اسلام آباد،18جولائی (اے پی پی): وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے کیس کو حتمی انجام تک پہنچا کر ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائیگا، کیس پر تیزی سے تفتیش ہو رہی ہے اور توقع ہے کہ ایک دو روز میں تفتیش کا عمل مکمل ہو جائیگا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے سوشل میڈیا نے اس کیس کو بہت اچھالا ہے اور بھارتی سوشل میڈیا نے پرانی تصاویر کو 16جولائی کے اس واقعہ کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی ہے جو سراسر زیادتی ہے ، بھارت پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کے کسی موقع کو بھی بھارت ہاتھ سے نہیں جانے دیتا ۔
انہوں نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی اپنے گھر سے پیدل مارکیٹ گئی، وہاں سے ٹیکسی پر کھڈا مارکیٹ پہنچی اور پھر ایک اور ٹیکسی کے ذریعے راولپنڈی کے ایک شاپنگ مال کے باہر پہنچی جس کی فوٹیج ہمارے پاس موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی راولپنڈی سے دامن کوہ پہنچیں جس کے بارے میں تفتیش جاری ہے کہ وہ وہاں کیسے پہنچیں، اس حوالے سے ہمیں تشویش ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ رات دو بجے افغان سفیر کی بیٹی کی جانب سے تحریری درخواست موصول ہونے کے بعد ملزمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 365، 354، 506اور 34کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی تھی کہ اس کیس کو جلد از جلد پایہ تکمیل پہنچایا جائے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی راولپنڈی سے دامن کوہ تک کیسے پہنچیں اس حوالہ سے تفتیش کر رہے ہیں اور شام تک توقع ہے اس مسئلہ کو حل کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیس کے حوالہ سے تفصیلات سے عالمی میڈیا کو بھی آگاہ کریں گے۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ خطے کے حالات کی وجہ سے ریجن میں ہماری اہمیت بڑھ چکی ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کی خارجہ پالیسی کے موقف کی حمایت کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ داسو واقعہ پر تحقیقات جاری ہیں اور پاکستان اور چین کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل چین کی جانب سے ہماری وزارت داخلہ اور پاکستانی ایجنسیوں کے تعاون کو سراہا گیا ہے تاہم چین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان اور چین کا موقف ایک ہونا چاہئے ۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کل داسو میں کام کی بندش کو اچھالا گیا تاہم رات کو چین کی کمپنی نے واضح کیا کہ تعمیراتی کام بحال ہے اور جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ داسو واقعہ کے بارے میں چین یہ سمجھتا ہے کہ ہم بہتر کام کر رہے ہیں اور اس پر انہوں نے ہمارا شکریہ بھی ادا کیا۔
انہوں نے کہاکہ اس واقعہ بارے پالیسی بیان وزارت خارجہ دے گی جبکہ وزارت داخلہ کے پاس سرحدی امور ہیں اور ہم چین کی مشاورت سے اقدامات کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افعان سفیرکی بیٹی کا واقعہ 16جولائی کو پیش آیا تھا اور سفارتی مشنز کے کیس پر پراپر چینل سے آتے تاہم ہماری درخواست پر رات دو بجے انہوں نے تحریر دی جس پر پرچہ درج کیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ نے عالمی میڈیا کے حوالہ سے کہا کہ پولیس افغان سفیر کی بیٹی کی رپورٹ پر تفتیش کر رہی ہے ان کا میڈیکل کرایا جا چکا ہے ،تحقیقات کا عمل جاری ہے اور اس حوالہ سے عالمی میڈیا کو بھی آگاہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر تفتیش تیزی سے جاری ہے اور اس کیس کو حل کر کے ملزمان کو جلد ہی گرفتار کرلیا جائیگا۔
ایک اور سوال پر شیخ رشید احمد نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینیوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائیگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور میں سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے دھماکہ کے کیس کو 16گھنٹوں میں حتمی انجام تک پہنچایا اور اگر مزید کیمرے مل جائیں تو جڑواں شہروں کی سکیورٹی کو بھی بہتر بنا لیں گے۔
چمن سرحد کے حوالہ سے ایک سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ کل آئی ایس پی آر نے تفیصلات سے آگاہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا اور افغانستان سے بھی یہی توقع کرتے ہیں ۔
ایک اور سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کی پولیس کا مشترکہ نظام مرتب کر رہے ہیں تاکہ ملزمان کے محاسبہ کو یقینی بنایا جا سکے۔