اسلام آباد،20اپریل (اے پی پی):قومی اسمبلی میں فرانسیسی میگزین کی طرف سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر مذمتی قرارداد پیش کردی گئی جس میں یہ کہا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر کی طرف سے آزادی اظہار رائے کے نام پر کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے عناصر کی حوصلہ افزائی انتہائی افسوسناک ہے، قرارداد میں ایوان کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کے مسئلے پر بحث کی جائے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن امجد علی خان نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان متنازعہ فرانسیسی میگزین ” چارلی ہیبڈو“ کی طرف سے یکم ستمبر 2020ءکو ناموس رسالت کی گستاخی اور توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ فرانسیسی میگزین کی طرف سے پہلی بار 2015ءمیں پیغمبر اسلام کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر پوری دنیا کے مسلمانوں کی طرف سے شدید غم و غصے کا اظہار کرنے کے باوجود ایک بار پھر عالمی سطح پر مذہبی ہم آہنگی اور امن کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر کی طرف سے آزادی اظہار رائے کے نام پر کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے عناصر کی حوصلہ افزائی انتہائی افسوسناک ہے لہذا یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کے مسئلے پر بحث کی جائے۔ تمام یورپی ممالک بالعموم اور فرانس بالخصوص اس معاملے کی سنگینی سے آگاہ کیا جائے۔ تمام مسلم ممالک سے اس معاملے پر بات کی جائے اور اس مسئلے کو اجتماعی طور پر بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے۔ یہ ایوان اس بات کا بھی مطالبہ کرتا ہے کہ بین الاقوامی معاملات ریاست کو کرنے چاہئیں اور کوئی فرد، گروہ یا جماعت اس حوالے سے بے جا اور غیر قانونی دباؤ نہیں ڈال سکتے۔ مزید براں صوبائی حکومتیں تمام اضلاع میں احتجاج کے لئے جگہ مختص کریں تاکہ عوام الناس کے روزمرہ کے معمولات زندگی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔
امجد علی خان نے تجویز پیش کی کہ اس ایوان کی کمیٹی بھی قائم کی جائے جو اس ساری صورتحال کا جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرے۔