الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حق میں مواد ضائع کردیا ہے ؛ چوہدری فواد حسین

15

اسلام آباد،19ستمبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اپنے آپ کو تنازعات سے الگ کریں، ان کے رویئے پر تحفظات ہیں، بظاہر الیکشن کمشنر حکومتی اصلاحات کے مخالف ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین ، ای وی ایم پر دانستہ طور پر اعتراضات اٹھائے گئے، ای وی ایم کے حق میں مثبت مواد کو ضائع کیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ وہ کابینہ اور حکومت کے فیصلے عوام تک پہنچاتے ہیں، پریس کانفرنس میں وہ جو بھی بات کرتے ہیں وہ حکومت کا موقف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کے بارے میں الیکشن کمشنر کے رویئے پر ہمیں بہت سے تحفظات ہیں، یہ بات دیکھی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حق میں مثبت ڈیٹا کو ضائع کیا اور ایسے اعتراضات لگائے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں ای وی ایم کے خلاف رپورٹ دینی ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ سمارٹ میٹک کمپنی نے الیکشن کمیشن کو پریزنٹیشن دی، اس نے مختلف ممالک میں استعمال ہونے والے ای وی ایم کے ڈیٹا کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیا۔ اس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2007ءمیں فلپائن میں پیپر بیسڈ الیکشن ہوا، اس کا نتیجہ آنے میں چھ ہفتے لگے۔ 2010ءمیں وہاں ای وی ایم پر پہلا الیکشن ہوا جبکہ 2019ءمیں دوبارہ انتخابات ہوئے، چند گھنٹوں میں ان انتخابات کے نتائج سامنے آ گئے۔ 2007ءمیں ان انتخابات پر عوام کا اعتماد 35 فیصد، 2010ءمیں یہ بڑھ کر 75 فیصد جبکہ 2019ءمیں 89 فیصد ہو گیا۔ 2007ءمیں پیپر بیسڈ الیکشن میں 1000 الیکشن پٹیشنز فائل ہوئیں، 2010ءمیں کل پٹیشنز 49 تھیں جبکہ 2019ءمیں 11 پٹیشنز داخل ہوئیں۔ 2007ءکے الیکشن میں 100 پریزائیڈنگ آفیسرز تشدد میں مارے گئے، 2010ءاور 2019ءکے ای وی ایم الیکشن میں ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔ اس کمپنی کی یہ رپورٹ انتہائی اہم ہے، اس میں دیگر ممالک کی رپورٹس بھی شامل تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ فلپائن ایک بڑی آبادی والا ملک ہے اور اس کے مسائل بھی تقریباً پاکستان کے ساتھ ملتے جلتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن نے اس اہم مواد کو اپنی رپورٹ میں شامل نہیں کیا اور اسے نکال دیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2011ءسے یہ مسلسل بحث ہو رہی ہے کہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے ای وی ایم پر جانا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے 37 اعتراضات لگائے ان میں سے 10 اعتراضات ای وی ایم کے بارے میں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایسے معلوم ہوتا ہے کہ الیکشن کمشنر اپوزیشن کی زبان بول رہے ہیں، ای وی ایم کو جس طریقے سے ڈس کریڈٹ کرنے کے لئے مہم چلائی جا رہی ہے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ چیف الیکشن کمشنر ان اصلاحات کے مخالف ہیں جو حکومت لانا چاہتی ہے۔