گزشتہ سال   وفاقی اداروں کیخلاف ایک لا کھ 33 ہزار 521 شکا یات موصول ، ایک لاکھ30 ہزار112 کے فیصلے کئے گئے؛ وفاقی محتسب سید طا ہر شہباز نے

77

 

اسلام آباد،14جنوری  (اے پی پی):وفاقی محتسب سید طا ہر شہباز نے کہا ہے کہ  گزشتہ سال  کے دوران وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ کو ریکارڈ شکا یات

  مو صول ہو ئیں جبکہ  کورونا وائرس کی وبا  کے با وجود وفاقی اداروں کے خلاف ایک لا کھ 33 ہزار 521 شکا یات موصول ہو ئیں جب کہ ایک لاکھ30 ہزار112شکایات کے فیصلے کئے گئے۔

جمعرات کو  یہاں  پریس کانفرس  سے خطاب میں  وفاقی محتسب سید طا ہر شہباز نے کہا کہ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کی تاریخ میں اب تک کسی ایک سال میں یہ سب سے زیادہ شکا یات اور فیصلے ہیں ، تمام شکایات کے فیصلے60دن کے اندر کئے گئے۔89 فیصدفیصلوں پر عملدرآمد بھی ہو گیا ۔2020ءمیں ایک  لا کھ33 ہزار521شکایات درج ہوئیں ،جو2019ءکے مقابلے  میں82.7فیصد زیادہ ہیں۔370 فیصلوں کے خلا ف صدر پا کستان کو اپیل کی گئی جن میں سے صرف 57 فیصلوں پر اپیلیں منظور کی گئیں۔

 انہوں    نے   کہا کہ نظر ثا نی کی 1103 درخوا ستیں آئیں۔ اپیلوں کی شرح0.24فیصدسے بھی کم رہی ۔صدر پاکستان نے ایجنسیز کی صرف دو اپیلیں منظور کیں با قی سب مسترد ہوگئیں، جیلوں کی اصلاح کے سلسلے میں سفارشات پر عملدرآمد کے لئے آٹھ سہ ماہی رپورٹیں سپریم کورٹ کو پیش کی جا چکی ہیں ، وفاقی محتسب کے افسران نے اضلاع  اور تحصیلوں میں جاکر عوا م  کو ان کے گھر کی دہلیز پر6112 شکا یات پر انصاف فراہم کیا ، یہ کا میا بی صدر پا کستان کی ہدا یت پر آگا ہی مہم کے نتیجے میں حا صل ہوئی، وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں سکائپ،آئی ایم او اور انسٹاگرام کے علاوہ آن لا ئن شکایات کی سماعت کی گئی اور شکایت کنندگان گھر بیٹھے سماعت میں شامل ہو تے رہے۔

 وفاقی محتسب نے بتایا کہ 55591 شکا یات بذریعہ ڈاک، 16650 ویب سا ئٹ کے ذریعے 5999 مو با ئل ایپ کے ذریعے اور55281 شکا یات کے ازالہ کے مر بو ط پروگرام کے تحت مو صول ہو ئیں جب کہ 6112 شکایات آئوٹ ریچ کمپلینٹ ریزولیوشن (او سی آر)  پروگرام کے تحت نمٹا ئی گئیں۔

وفاقی محتسب نے بتا یا کہ بچوں کے مسا ئل کے حل کے لئے قو می کمشنر برا ئے اطفال کے نام سے ادارہ کام کر رہا ہے، ہما رے سینئر ایڈوائزر  اعجا ز احمد قر یشی اس کے سر برا ہ ہیں۔ وہ بچوں کے مسا ئل کے حل کے لئے ہمہ وقت سر گرم رہتے ہیں اور یو نیسف کے تعا ون سے پروگرام بھی کر تے رہتے ہیں جن میں تمام اسٹیک ہو لڈرز کو دعوت دی جا تی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے زیا دہ شکا یات بجلی اور گیس کے متعلق آئیں، سال2020ءکے دوران وفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملدرآمد کی شرح تقر یباً89فیصد رہی،اکثر شکایات پر فریقین کی رضامندی سے عملدرآمد بھی ہوگیا۔

 انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ نےآئوٹ ریچ کمپلینٹ ریزولیوشن (او سی آر) کے نام سے ایک پروگرام شروع کر رکھا ہے، اس پروگرام کے تحت وفاقی محتسب کے تفتیشی افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہ تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں جاکر عوام الناس کو ان کے گھروں کے قریب مفت اور فوری انصاف فراہم کریں،ہمارے افسران نے ملک بھر کے تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرزپر جا کر6112 شکایات کا ازالہ کیا۔

 سید طا ہر شہباز نے کہا کہ وفاقی محتسب پر عوام النا س کے اعتماد اور شکا یات میں اضا فے میں میڈ یا کا بھی اہم کر دار ہے۔ میڈ یا نے وفاقی محتسب کی سرگر میوں اور فیصلوں کو عوام تک پہنچا کر ان کے اندر آگہی پیدا کی، عام لوگوں کو میڈ یا کے ذریعے معلوم ہوا کہ وہ مفت اور فوری انصاف کے حصول میں وفا قی محتسب سے بلا روک ٹوک رجوع کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  ہما را ادارہ بھی اردو اور انگر یزی میں سہ ما ہی نیوز بلیٹن نکا لتا ہے۔ ہما رے افسران نے ملک کے دور دراز اور پسماندہ علا قوں میں جا کر لوگوں کو ریلیف بھی دیا اور میڈیا کے ذریعے عام لوگوں تک یہ پیغام پہنچا یا کہ وہ انصاف کے لئے وفاقی محتسب کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔میں نے خود لا ہور، کراچی، ملتان، بہا ولپور اور فیصل آباد سمیت ملک کے بڑے شہروں میں اپنے علا قا ئی دفا تر کے دوروں کے دوران پر یس کا نفر نسوں کے ذریعے ادارے کی سر گر میوں سے آگا ہ کیا۔

 سید طا ہر شہباز نے بتا یا کہ شکایات کے فوری ازالہ کے لئے ہم نے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ادارہ جاتی سطح پر شکایات کو حل کرنے کی کو شش کر یں چنانچہ بیشتروفاقی اداروں نے اپنے ہاں شکایات سیل قائم کردئیے ہیں۔ ان اداروں میں آنے والی شکایات 30دن میں حل نہ ہوں تو وہ ایک خود کار نظام کے تحت وفاقی محتسب کے کمپیوٹر ائزڈ سسٹم پر آجاتی ہیں اور ان پر کارروائی شروع ہوجاتی ہے ، اس مقصد کے لئے وفاقی حکومت کے170 اداروں کو وفاقی محتسب کے کمپیوٹرائزڈ نظام سے منسلک کیا جا چکا ہے جبکہ باقی اداروں کو بھی منسلک کیا جارہا ہے۔

 وفاقی محتسب نے بتا یا کہ سپریم کورٹ نے وفاقی محتسب کی ذمہ داری لگائی کہ جیلوں کی اصلاح اور قیدیوں کو سہولیات کے حوالے سے سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں ، اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو آٹھ سہ ماہی رپورٹیں پیش کی جا چکی ہیں،ہر رپورٹ سے قبل میں خود چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز ، آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر متعلقہ حکام سے جیلوں سے متعلق وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ کی سفا رشات پر تا زہ تر ین صو رتحال معلوم کر تا رہا۔ جس سے ملک بھر کی جیلوں میں کافی بہتری آئی ہے، قیدیوں کو مفت تعلیمی سہولیا ت فراہم کی گئیں نیز ذہنی مریض قیدیوں کو عام قیدیوں سے الگ رکھنے کی ہدایت کی گئی،ملک کے تمام صو بوں میں نئی جیلیں تعمیر کی گئیں تا کہ قید یوں کو بہتر سہو لیا ت میسر ہوں۔

 انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب نے ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ون ونڈو ڈیسک قائم کر رکھے ہیں جہاں بیرون ملک پاکستانیوں سے متعلق با رہ اداروں کے ذمہ داران چوبیس گھنٹے موجود رہتے ہیں اورموقع پر ہی شکایات کا ازالہ کرتے ہیں۔ میں نے خود سفر کے دوران مختلف ائر پو رٹس پر دورے کر کے ون ونڈو  ڈیسکس  کی کا رکر دگی معلوم کر تا رہا۔

 وفاقی محتسب نے بتا یا کہ ہم نے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کے پنشن کے کیس ایک ماہ کے اندر مکمل کئے جائیں چنانچہ اب اکثر اداروں میں ریٹائرمنٹ کے چند دن بعد ہی ملازمین کو ان کے واجبات مل جاتے ہیں، اب وفاقی محتسب کی ہدایت پر ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن ان کے بینک اکاونٹ میں جارہی ہے ، قبل ازیں پنشن صرف نیشنل بینک میں جا تی تھی اور اس کی وصولی کے لئے انہیں ہر ماہ گھنٹوں لمبی قطاروں میں لگنا پڑتا تھا۔

 سید طا ہر شہباز نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد میں ہائوسنگ پراجیکٹس میں تاخیر کا بھی نوٹس لیا۔ اس حوالے سے وزرات ہائوسنگ ، سی ڈی اے ، پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی اور فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کے ساتھ کئی مشترکہ اجلا س کئے گئے اور اسلام آباد کے تعمیراتی منصوبوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی گئی چنانچہ اکثر تعمیراتی منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور کچھ تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔