چک شہزاد میں جنوبی کوریا کے تعاون سے 15 ایکڑ پر مشتمل آئی ٹی  پارک کا افتتاح رواں ماہ 25 مارچ کیا جائے گا؛ وفاقی وزیر سید امین الحق  

72

اسلام آباد،11مارچ  (اے پی پی):وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق  نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ٹیلی کام سیکٹر کو صنعت کا درجہ دینے اور آئندہ مالی سال 22۔2021  میں موبائل فون صارفین پر عائد ایڈوانس انکم ٹیکس کو 12.5  فیصد سے کم کرکے 10 فیصد جبکہ مالی سال 23۔2022  میں یہ ٹیکس 8 فیصد تک لانے سمیت ٹیلی کمیونیکیشن سروسز پر عائد 17 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو کم کرکے 16 فیصد کرنے کی منظوری دے دی ہے، وفاقی دارالحکومت کے علاقہ چک شہزاد میں جنوبی کوریا کے تعاون سے 15 ایکڑ پر مشتمل آئی ٹی  پارک کا افتتاح رواں ماہ 25 مارچ کیا جائے گا، 2025 تک آئی ٹی برآمدات 5 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کر دیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری آئی ٹی شعیب صدیقی بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی کابینہ نے ٹیلی کام سیکٹر کو انڈسٹری کادرجہ دینے ، ٹیلی کام سیکٹر اور موبائل فون صارفین پر عائد مختلف بھاری ٹیکسوں میں بتدریج کمی کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دیدی ہے، یہ ایک بڑی کامیابی ہے جس کا براہ راست فائدہ نہ صرف موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین کو ہوگا بلکہ اس سے ڈیجیٹل پاکستان کی روح یعنی کنیکٹیوٹی کو ملک کے دور دراز علاقوں تک پھیلانے میں مدد ملے گی۔ سید امین الحق کے مطابق وزارت آئی ٹی کی ہی تجویز پر نئی سم کے اجراء پر 250 روپے کی وصولی کو ختم کیا جارہا ہے۔آئل اور بینکنگ سیکٹر کی طرز پر ٹیلی کام سیکٹر کیلئے بھی ” ایز آف ڈوئنگ بزنس” کے عنوان سے آسان اور سہل ٹیکس نظام متعارف کرانے اور تمام ودہولڈنگ ٹیکسزاور پیچیدہ وصولیوں سے ٹیلی کام سیکٹر کو استشنیٰ قرار دینے کی منظوری بھی کابینہ نے دیدی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کابینہ نے ٹیلی کمیونیکشن سروسز کی مد میں پی ٹی اے لائسنس کی حامل تمام ٹیلی کمیونیکشن کمپنیوں پر عائد 8 فیصد ٹیکس کو کم کرکے 3 فیصد تک لانے کی منظوری بھی دیدی ہے۔

 وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے ہماری سفارشات پر ٹیلی کمیونیکشن آلات درآمد کرنے پر عائد 4 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 9 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کو کم کرنے کی منظوری دی ہے اس کے ساتھ ہی آپٹیکل فائبر کیبل بنانے والی صنعت کے خام مال پر عائد ٹیکسز 20 فیصد اور 7 فیصد سے کم کرکے بالترتیب 5 اور 3 فیصد تک کرنے کیلئے ایف بی آر کو ہدایات  بھی جاری کردی ہیں۔

بعد ازاں وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کی جانب سے ڈھائی سال میں پہلی پریس کانفرنس اور کارکردگی کے سوال پر وفاقی وزیر سید امین الحق کا کہنا تھا کہ میرا یہ عزم تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ” ڈیجیٹل پاکستان” ویژن کے حوالے سے وزارت آئی ٹی کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے اور ڈیجیٹلائزیشن کی راہ پر گامزن ہونے تک پریس کانفرنس نہیں کروں گا کیونکہ ہم ہوائی باتوں کے بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں۔ ان منصوبوں اور اقدامات سے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر روزگار کے ایک لاکھ سے   زیادہ  مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں۔

سید امین الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار رائٹ آٖف وے پالیسی کی تیاری کے بعد تمام فورمز سے اس کی منظوری حاصل کرنے کے انقلابی اقدام کا سہرا بھی وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کو جاتا ہے۔ پالیسی میں مطلوبہ علاقوں میں کام کرنے کیلئے فیس کا اسٹرکچر بنایا گیا ہے اسی طرح ٹیلی کام تنصیبات کو ” کریٹیکل انفراسٹرکچر” میں شمار کیا جائے گا، اور اس مقصد کیلئے کام میں کسی قسم کی رکاوٹ یا غیر ضروری مسائل پیدا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ “کامن سروسز کوریڈور”، ٹیلی کام انفراسٹرکچر کی سیکیورٹی، صحت کے اصولوں پر سیفٹی کے اقدامات سمیت دیگر اہم امور رائٹ آف وے پالیسی میں شامل کئے گئے ہیں، جن کی پابندی تمام متعلقہ اداروں اور انتظامیہ پر لازم ہوگی ، اور یہ ایک طرح کا ون ونڈو آپریشن ہوگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نمایاں کارکردگی میں وزارت آئی ٹی کے ادارے یونیورسل سروس فنڈ کا بڑا کردار ہے جس کے تحت موجودہ حکومت کے 31 ماہ کے دوران تقریبا 22 ارب روپے کے 32 مختلف منصوبے شروع کیئے جاچکے ہیں ان منصوبوں کے تحت ملک کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے 50 اضلاع کے 10 ہزار 132 دیہاتوں میں تقریبا 40 لاکھ افراد کو براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کی جارہی ہے۔انہوں   نے کہا کہ  وزارت آئی ٹی کے تحت پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ نے نے رواں مالی سال کے 31 دسمبر 2020 تک کے ابتدائی 6 ماہ میں 40 فیصد اضافی برآمدی ترسیلات حاصل کیں اور ان شاء اللہ اس مالی سال کے اختتام تک برآمدی ترسیلات 2 ارب کا ہدف بھی عبور کرلے گی۔ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے تحت، آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ کیلئے ” ٹیک ڈیسٹی نیشن پاکستان” کے عنوان سے درجنوں پراجیکٹس بھی شروع کردیئے گئے ہیں۔ جس کا مقصد آئی ٹی ہنرمندوں اور آئی ٹی کمپنیوں کو سہولیات کی فراہمی اور تربیتی مواقع کی فراہمی کے ساتھ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ترغیب شامل ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موبائل فون کی مینوفیکچرنگ شروع ہو چکی ہے، ہم نے ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے شعبہ کا جائزہ لیا اور یہ پالیسی جاری کی کہ مقامی طور پر موبائل فون کی تیاری کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ  ایف آئی اے اور ایف بی آر کو ٹیلی کام کمپنیوں کے خلاف بلاجواز کارروائیوں سے روکنے کیلئے وزارت آئی ٹی خطوط لکھے گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں میں چھوٹ پر عملدرآمد آئندہ بجٹ میں کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چک شہزاد میں 15 ایکڑ پر محیط آئی ٹی پارک کی تعمیر جنوبی کوریا کے اشتراک سے کی جا رہی ہے، 25 مارچ کو اس کا  افتتاح ہو گا اور یہ منصوبہ تین سال میں مکمل کیا جائے گا، کراچی میں اسی طرح کے پارک کی تعمیر کیلئے اراضی حاصل کر لی گئی ہے، لاہور میں آئی ٹی پارک پہلے ہی کام کر رہا ہے۔