اسلام آباد ؛کوثر کالج برائے خواتین میں”  امدادی آلات کے ذریعے تعلیم تک رسائی” کے موضوع  پر  سیمینار کا  انعقاد

253

اسلام آباد، 07 مارچ(اے پی پی ):کوثر کالج برائے خواتین اسلام آباد نے علمی موضوعات پر قومی رائے کی تشکیل کے لیے علمی نشستوں کی روایت برقرار رکھتے ہوئے “امدادی آلات کے ذریعے تعلیم تک رسائی”  کے موضوع پر  سیمینار کا  انعقاد  کیا  جس میں طلبا، اساتذہ اور معززین کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی۔

سیمینار  سے   خطاب میں   قائد اعظم یونی ورسٹی  کی  ڈاکٹر قندیل عباس نے کہا کہ کسی بھی   شعبہ کو منتخب کرتے ہوئے طلبا کو ماہرین سے رائے لینا چاہیے ، ہر شعبے کے بارے میں اسلامی نظریے اور ذمہ داریوں سے آگاہ رہیں ، وقت کے تقاضوں کے مطابق شعبہ منتخب کریں۔انہوں  نے کہا کہ  طلباء ان شعبوں کو منتخب کریں کہ جن میں وہ آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور ذاتی طور پہ پسند کرتے ہیں جس کے لیے انہیں خود شناسی جیسے مراحل سے گزرنا پڑے گا ۔

 مہمان خصوصی بریگیڈیئر مقصود الحسن نے اپنے خطاب میں کوثر کالج کے انداز تعلیم  کو سراہا، ان کا  کہنا تھا کہ یوں تو ہر ادارہ ہی دوسرے سے مختلف ہوتا ہے مگر کوثر کالج منفرد حیثیت کا حامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کی تطبیق میں غور و فکر کرنے پہ خاصی توجہ دینی چاہیے ، ایسی سوچ جو انسانی معاشرے کو مزید بہتر انسانی اقدار سے مزین کرنے میں مدد دے سکے ضروری ہے ۔

 بریگیڈیئر مقصود الحسن نے  کہا کہ  ایک استاد فقط معلم نہیں بلکہ مربی ہوتا ہے ، ایسا مربی کہ جس کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہوتا ، استاد کو طالب علم کی باریک اور نازک ذہنی الجھنوں کو اپنی قائدانہ صلاحیت اور  اعلی اخلاق سے سلجھانے کا متحمل ہونا چاہیے ۔

انہوں  نے  کہا کہ طالب علموں کو چاہیے کہ وہ قرآنی تعلیمات ، اقوال حضرت علیؓ اور علامہ اقبال کے اشعار کو اپنے پاس محفوظ کر کے وقتا فوقتاً ورق گردانی کرتے رہیں ۔

سیمینار کی اختتامی تقریر سے خطاب کرتے ہوئے عالمی شہرت یافتہ مذہبی سکالر زکیہ نجفی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں کوثر کالج جیسے ادارے جو دنیاوی تربیت کے ساتھ ساتھ دینی تربیت کا انتظام بھی کریں شاذر و نادر ہیں ، ہماری طالبات نے ملک کی اہم درسگاہوں میں اعلی اور نمایاں کارکردگی حاصل کر کے اساتذہ  کی مسلسل اور انتھک کاوش کو ثابت کیا ہے ۔ یہ ادارہ طالبات کی جدید سائنسی  اور اسلامی بنیادوں پہ تعلیمی سفر کو جاری رکھے ہوئے ہے جس کی وجہ سے دنیا کے سترہ سے زائد ممالک سے والدین بچیوں کو یہاں تعلیم حاصل کرنے کیلئے  بھیج چکے ہیں اور ان والدین نے کالج پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔

انہوں نے تقریب کے آخر میں مہمانوں کو گلدستے اور تحائف پیش کئے۔