خواتین پر تشدد کی روک تھام کے حوالے سے بل کی منظوری خیبر پختونخوا حکومت کا ایک تاریخی کارنامہ ہے؛ ہشام انعام اللہ خان

51

پشاور،21جنوری(اے پی پی): خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کے حوالے سے بل کی منظوری خیبر پختونخوا حکومت کا ایک تاریخی کارنامہ ہے جس کی بدولت معاشرے میں ظلم و زیادتی کا تدارک ہوگا اور اسے ترقی دینے اور سدھارنے میں بھی مدد ملے گی ۔ ان خیالات کا اظہار خیبر پختونخوا کے وزیر برائے سماجی بہبود ہشام انعام اللہ خان نے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم کامران بنگش کے ہمراہ خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کے حوالے سے صوبائی اسمبلی کے پاس کردہ بل سے متعلق پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

ہشام انعام اللہ خان اور کامران بنگش کا کہنا تھا کہ خواتین پر تشدد کے مرتکب افراد کو پانچ سال تک قید کی سزا ہوگی اور معاشی، نفسیاتی اور جنسی دباؤ بھی خواتین پر تشدد کے زمرے میں آئیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ بل کے تحت ضلعی تحفظاتی کمیٹی بنائی جائے گی جو کہ متاثرہ خاتون کو طبی امداد، پناہ گاہ، معقول معاونت اور قانونی مدد فراہم کرے گی جبکہ گھریلو تشدد کے واقعات کی روک تھام کی خاطر ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جو ایسے واقعات رپورٹ کرے گی ۔

 ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ تشدد کرنے کی صورت میں 15 دنوں کے اندر عدالت میں درخواست جمع کروائی جائے گی اور بل کے مطابق عدالت کیس کا فیصلہ 2 ماہ میں سنائے گی جبکہ عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی پر بھی ایک سال قید اور اور تین لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا ۔ انھوں نے کہا کہ بل اسمبلی سے پاس ہونے کے بعد اب صوبے کے لئے قانون بن چکا ہے ۔

 بل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے کہا کہ وطن عزیز کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا ویژن ہے اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی کاوشوں اور محکمہ سماجی بہبود کے بہتر کردار کی بدولت مذکورہ بل پاس ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی بہبود کے حوالے سے میڈیا برادری کا بھی کافی تعاون رہا ہے اور امید ہے کہ آئندہ بھی وہ صوبائی حکومت کے فلاحی اقدامات میں اپنا کردار جاری رکھے گی اور خامیوں کی بھی نشاندہی کرے گی ۔

ایک سوال پر صوبائی وزیر سماجی بہبود نے بتایا کہ ضلعی تحفظاتی کمیٹی شکایت کنندہ اور عدالت کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرے گی اور متاثرہ خاتون کی مدد کرے گی جس میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر، ضلعی خطیب، سائیکالوجسٹ (ماہر نفسیات) اور دیگر متعلقین کوشامل کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی پالیسی کی روشنی میں محکمہ سماجی بہبود خواتین سمیت بچوں، معذور اور دیگر کمزور طبقوں کی بہتری کے لئے بھرپور کاوشیں کر رہا ہے ۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ بچوں پر تشدد کی روک تھام اور ان کے تحفظ کے حوالے سے بھی عنقریب بل پیش کیا جائے گا نیز جنسی زیادتیوں کے مرتکب لوگوں کو دی جانے والی سزاؤں میں اضافہ اور تشہیر کے حوالے سے بھی قانونی اقدامات وتجاویز جاری ہیں۔