پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل سے برطرف ملازمین کو بحال کرنے کا حکم

545

اسلام آباد،24اگست  (اے پی پی):پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل ( پی اے آر سی)سے برطرف ملازمین کو بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ جن ملازمین کو شو کاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں واپس لئے جائیں۔ بحال ملازمین کو ان کی تعلیمی قابلیت کے مطابق کام پر لگایا جائے ۔  اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منزہ حسن کی زیر صدارت ہوا ۔

اجلاس میں کمیٹی کے ارکان مشاہد حسین سید اور محمد ابراہیم خان کے علاوہ متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیشنل فوڈ سکیورٹی اور ریسرچ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔

این اے آر سی سے 269ملازمین کی برطرفیوں کے معاملے کا جائزہ لیتے ہوئے منزہ حسن نے کہا کہ ہماری کمیٹی نے ہدایت کی تھی کہ جب تک سیکرٹری کی طرف سےحتمی رپورٹ نہیں آتی ان برطرفیوں کے معاملے کو روکا جائے ۔ مگر انہوں نے برطرفیاں بھی کیں اور شو کاذ نوٹسز بھی جاری کئے ۔

مشاہد حسین سید اور محمد ابراہیم خان نے بھی کہا کہ انہوں نے پارلیمنٹ کی ہدایت پر عمل کیوں نہیں کیا ۔ پی  اے آر سی کی طرف سے بتایا گیا کہ 269 بھرتیاں 2008 سے 2011 کے درمیان بغیر اشتہار ہوئیں ۔69 ملازمین برطرف کئے جا چکے ہیں جبکہ 200 کے خلاف کاروائی جاری ہے ۔  ہمارے ادارے کی طرف سے عدالت کو لکھ کر دیا تھا کہ ادارے میں خلاف قانون کوئی بھرتی نہیں کی جائے گی۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اس معاملے پر مختلف اوقات میں تین کمیٹیاں بنیں ۔ مگر جب میں چیئرمین بنا اور میں نے کیس کا جائزہ لیا۔ مارچ 2020 میں ایک اور کمیٹی بنائی گئی ۔

پی اے سی کے سوال کے جواب میں وزارت کے سیکرٹری نے کہا کہ میں نے پی اے سی کی ہدایت پر کمیٹی قائم کی ۔ منزہ حسن نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے موجود ہیں مگر اس کے باوجود پی اے آر سی کا لیگل ڈیپارٹمنٹ وزارت کے سیکرٹری کے خلاف عدالت گیا ۔ پارلیمنٹ کی ہدایت کو کیوں نظر انداز کیا گیا ۔ سیکرٹری نے کہا کہ بورڈ آف گورنرز کی سفارش کے باوجود انہوں نے 11 ملازمین کو بحال نہیں کیا ۔  چیئرمین پی اے آر سی نے کہا کہ ان ملازمین کی تعلیمی قابلیت بھی ان کی تقرری سے مطابقت نہیں رکھتی اور ان کی بھرتیاں بغیر اشتہار کے غیر قانونی طور پر کی گئیں ۔

 منزہ حسن نے کہا کہ اگر ہم نے تحقیق کی تو پھر یہ بھی کھلے گا کہ گریڈ 18 سے 20 میں کیسے لوگوں کو پروموٹ کیا گیا ۔ابراہیم خان نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ منزہ حسن نے کہا کہ اگر قانون سے تجاوز کرکے بھرتیاں کی گئی ہیں تو یہ ادارے کا قصور ہے اب روزگار دے کر چھینا جا رہا ہے پہلے قانون نہیں تھا اب انہیں  قانون نظر آگیا ہے ۔  پہلے لیگل ڈیپارٹمنٹ کہاں تھا ۔ اس اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل کو فارغ کیا جائے جو وزارت کے سیکرٹری کے خلاف عدالت گیا ۔ چیئرمین پی اے آر سی نے کہا کہ ہر ملازم کا بنیادی حق ہے کہ وہ عدالت سے اپنے حق کے لئے رجوع کر سکتا ہے ۔

چیئرمین پی اے آر سی نے کہا کہ میں نے بطور چیئرمین درست فیصلہ کیا ہے اگر برطرفیاں نہ کرتا تو توہین عدالت کا مرتکب ہوتا ۔ جون 2021 کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے تحت برطرفیاں کی ہیں ۔ ہم نکالے گئے ملازمین کو بحال نہیں کر سکتے ۔میں نے فیصلہ قانون کے تحت کرنا ہے ۔ ابراہیم خان نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر آئینی ادارے پر لاگو نہیں ہوتا ۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ چیئرمین پی اے آر سی کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی عمل میں لائی جائے اور اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے کہ ان کی اپنی تقرری کیسے ہوئی ۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی کو اپنے سخت طرز عمل پر نظر ثانی کرنی چاہئے اور پی اے سی کی طرف سے ان پر توہین پارلیمنٹ کی کاروائی سے قبل انہیں سوچنے کے لئے 10 منٹ کا وقت دیا جائے ۔ اس کے بعد اجلاس میں 10 منٹ کا وقفہ کر دیا گیا۔ اجلاس دوبارہ شروع ہونے پر چیئرمین ڈاکٹر عظیم نے کہا کہ ہمیں سیکرٹری کی تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے ہدایت کردی جائے ہم اس کا فالو اپ کریں گے ۔

کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی ملازمین کی برطرفیوں کے اپنے احکامات واپس لے لیں ورنہ کمیٹی اپنا فیصلہ لے گی ۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ آئین کے تحت پارلیمنٹ بالا دست ادارہ ہے انہیں پارلیمنٹ کی بالادستی تسلیم کرنی ہوگی ۔ چیئرمین پی اے آر سی نے کہا کہ میں اس معزز ایوان کے فیصلے کو تسلیم کروں گا ۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ برطرف ملازمین کو ایک ہفتہ میں بحال کیا جائے اور جن کو شو کاذ نوٹسز دیئے گئے ہیں وہ واپس لئے جائیں ۔ چیئرمین پی اے آر سی نے کہا کہ  وہ پی اے سی کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے آج ہی ملازمین کی بحالی کے لئے کارروائی کریں گے ۔