صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کا نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں بی ایس انجینئرنگ ٹیکنالوجی پروگرام کے اجراء کی تقریب سے خطاب

72

اسلام آباد،22فروری  (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کے تعلیمی نظام کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت جیسے جدید سائنسی شعبوں میں ترقی سے وابستہ ہے، تعلیمی اداروں اور صنعت کے مابین بہتر روابط سے نہ صرف نوجوانوں کو موزوں روزگار کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ اس سے صنعتی ترقی کے امکانات بھی پیدا ہوں گے۔ وہ پیر کو یہاں نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں بی ایس انجینئرنگ ٹیکنالوجی پروگرام کے اجراء کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔  تقریب میں وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری اور ریکٹر نیشنل یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی لیفٹیننٹ جنرل (ر)خالد اصغر سمیت یونیورسٹی کی انتظامیہ اور فیکلٹی ممبران کے علاوہ طلباء بھی شریک تھے۔ صدر مملکت نے یونیورسٹی کی جانب سے بی ایس انجینئرنگ ٹیکنالوجی پروگرام کے آغاز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ملک کے مستقبل کی ضروریات کے حوالے سے اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملازمتوں کے حصول میں مشکلات پیش آنے کی بڑی وجہ یہ رہی ہے کہ روایتی تعلیم دور جدید کے تقاضوں اور بالخصوص صنعت کی ضروریات سے ہم آہنگ نہیں، ہمیں اس مسئلہ کے حل کے لئے اکیڈیمیا اور صنعت کو باہم منسلک کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے صنعت کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے افرادی قوت فراہم کرنے لگیں تو نہ صرف نوجوانوں کو موزوں روزگار کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ اس سے صنعت کی ترقی کے امکانات بھی پیدا ہوں گے، اس مقصد کے لئے ان کے مابین روابط کو فروغ دینا وقت کا تقاضا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ مستقبل انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت جیسے جدید سائنسی شعبے سے وابستہ ہے، اس کی تیاری کے لئے طلبا کو جدید علوم اور ہنر سے آراستہ کرنا پڑے گا جس کے لئے تعلیمی اداروں کا کردار بہت اہم ہے، اس حوالے سے ٹرینرز کی تربیت کا اہتمام بھی ہونا چاہئے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ان کا خواب اور دعا ہے کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ اور طاقتور ملک بنے، اس کے لئے ان کے ذہن میں جس شعبے کا تصور سب سے پہلے آتا ہے وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبہ میں آگے بڑھنے کے شاندار امکانات ہیں اور یہ مجموعی ترقی کے نئے راستے کھولنے کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے میدان میں مہارت حاصل کرکے ہم اپنے ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر اخلاقیات سے زیادہ معاشی مفادات کو ترجیح دی جا رہی ہے، ہمیں دنیا میں اپنا مقام بنانے کے لئے علم و ہنر کے ساتھ ساتھ خود کو معاشی لحاظ سے بھی مضبوط بنانا ہوگا۔ اس حوالے سے ملک میں امید، ویژن اور ٹیلنٹ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر نظم و نسق اور حکمت عملی کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور تعمیرات سمیت دیگر اہم شعبوں میں مثبت طرز عمل کے ساتھ پیشرفت جاری رہی تو پاکستان کو ایک عظیم ملک بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے عالمی حرکیات کو تبدیل کر دیا ہے، اس تناظر میں پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ مصنوعی ذہانت، سائبر سکیورٹی، مشین لرننگ اور دیگر جدید علوم و ہنر سے آراستہ نسل تیار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سائنسی لحاظ سے ترقی یافتہ بین الاقوامی مارکیٹس کی ضروریات سے ہم آہنگ تعلیمی اصلاحات کی جانی چاہئیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلباء خود کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تیار کریں۔  انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہائیر ایجوکیشن کے شعبے میں طلباء کی تعداد بڑھی ہے اس سے تعلیم یافتہ نسل تیار کرنے کی راہ ہموار ہو گی۔ قبل ازیں ریکٹر نیشنل یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد اصغر نے نئے ڈگری پروگرام کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری اور چیئرمین ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز فیاض الیاس نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔