ایمازون پاکستانی کمپنیوں کے سیلرز کی رجسٹریشن کا جلد آغاز کرے گی؛ مشیر  تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد

27

اسلام آباد،7مئی  (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ دنیا میں ای کامرس کے ذریعے چار بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے،وزارت تجارت، واشنگٹن اور لاس اینجلس میں پاکستانی سفارت خانے کی کوششوں سے اب ایمازون پاکستانی کمپنیوں کے سیلرز کی رجسٹریشن کا جلد آغاز کرے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت گزشتہ ایک سال سے اس حوالے سے کام کر رہی ہے۔ امریکہ میں پاکستانی سفارت خانہ کے تعاون سے ایک پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی تبدیلی نے عالمی تجارت کو تبدیل کر دیا ہے، زیادہ سے زیادہ ٹریفک کے ساتھ آن لائن مارکیٹ پلیسز اور صارف بیس، سروس ڈیلیوری کیلئے صارفین پر مبنی نکتہ نظر کے ساتھ بڑی کمپنیاں بن گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلرز رجسٹریشن پروگرام کے ذریعے ایس ایم ایز کے لئے بڑی مارکیٹوں کے ساتھ رابطہ ممکن ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے لئے ای کامرس کے نئے دور سے مزید کاروباروں اور پاکستانی برانڈز کو فروغ ملے گا اور وہ ایمازون کے ذریعے تمام بڑی مارکیٹس تک رسائی کے قابل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ای کامرس کونسل (این ای سی سی) اس معاملہ کو آگے بڑھانے کے لئے اہم کردار ادا کر رہی ہے جیسے کہ سرکاری شعبہ کے تمام اداروں کی وہاں نمائندگی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ2019ءکے آخر میں کابینہ کی جانب سے منظور کی گئی ای کامرس پالیسی کے بعد تمام کام شروع کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستانی مصنوعات ایمازون پر پہلے ہی فروخت ہو رہی ہیں کیونکہ اس میں ٹیکسٹائل، کھیلوں، چمڑے اور سرجیکل کے سامان کیلئے بہترین مینوفیکچرنگ بیس موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایمازون کی سیلرز لسٹ میں شامل نہیں ہے، کمپنیاں پاکستان سے باہر اپنے دفاتر سے رجسٹر ہوئیں یا وہ ایمازون پر دستیاب دیگر برانڈز کے لئے مصنوعات تیار کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلرز لسٹ میں شامل ہونے کے بعد سب سے بڑا فرق یہ ہوگا کہ پاکستانی کمپنیاں پاکستانی بینکوں سمیت اپنی پاکستانی تفصیلات کو استعمال کرتے ہوئے آئی ڈیز تشکیل دے سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے ایمازون جیسی آن لائن مارکیٹ پلیسز کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ آن لائن خریداری اب ضرورت بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلرز لسٹ میں پاکستان کے اضافہ سے نئے برآمدی مواقع پیدا ہوں گے، ایمازون کا 3 پی ماڈل برانڈ اونرز جبکہ 1 پی ماڈل ماس پروڈیوسرز کیلئے ہے جو ایمازون برانڈ آئٹمز تیار کرنا چاہتے ہیں۔

عبد الرزاق نے کہاکہ پاکستان کی کچھ کمپنیاں پہلے ہی ایمازون پر فروخت کر رہی ہیں لیکن لسٹ میں پاکستان کی شمولیت سے ایس ایم ایز کے لئے مواقع میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ کی لاجسٹکس کمپنیوں کو اپنے کاروبار کو بڑھانے اور موثر ڈلیوری کے لئے لاجسٹکس پلیٹ فارم تیار کرنے کے لئے بین الاقوامی شراکت داری کے مواقع میسر آئیں گے۔ یہ مارکیٹنگ سروس فراہم کنندگان کے لئے ایک بہترین کاروباری مواقع ہے، تمام پاکستانی سیلرز کے لئے پاکستانی برانڈز، مواد اور معیاری منظر نامہ تشکیل دیا جا سکے گا۔ برانڈ رجسٹریشن کے عمل کی رفتار کو بڑھانے کے لئے انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمازون ایک کنزیومر سینٹرک مارکیٹ پلیس ہے لہذا صارفین کا نقطہ نظر اور اطمینان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔B2C اور B2B2C کراس بارڈر ای کامرس کاروباری کی شکل ہے لیکن اب یہ پاکستان میں بھی مشہور ہوگی۔ایمازون پر پاکستانی مصنوعات فروخت کرنے کیلئے پاکستانی سیلرز کو تربیت اور سہولت کی فراہمی کیلئے آگاہی سیشنز منعقد کرنا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ںنیشنل ای کامرس کونسل (این ای سی سی) سرکاری اور نجی شعبہ کے نمائندوں پر مشتمل ایک باڈی ہے جسے نیشنل ای کامرس پالیسی آف پاکستان 2019ءکی ہدایات کے مطابق تشکیل دیا گیا ہے۔ ایمازون کا ملک میں آنا بہت بڑی پیشرفت ہے۔ پاکستانی سیلرز اب ایمازون کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں۔