آنے والے موسم گرما تک تمام وزارتوں کو ای گورننس پر لانے کی ڈیڈ لائن دی ہے؛وزیراعظم عمران خان

139

اسلام آباد،13جنوری  (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تبدیلی کے راستے میں“سٹیٹس کو” سے چپکے لوگ رکاوٹ ہیں، رشوت اور کرپشن والے ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتے، آنے والے موسم گرما تک تمام وزارتوں کو ای گورننس پر لانے کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے، ایف بی آر کے نظام کو جولائی تک مکمل ڈیجیٹلائز کر دیا جائے گا، جہاں قیادت کرپٹ ہو جائے تو معاشرے میں بدعنوانی کو برائی نہیں سمجھا جاتا، پاکستان میں اشرافیہ کا رہن سہن کا طریقہ دیکھ کر نہیں لگتا کہ یہ غریب ملک کے شہری ہیں۔

 بدھ کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے تحت ای بڈنگ، ای بلنگ اور جی آئی ایس میپنگ کے آغاز کی تقریب سے وزیراعظم عمران خان بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ تقریب سے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور سیکرٹری نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب میں این ایچ اے اور وزارت  مواصلات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک  ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جا رہا ہے اور یہی نیا پاکستان ہے، دنیا ڈیجیٹلائزیشن کی جانب جا رہی ہے، مستقبل اسی کا ہے، اس سے شفافیت آئے گی، جی آئی ایس سے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مانیٹرنگ ہو سکے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ای بڈنگ اور ای بلنگ سے ٹھیکوں میں کرپشن کا خاتمہ ہو گا، جس طرح طے شدہ طریقہ کار کے تحت ٹھیکے دیئے جاتے تھے اس سے نہ صرف ملک کا نقصان ہوتا تھا بلکہ سڑکیں بھی غیر معیاری بنتی تھیں، کمیشن لیا جاتا تھا، اب اس نظام سے جتنی شفافیت آئے گی اتنی ہی کرپشن کم ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جہاں بھی انسانی کردار کم ہو گا وہاں پر رشوت کے مواقع بھی کم ہوں گے، ہمارے موجودہ سسٹم میں رشوت جڑوں تک دھنس گئی ہے، ڈیجیٹلائزیشن کا اقدام اسے شکست دے گا۔

 وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے 20 سال پہلے شوکت خانم ہسپتال کو کاغذ سے پاک کرنے کا فیصلہ کیا، دوائیوں کی خرید و فروخت آن لائن تھی اس کیلئے ہم نے سافٹ ویئر بنایا، اس سے کرپشن ختم ہوئی اور پیسہ بنانا ناممکن ہو گیا، دنیا میں 20 سال قبل یہ نظام آ چکے ہیں تاہم افسوس ہے کہ پاکستان 2021ءمیں اس جانب جا رہا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ پرانے نظام سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے اس تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، سٹیٹس کو بدلنا ہی تبدیلی ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ خودکار نظام سے دنیا نے فائدہ اٹھایا، کرپشن کے نظام کی وجہ سے ہمارے ملک اور دیگر اداروں میں یہ نظام نہیں آ سکا۔ انہوں نے شرکاءکو بتایا کہ شوکت خانم میں ایک ادارے نے کچھ مریضوں کے علاج کیلئے مالی معاونت کی تو سرکاری ادارے نے ان کے چیک کلیئر کرنے پر کمیشن طلب کیا، یہ ہماری بدقسمتی ہے۔ انہوں  نے کہا کہ جو ملک رشوت کا نظام قبول کر لے وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا، ہر کسی کو علم ہے کہ رشوت عام ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جو قوم اپنی حالت خود نہیں بدلتی اس کی حالت اﷲ بھی نہیں بدلتا، یہ ممکن نہیں کہ عمران خان سوئچ آن کرکے تبدیلی لے آئے، دنیا میں عزت خود دار قوم کو ملتی ہے، ملائیشیا اور انڈونیشیا کو مسلمانوں نے فتح نہیں کیا  بلکہ مسلمان تاجروں کے کردار اور ایمانداری سے متاثر ہو کر یہ لوگ مسلمان ہوئے۔انہوں   نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کا ادراک نہیں کہ اس ملک میں کتنے وسائل ہیں، ایک وقت تھا جب پاکستان کی دنیا میں عزت تھی، ہمارے حکمرانوں کا امریکہ اور برطانیہ میں اعلیٰ حکومتی شخصیات استقبال کرتی تھیں تاہم آہستہ آہستہ ہمارا نظام تباہ ہو گیا، لیڈروں نے کرپشن شروع کر دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان نے براڈ شیٹ سے کہا کہ وہ ہمارے ملک میں موجود بدعنوان لوگوں کی تحقیقات کرے، ان کے سربراہ کا انٹرویو سنا جس میں انہوں نے بتایا کہ کیسے پاکستان سے پیسہ چوری کرکے باہر لے جایا گیا، وزیراعظم اور وزراءیہ کام کر رہے تھے، جب اعلیٰ سطح پر کرپشن ہو تو سارا نظام کرپٹ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا ظلم کرپشن کو قابل قبول بنانا ہے، برائی کو برائی نہ سمجھنا ہے، کرپشن سے بڑے لوگ امیر سے امیر تر بن جاتے ہیں۔

 وزیراعظم نے کہا کہ ایک پاکستانی نے سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر برطانیہ کے بینک میں منتقل کئے، ہمارا ملک غریب ہے لیکن لوگ امیر ہوئے تاہم ملک ترقی تب کرتا ہے جب ملک امیر ہو، امیر ملکوں کا رہن سہن بھی دیکھیں اور غریب ملک پاکستان کے لوگوں کا بھی رہن سہن دیکھیں تو وہ امیر ملک غریب لگیں گے، ان کے سربراہوں کے مقابلہ میں ہمارے سربراہان حکومت اقوام متحدہ جاتے ہیں تو وہ مہنگے ترین ہوٹلوں میں قیام کرتے ہیں۔ انہوں  نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کی سب سے بڑی خوبی وہاں کے سربراہ کی سادگی تھی، کسی نے محلات نہیں بنائے، وہ غریبوں پر پیسہ خرچ کرتے تھے، پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا خواب تھا تاہم جب تک ہم واپس اس سادگی کے نظریہ پر نہیں آتے اﷲ کی مدد شامل نہیں ہو گی۔

 وزیراعظم نے کہا کہ سب سے زیادہ کرپشن شاہراہوں کی تعمیر میں ہوتی ہے، اگر یہاں تبدیلی آئے گی تو دوسرے ادارے بھی بدلیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو جولائی تک مکمل ڈیجیٹلائزیشن کی ڈیڈ لائن دی ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے ٹیکس محصولات بڑھیں گے، زائد پیسہ آئے گا تو صحت و تعلیم پر صرف کر سکیں گے، اصل سرمایہ کاری انسانوں پر خرچ کرنا ہے، ایسے ہی فلاحی ریاست بنے گی، کرپشن کا خاتمہ ہو گا تو زیادہ پیسہ آئے گا، اس سے انفراسٹرکچر کو وسعت دیں گے۔

 وزیراعظم نے مزید  کہا کہ دیگر وزارتوں پر بھی دبائوبڑھائیں گے تاکہ وہ ای گورننس کی طرف آئیں، تمام وزارتوں اور اداروں کو آنے والی گرمیوں تک کی ڈیڈ لائن دی ہے۔