موجودہ الیکشن کمیشن نے الیکشن کرائے ہی نہیں تو احتجاج کا کیا جواز  ہے؛وفاقی وزراءکی مشترکہ پریس کانفرنس

91

اسلام آباد،14جنوری  (اے پی پی):حکومت نے واضح کیا ہے کہ اپوزیشن بے شک احتجاج کرے لیکن قانون کو ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے، افراتفری پھیلانے کیلئے کھیل نہ کھیلا جائے، عمران خان کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، مدارس کے طلباءکو بڑھکانے کیلئے اشتعال انگیز نعرے نہ لگائے جائیں، موجودہ الیکشن کمیشن نے الیکشن کرائے ہی نہیں تو احتجاج کا کیا جواز  ہے ، اپوزیشن کسی ادارے کی توقیر تو سلامت رہنے دے، مولانا فضل الرحمن اسلام آباد کی طرف نہیں اسلام کی طرف دیکھیں۔

 ان خیالات کا اظہار وفاقی وزراءنے جمعرات کو یہاں وزارت داخلہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ وزراءکے اجلاس میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کو اپنے اعلان کے مطابق مدینہ کی ریاست طرز پر بنانے کے خواہاں ہیں، ہم دینی قوتوں کا احترام کرتے ہیں اور مدارس کو اسلام کا قلعہ اور مینار سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں 560 مدارس ہیں جن میں سے صرف 92 رجسٹرڈ ہیں، وزراءکمیٹی نے اجلاس میں اہم فیصلے کئے ہیں جبکہ وزیر قانون فروغ نسیم نے بھی اہم قانونی مشورے دیئے ہیں۔

 وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ 19 جنوری کو اپوزیشن جماعتیں الیکشن کمیشن احتجاج کیلئے آ رہی ہیں، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، اگر اس پر کسی اعتراض ہے تو اس کا کوئی جواز نہیں ہے، جس اسمبلی کے خلاف احتجاج کرنے جا رہے ہیں اسی اسمبلی کے الیکشن میں حصہ بھی لے رہے ہیں، انتخابی اصلاحات کی طرف نہیں آتے۔

انہوں  نے کہا کہ مارچ میں سینٹ الیکشن میں بھی اپوزیشن حصہ لے گی، ہم امید کرتے ہیں کہ اپوزیشن امن و امان  کا  مسئلہ پیدا نہیں کرے گی، فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کے موقع پر آئین و قانون کے دائرہ میں رہ کر احتجاج کیا جائے گا اور حکومت کی امن کی خواہش کو خراب نہیں کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مشاورت سے ہی تشکیل دیا گیا تھا، گذشتہ الیکشن اس الیکشن کمیشن نے نہیں کرائے اس لئے اس کے خلاف احتجاج کا کوئی جواز نہیں، اپوزیشن رہنما ہر ادارے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، کسی ادارے کے وقار کو تو سلامت رہنے دیں۔

 وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن نے شروع میں کہا تھا کہ دھاندلی کی تحقیقات نہ کی گئیں تو اسمبلی نہیں چلنے دیں گے، پھر جب کمیٹی بنی تو دو اجلاسوں کے بعد یہ کمیٹی سے غائب ہو گئے، اپوزیشن کو چاہئے تھا کہ کمیٹی میں آ کر دھاندلی کے ثبوت دیتی اور ریکارڈ فراہم کرتی لیکن بغیر ثبوت کے الزامات لگائے گئے، یہ کمیٹی ابھی بھی موجو\

 ,’ ‘د ہے جس کا اجلاس بلانے کیلئے انہوں نے کبھی مجھے خط تک نہیں لکھا، نہ کسی قسم کا ریکارڈ دے رہے ہیں، صرف افراتفری پھیلانے کیلئے کھیل، کھیل رہے ہیں۔

 وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وہ ایک بار پھر پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھ ثبوت لے کر آئیں، رسیدیں، شناختی کارڈ اور فارن فنڈنگ کا ریکارڈ لے کر آئیں، صرف دھمکیاں دینے کیلئے اکٹھے نہ ہوں، الیکشن کمیشن کو ضروری ثبوت فراہم کریں۔ وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے لیکن سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں واضح کر دیا تھا کہ ہر جگہ دھرنا اور احتجاج نہیں ہو سکتا، اگر اپوزیشن آئین و قانون کو مانتی ہے تو سپریم کورٹ کا یہ حکم تسلیم کرے اور اگر احتجاج کرنا ہے تو قانون کے دائرہ میں رہ کر کیا جائے، قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور اچھے اور ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں، اگر قانون ہاتھ میں لیا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن عالم دین ہیں، وہ اسلام آباد کی طرف نہیں اسلام کی طرف دیکھیں، مدارس کے طلباءمیں اشتعال پھیلایا جا رہا ہے اور ختم نبوت کی آڑ لی جا رہی ہے، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ختم نبوت کیلئے جب اور جہاں جلسہ کرنا چاہیں ضرور کریں، میں ختم نبوت کا سپاہی ہوں، مولانا فضل الرحمن ختم نبوت کیلئے کبھی جیل نہیں گئے، اسرائیل کی باتیں کی جا رہی ہیں، میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ دنیا ادھر سے ادھر ہو جائے عمران خان کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا۔

 ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں 40 ہزار لوگوں کے فنگر پرنٹس، شناختی کارڈ اور ضروری دستاویزات پیش کی گئی ہیں، پیپلز پارٹی کے اس کیس پر دستخط تک نہیں ہیں، مسلم لیگ (ن) نے صرف الزامات لگائے ہیں ثبوت نہیں دیئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مدارس کے حوالہ سے وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اور وزیر داخلہ پر مشتمل کمیٹی  بنی ہوئی ہے، ہم مدارس کے ساتھ رابطہ میں ہیں، مدارس اسلام کے قلعے ہیں اور ہم مدارس کا بہت احترام کرتے ہیں لیکن مدارس کو سیاست کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔

 سیاست بند گلی میں آنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے تبصرہ کیا کہ سیاست بند گلی سے نکل کر میدان اور چوکوں، چوراہوں میں آ گئی ہے، ہمارے اعصاب مضبوط ہیں، ہمیں عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے، وزیراعظم عمران خان کی حکومت پانچ سال پورے کرے گی۔