کابینہ کمیٹی کی شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لئے کابینہ کو سفارش: شیخ رشید احمد

15

اسلام آباد ، 12 مئی (اے پی پی): وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ کابینہ کمیٹی کے تینوں ممبران نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لئے کابینہ کو سفارش کر دی ہے ۔

ٹی ٹی کیس کے حوالے سے شریف خاندان کے 5 افراد پہلے سے ہی مفرور ہیں۔

بدھ کے روز مشیر براۓ احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوۓ انہوں نے کہا کہ اس کیس کے 14 ملزمان کا نام پہلے سے ای سی ایل میں شامل ہے ، آرٹیکل25 بھی کہتا ہے کہ جب باقی ملزم ای سی ایل پہ ہوں تو کسی ایک ملزم کے ساتھ خصوصی سلوک نہیں ہو سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ آج فروغ نسیم، شہزاد اکبر اور  میں نے بطور وزیر داخلہ نیب کی شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست کے متعلق میٹنگ کی۔

نیب کی درخواست کو درست تصور کرتے ہوے ہم تینوں نے کابینہ کو شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر دی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف کے گارنٹر ہیں اور شہباز شریف 15 روز میں نظر ثانی کی درخواست وزارت داخلہ کو دے سکتے ہیں جس پہ وزارت 90 دن کے اندر اندر فیصلہ کرنے کی پابند ہو گی ۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ موجودہ کیس میں شہباز شریف نے کوئی میڈیکل وجوہات کا نہیں بتایا ہے۔

شہزاد اکبر مشیر احتساب نے کہا شہباز شریف کے خلاف کئی کیسز اس وقت لاہور ہائیکورٹ یا نیب میں چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس یا کسی بھی دوسرے کیس میں کوئی نئی شہادت سامنے آے تو کیس دوبارہ کھل سکتا ہے۔

مشیر احتساب نے کہا کہ مسلم لیگ ن گمراہ کیے جانے کی سوچ یقینی بنانے کے ماہر ہو چکے ہیں۔ منی لاڈرنگ بے شمار کی گئی ہے حدیبیہ کیس میں قاضی فیملی تھی اور اب کی بار ٹی ٹی کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی۔

حدیبیہ پیپر مل کیس ماضی میں بھی ٹیکنیکل بنیاد پر شریف برادران کے ملک سے بھاگ جانے پر بند ہوا۔

وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ تحریک لبیک کے معاملہ پر نظرثانی میں وزارت کی طرف سے1677 لوگوں کو رہا کیا گیا ہے جو 16 ایم پی او کے تحت گرفتار تھے۔ باقی بہت بڑی تعداد کو عدالت رہا کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے مختلف لوگوں پر 280  ایف آئی آر موجود ہیں وہ عدالت کے پراسس سے گزریں گے۔

سعودی عرب کے دورہ میں انتہائی اہم فیصلے ہوۓ ہیں عید کے بعد سامنے آئیں گے۔

سعودی عرب سے 1100 قیدیوں کی رہائی کی کوشش کر رہے ہیں،  لیکن جو 30 قیدی منشیات یا دیگر سنگین جرائم میں ملوث ہیں انکی رہائی کی بات نہیں کر رہے ۔