھی زیادہ ہم سڑکیں بنانے جا رہے ہیں۔ بلوچستان میں اس وقت کمیونیکیشن وزارت کے اندر جو منصوبے ہیں اس کی لاگت 250 ارب روپے کی ہے۔ وزیراعظم کی قیادت میں ہم جنوبی بلوچستان کے لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ تین ہزار 83 کلو میٹر کی سڑکیں اسی مالی سال کے دوران شروع کریں گے۔ مغربی روٹ سمیت مختلف منصوبوں پر کام شروع ہو گیا ہے۔ خضدار ۔ بسیمہ شاہراہ پر بھی کام ہو رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے صرف انصاف کارڈ پروگرام شروع کیا۔ غربت کے خاتمہ کا پروگرام دیا گیا ہے۔ جنوبی بلوچستان کے لئے متعدد مواصلاتی منصوبوں کی منظوری دی جا چکی ہے، پی ایس ڈی پی میں فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ تربت ۔ ہوشاب ۔ آواران شاہراہ کا سنگ بنیاد رکھا جا چکا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی ملکی ترقی کا باعث بنے گی، وزیراعظم پیکیج بلوچستان کے عوام  کے لئے  خوشحالی کی نوید ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی و سماجی ترقی کے ذریعے صوبے کے عوام کا احساس محرومی دور کریں گے اورآگے بڑھنے کے یکساں مواقع سمیت عوام کی ترقی کے ایک نئے عہد کا آغاز ہوگا۔ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار محترمہ زبیدہ جلال نے کہا کہ بلوچستان ہی نہیں پورے پاکستان کے لئے 13 نومبر 2020ءایک بہت ہی تاریخی دن تھا۔ زیراعظم کا وژن اور احساس قابل تحسین ہے، 47 سال بعد ایک وزیراعظم کیچ ضلع تربت آئے ہیں، ان سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو آئے تھے جو مقامی لوگوں سے ملے تھے، باقی وزرائے اعظم ہیلی کاپٹر کے دورے کر کے واپس چلے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بہت امیدیں وابستہ ہیں۔ وزیراعظم کے اس پیکیج کے بعد چند سالوں میں بلوچستان کے عوام کی امیدیں پوری ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں بلوچستان کے 9 اضلاع کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، یہ منصوبے اس علاقے کے لوگوں کی زندگیاں تبدیل کرنے کے لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فریم ورک کے لئے ہمیں دو مہینے لگے ہیں۔ اسد عمر اور ان کی ٹیم کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے دن رات ملکر یہ پیکیج تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی پیداوار نے بلوچستان پیکیج میں کچھ حصہ ڈالا ہے، آئندہ ہفتے تک وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ ایم او یو سائن کرنے جارہے ہیں، پہلا شپ یارڈ 74 سال کے بعد بلوچستان میں بنانے جا رہے ہیں، ایکویٹی بنیادوں پر یہ معاہدہ ہورہا ہے، ہمارے تحفظات تھے کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو وہ حیثیت ملنی چاہئے جو باقی صوبوں کو ملتی ہے، اس لئے نوجوانوں کی تربیت پر ہم خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں اور موجودہ حکومت میں واضح فرق یہ ہے کہ پہلی دفعہ بلوچستان کے پسماندہ ترین علاقوں کے لئے میگا پراجیکٹس لائے جا رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان تمام صوبوں کی یکساں ترقی چاہتے ہیں۔