لاہور، 23 ستمبر(اے پی پ): صوبائی وزیر جیل خانہ جات و ترجمان پنجاب حکومت فیاض الحسن چوہان نے90 شارع قائد اعظم پر منعقدہ پریس کانفرنس میں وزیر اعلیٰ ہاؤس اور سیکریٹریٹ کے اخراجات کے حوالے سے اپوزیشن کے واویلا مچانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کے بادشاہوں نے پاناما سیکنڈل آنے کے بعد بھی کرپشن سے ہاتھ نہیں روکے جبکہ دنیا بھر میں ان کے بارے سخت رپورٹنگ ہو رہی تھی، بین الاقوامی میڈیا میں ان کے کالے کرتوتوں کے مسلسل چرچے ہو رہے تھےمگر انھوں نے کوئی سبق نہیں سیکھا، پاکستان کی ہر عدالت احتساب کمشن اور نیب سے بھی سزا یافتہ آل شریف کس منہ سے بزدار حکومت کی خدمت اور شفافیت پر انگلی اٹھا رہی ہے اور ان کے درجنوں ترجمان زبان درازی کر رہے ہیں۔
شہباز شریف اور بزدار حکومت کے اخراجات کا تقابل کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ نے کہا کہ2017/18 میں وزیر اعلی شہباز شریف کے زیر استعمال گاڑیوں کی تعداد 173 تھی جبکہ 2020/21 میں انھی گاڑیوں کی تعداد120 ہے یعنی چھتیس فیصد کمی کی گئی اسی طرح نان سیلرڈ اخراجات2017/18میں چوبیس کروڑ تھے اور اب بزدار حکومت میں یہی اخراجات وزیر اعلی سیکرٹیریٹ میں چودہ کروڑ تیس لاکھ رہ گئے ہیں یعنی چالیس فیصد کم۔
اسی طرح پٹرول کے اخراجات اور استعمال کے حوالے سے ماضی اور حال کا تقابل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2017/18 میں یہ استعمال تین لاکھ بہتر ہزار لٹر اور اخراجات پینتیس ملین روپے تھے جبکہ بزدار حکومت 2020/21 میں فیول دو لاکھ اٹھائیس ہزار لٹر استعمال ہوا یعنی انتالیس فیصد کمی اور خرچہ ستائس ملین روپے یعنی تئیس فیصد کم ٹرانسپورٹ کی مرمت اور دیکھ بھال پر 2017/18 میں بتالیس ملین روپے خرچ کئے گئے جبکہ بزدار حکومت 2021/21 میں یہی خرچہ صرف پندرہ ملین روپے کا رہ گیا یعنی چونسٹھ فیصد کمی ہوئی ۔
ان کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ اخراجات قدرتی طو پر بڑھتے ہیں مگر آل شریف کے ادوار اقتدار کا تقابل موجودہ دور سے کیا جائے تو واضح طور پر اخراجات میں کمی دیکھنے میں آتی ہے اور یہی ہماری حکومت کی خدمت پر مبنی سیاست کا بین ثبوت بھی۔ ریاستی تحائف اور سربراہان کی میزبانی اور انٹرٹینمنٹ پر آنے والے اخراجات کے بارے انھوں نے کہا کہ2017/18 میں نو کروڑ روپے اس مد میں خرچ کئے گئے جبکہ بزدار حکومت میں یہی اخراجات محض 4.4 کروڑ روپے خرچ کئے گئے یعنی اکیاون فیصد کمی۔
وزیر اعلی کے صوابدیدی فنڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزرا کا صوابدیدی فنڈ ہم نے ختم کر دیا ہے اور وزیر اعلی کے صوابدیدی فنڈ سے 2017/18 میں شہباز شریف نے چھیانوے ملین روپے خرچ کئے جبکہ بزدار حکومت نے صرف تیئس ملین روپے استعمال کئے یعنی اٹھتّر فیصد کمی ہوئی ہے ۔
ایک سوال کے جواب نے انہوں نے کہا کہ تمام تر حقائق اور ریکارڈ کے مطابق جائزہ لیں تو واضح طور دیکھا جا سکتا ہے کہ آل شریف نے ملک کو بے دردی سے لوٹا جبکہ بزدار حکومت دیانت اور عوامی خدمت پر مبنی سیاست سے صوبے کو ترقی کی راہ پر آگے لے جارہی ہے۔