تھیلی سیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کا علاج صحت کارڈ میں شامل کرنا خوش آئند ھے:خالد وقاص

47

پشاور، 7مئی(اے پی پی): تھیلی سیمیا کے موذی مرض کے عالمی دن کے حوالے سے الخدمت ہسپتال نشتر آباد کے ساتھ رجسٹرڈ بچوں میں عید گفٹس تقسیم کرنے کے حوالے سے الخدمت کے ضلعی صدر ارباب عبدالحسیب کی صدارت میں کورونا سے متعلق حفاظتی ایس او پیز کے تحت الخدمت ہسپتال نشتر آباد پشاور میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ھوئے الخدمت کے صوبائی صدر خالد وقاص،ڈاکٹر شہزاد اعوان،ڈاکٹر اقتدار احمد اور دیگر مقررین نے کہا کہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ پچیس ہزار سے زائد بچے اس مہلک بیماری میں مبتلا ہیں اور ہرسال پانچ ہزار بچے تھیلی سیمیا کا شکار ہو رہے ہیں یہ ایک مورثی مرض ھے جو بنیادی طور پر والدین سے بچوں میں منتقل ھوتا ھے ماہرین کے مطابق اس بیماری میں مبتلا مریضوں کی خون میں ہیموگلوبین نہیں ھوتی جس کی وجہ سے جسم میں تازہ خون بنانے کا عمل متاثر ھوتا ھے اور مریض کو زندہ رہنے کے لئے عطیہ خون کی ضرورت ھوتی ھے۔

 اس مرض کی علامات میں بھوک نہ لگنا،رنگ زرد پڑنا،تیز بخار اور الٹیاں آنا بڑی علامات ہیں ایسے بچے کو پیدائش کے تین ماہ بعد خون تبدیل کیا جاتا ھے۔

انہوں نے کہا کہ اس مرض کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ کزن میرج ھے پاکستان میں قانون نہ ھونے کی وجہ سے ابتداء میں یہ مرض پھیلا ایم ایم اے دور حکومت میں قانون سازی کے بعد حکومت نے شادی سے قبل مردوخاتون کے لئے خون سکرینگ لازمی قراردی ھے جس سے اندازہ ھوجاتا ھے کہ شادی سے قبل میاں بیوی کے خون میں اس بیماری کے اثرات موجود ہیں یا نہیں۔

تھیلی سیمیا کا واحد علاج بون میرو ھے جو کہ ایک انتہائی مہنگا اور تکلیف دہ علاج ھے ماہرین کے مطابق اس مرض سے بچاو کے لئے قانون سازی پر عمل درآمد کی صورت میں اس مہلک مرض سے بچا جاسکتا ھے۔

الخدمت فاونڈیشن اس وقت صوبہ بھر میں اس موذی مرض میں مبتلا 600سے زائد رجسٹرڈ بچوں کو خون کی فراہمی یقینی بنا رہا ھے اور الخدمت ہسپتال نشتر آباد پشاور اور الخدمت ہسپتال چارسدہ میں تھیلی سیمیاء سے متاثرہ بچوں کے لئے خصوصی سنٹر قائم کئے گئے ہیں جہاں پر رجسٹرڈ بچوں کو خون کی فراہمی کا سلسلہ جاری ھے یہ ایک مہنگا اور تکلیف علاج ھے جو کہ غریب گھرانوں کی استطاعت سے باہر ھے۔

 صوبائی اسمبلی کی حالیہ اجلاس میں اراکین صوبائی اسمبلی حمیراخاتون ،عنایت اللہ خان اور سراج الدین کی پیش کردہ قرارداد کو ایوان نے متفقہ طور پر پاس کردیا ھے جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ھے کہ تھیلی سیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کا علاج بھی حکومت کی جانب سے شہریوں کو جاری کردہ صحت کارڈ میں شامل کیا جائے۔تقریب کے اختتام پر الخدمت ہسپتال نشترآباد کے ساتھ رجسٹرڈ تھیلی سیمیا میں مبتلا بچوں میں عید گفٹس تقسیم کئے گئے۔

اس تقریب میں صوبائی صدر خالد وقاص، سرحد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر اور ممتاز تاجر رہنماء حاجی شرافت علی مبارک،تاجر رہنماء احتشام حلیم جان،تھیلی سیمیا ایسوسی ایشن کے میاں عتیق،ڈاکٹر شہزاد ارشد اعوان،صوبائی نایب صدر فدا محمد ،ہیلتھ منیجر ڈاکٹر شکیل احمد،منیجر میڈیا نور الواحد جدون سمیت ہسپتال کے ڈائریکٹر نے شرکت کی۔

فاروق