جب تک پیسے کی سیاست ہے،  جمہوریت مضبوط ہوگی  نا ہی معیشت، کم تعداد کے باوجود پی پی پی کس بنیاد پر سینیٹ الیکشن جیتنے کا دعویٰ کر رہی ہے؛  وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز 

59

اسلام آباد،22فروری  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ جب تک پیسے کی سیاست ہے،  جمہوریت مضبوط ہوگی  نا ہی  معیشت، کم تعداد کے باوجود پی پی پی کس بنیاد پر سینیٹ الیکشن جیتنے کا دعویٰ کر رہی ہے، سندھ حکومت کا رویہ ہمیں 70ءکی دہائی کی طرف لے جا رہا ہے، حلیم عادل شیخ کو نااہلیوں کی نشاندہی پر سزا دی جا رہی ہے، تھرپارکر میں ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ہراساں کیا گیا ہے، ڈسکہ کے الیکشن کا فیصلہ من و عن تسلیم کریں گے، (ن) لیگ نے ماڈل ٹائون اور فیصل آباد سے تشدد کی سیاست متعارف کرائی، دھونس، طاقت اور لالچ کی سوچ کو ختم کرنا ہوگا، جمہوریت کے اصل ثمرات حقیقی نمائندوں کے ذریعے ہی سامنے آ سکتے ہیں، سینیٹ کے انتخابات میں کرپشن ختم کرنے کے لئے حکومت عملی اقدامات کر رہی ہے، پی ٹی آئی نہیں، دیگر جماعتوں نے تشدد کی سیاست شروع کی، کے پی کے اور نوشہرہ میں پرامن انتخابات ہوئے، تشدد کے کلچر کو تبدیل کریں گے، الیکٹرانک ووٹنگ متعارف کرانے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سندھ حکومت نے پی ٹی آئی کے کارکنوں سمیت حلیم عادل شیخ کے ساتھ جو رویہ اپنایا، وہ قابل مذمت ہے، یہ ہمیں 70ءکی دہائی کی طرف لے جاتا ہے، حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے نڈر اور بے باک رکن سندھ اسمبلی، اپوزیشن لیڈر اور عمران خان کے سپاہی ہیں، سندھ حکومت کی نااہلیوں اور کرپشن کی نشاندہی پر ان کے فارم ہائوس کو حکم امتناع کے باوجود گرایا گیا، حلیم عادل شیخ پر حملہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، سندھ حکومت نے پولیس کے اختیارات کو بھی غلط طریقے سے استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ تھرپارکر الیکشن میں پیپلز پارٹی نے حکومتی مشینری کا بے دریغ استعمال کیا، کئی دہائیوں سے حکومت میں ہونے کے باوجود سندھ کے عوام کی حالت زار عبرت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے، ہسپتالوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے، پینے کے پانی کی خراب صورتحال سمیت لوگوں کے جان و مال تک محفوظ نہیں، جہاں عوامی نمائندوں کو نہیں چھوڑا جاتا تو عام آدمی کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جاتا ہوگا۔ حلیم عادل شیخ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد سندھ حکومت کی کرپشن کو سامنے لائے جس پر انہیں نشانہ بنایا گیا، ان پر تشدد کر کے قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت قانون کا احترام کرے، حلیم عادل شیخ کے ساتھ جس طرح کا رویہ روا رکھا گیا ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم اس معاملہ کو اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر اٹھائیں گے۔ حلیم عادل شیخ کے ساتھ جو تشدد آمیز رویہ اختیار کیا گیا ہے اس کا قطعی کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بالخصوص سندھ کے دیہی علاقوں کے لوگ غلامی کی زندگی گذار رہے ہیں، ان کو  جمہوریت کے ثمرات ملے اور نہ ہی ذوالفقار علی بھٹو کے روٹی، کپڑا مکان کے نعرہ سے  انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

 سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات میں ایک طرف پیسوں کی سیاست ہو رہی ہے، اپوزیشن نے بے نظیر بھٹو کے دستخط شدہ چارٹر آف ڈیموکریسی کو ردی کی ٹوکڑی میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ جب تک اس ملک میں پیسے کی سیاست، لوگوں کے ضمیر اور ووٹ کی خریدو فروخت کا عمل ختم نہیں ہوگا، اس وقت تک جمہوریت اور معیشت مضبوط نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ماحول اور ایک ایسا کلچر جس میں پیسہ، دھونس، غنڈہ گردی کے ذریعے سیاست ہو، وہ جمہوریت نہیں کہلاتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جمہوریت کے اصل ثمرات دیکھنے ہیں تو ہمیں چیزوں کو شفاف بنانا ہوگا، جو لوگ پیسے کے زور پر الیکشن لڑتے ہیں ان کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔

 وفاقی وزیر نے کہا کہ پورے ملک کے عوام جانتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں خریدوفروخت ہوتی ہے، تحریک انصاف وہ واحد جماعت ہے جس نے 2018ءکے انتخاب میں اپنے ان ایم پی ایز کو پارٹی سے نکالا جنہوں نے اپنے ووٹ فروخت کئے۔ انہوں نے کہا کہ جس اخلاقی جواز اور بنیاد پر ہم کھڑے ہیں، اس پر چلتے ہوئے پارٹی قائدین اس ملک کے سیاسی کلچر کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شفافیت کے خلاف کون بولتا ہے، اس وقت شفافیت اور تاریکی کے درمیان چوائس کرنی ہے، عمران خان دن کی روشنی میں فیصلے کرتے ہیں، تاریک کوریڈورز میں پیسہ، دھونس، سازش جیسی چیزوں پر جو لوگ عمل پیرا ہیں، ہم نے ان کو شکست دینی ہے۔

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سودے بازی کے کلچر کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہم تمام چیزوں کو شفاف بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام لوگ جواب دہ ہوں۔ ایک اور سوال کے جواب میں  انہوں نے کہا  الیکشن کمیشن انتخاب منعقد کرانے کا ذمہ دار ہوتا ہے، ڈسکہ میں جو واقعہ رونما ہوا اس پر دل افسردہ ہے، ہم نہیں چاہتے کہ الیکشن کی آڑ میں کسی انسانی جان کا ضیاع ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ایک جمہوری پارٹی ہے، ہماری ایک جدوجہد ہے، جو بھی الیکشن ہوئے ہیں ہم نے اس کو من و عن تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں تشدد کا کلچر نہیں ہے، ہم تشدد کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں انتخابات پرامن ہوئے، پنجاب میں دھائیوں کے اقتدار سے تشدد کا کلچر پیدا ہوا جسے تبدیل کرنے میں وقت لگے گا۔ ہم الیکشن کو شفاف بنانا چاہتے ہیں، اس کے لئے ہم الیکٹرانک ووٹنگ متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ کوئی الیکشن پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو شفاف نظام راس نہیں آتا۔ اسیر اراکین پارلیمنٹ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی  اسمبلی اس بارے میں قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیں گے اور فیصلہ کریں گے۔

 ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں اقتدار میں رہنے والی حکومتوں نے ضمنی انتخابات میں اپنے اثر و رسوخ کااستعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، ماضی کی حکومتوں نے ان کو مفلوج کر دیا تھا، اگر ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی حکومت میں ہوتے ہوئے الیکشن ہارتی ہے تو یہ ایک مثبت پہلو ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم الیکشن پر اثر انداز نہیں ہوئے۔

 ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈسکہ الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان دونوں فریقین کو سنے گا، جو بھی فیصلہ ہوگا ہمیں قبول ہوگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون اخلاقیات کے بغیر چل ہی نہیں سکتا، چوری کرنے کو آئینی حق نہیں کہا جا سکتا۔