اسلام آباد،24اکتوبر (اے پی پی):وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان ،ٹی ایل پی کے مابین مذاکرات کافی حد تک طے پا چکے ہیں، احتجاج سیاسی پارٹیوں کا حق ہے۔ پی ڈی ایم ہر سال نومبر اور دسمبر میں مشقیں کرتی ہے اور جنوری تک انہیں سکون ہو جاتا ہے، حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی،راولپنڈی اور اسلام آباد میں آبادی زیادہ ہے، اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ کنٹینر ہٹا دیں۔
اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ وزیراعظم کو مظاہرے کی صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کرتا رہا ہوں،اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کرتا ہوں کہ کنٹینرز سڑکوں سے ہٹا دیں، منگل اور بدھ تک کالعدم ٹی ایل پی کے کیسز واپس لیکر فورتھ شیڈول دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیم کے عہدیداروں سے تفصیلی بات ہوئی ہے، ان کے ساتھ آٹھ گھنٹے تک طویل مشاورت ہوئی ، فرانس کے سفیر کا معاملہ قومی اسمبلی میں لے کر جائیں گے، پرامن احتجاج تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے، میں سیاسی ورکر ہوں ، تمام سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کےلئے تیار ہوں، ان کا اعتراض درست ہے کہ 6 ماہ تک ان کو سنا نہیں گیا، پیر کو کالعدم تنظیم کے لوگ وزارت داخلہ میں بات چیت کے لئے آئیں گے ، کالعدم تنظیم کے خلاف مقدمات واپس لینے پر غور ہوگا، مشاورت میں طے پایا ہے کہ شیڈول فور پر بھی نظر ثانی کریں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان انڈیا میچ کے لئے پوری قوم جوش میں ہے اور دعا گو ہے، ہماری دعا ہے کہ اللہ پاک پاکستان کو کامیاب کرے تاکہ قوم میں خوشی کی لہر پیدا ہو، سب کھلاڑی بہترین ہیں تاہم ساری کرکٹ ٹیم بابر اعظم کے پیچھے کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معاشی صورتحال بہت خراب ہے جو عالمی مہنگائی کا شکار ہے، ہماری خواہش ہے کہ امن و امان کے مسئلے کو بہتر کیا جائے۔
ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ ختم نبوتؐ پر آنچ آ نےکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ،ختم نبوتؐ کا سپاہی ہوں، ہم سے زیادہ کس نے ختم نبوتؐ کے معاملے پر جیلیں نہیں کاٹی ہیں۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ تصادم کے حق میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومتی کمیٹی کو ہیڈ نہیں کرنا چاہتا مگر سعد رضوی صاحب سمیت دیگر کی خواہش پر کمیٹی کی صدارت کی۔انہوں نے کہا کہ ریاست جھکی نہیں، ریاست کا کام ڈنڈا چلانا نہیں، ڈی سی صاحبان اور آئی جی کو کہتا ہوں کنٹینرز ہٹادیں، راولپنڈی اور اسلام اباد کی انتطامیہ کو جوائنٹ ایکشن کمیٹی بنانی چاہئے تاکہ دونوں ایک ساتھ کام کریں،سیاست کا کام ہے کہ درمیانی راستہ اختیار کرے،ہمارے پاس دو آپشن ہیں جھگڑا بڑھائیں یا معاملہ سلجھائیں، لڑائی جھگڑا کرنا کوئی بڑی بات نہیں، امید ہے حالات بہتر ہو جائیں گے ، میری ہمدردی صرف عمران خان کے ساتھ ہے اسی کے ساتھ آیا ہوں اور اسی کےساتھ جاؤں گا، حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی ۔
شیخ رشید نے کہا کہ زندگی میں پہلی بار پاکستان انڈیا کا میچ نہیں دیکھ رہا ، نوجوانی سے لے کر ابتک پاک بھارت میچ مس نہیں کیا،جاوید میاں داد نے جب چھکا مارا تو میں وہاں تھا، ملک کی جگہ میچ کو اہمیت نہیں دے سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی مہنگائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے عام آدمی متاثر ہو رہا ہے۔