اسلام آباد،11اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن سے خطے میں خوشحالی آئے گی اور اس سے دنیا کے لیے کاروباری مواقع کا راستہ کھلے گا جس سے وسطی ایشیائی ریاستوں سے رابطہ قائم ہوسکے گا۔ متحدہ عرب امارات کے دورہ کے موقع پر ”خلیج ٹائمز“ کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تباہی کا مطلب پاکستان پر مزید مہاجرین کا بوجھ ہوگا، پاکستان پڑوسی ملک میں عدم استحکام نہیں چاہتا بلکہ خواہش ہے کہ ملک میں تمام متعلقہ سیاسی فریقوںکی نمائندگی کرنے والی ایک جامع حکومت بن جائے۔ صدر مملکت نے افغانستان میں حکومت کی تبدیلی میں پاکستان کے کردار کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئےکہا کہ ہم صرف انسانی بنیادوں پر طالبان کی مدد کررہے ہیں کیونکہ افغانستان کے عوام پابندیوں اور فنڈز کی بندش کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ افغانستان میں استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے، امریکا نے افغانستان سے عجلت میں انخلا کیا اور یہ کہ افغانستان کے مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ امریکا کو جنگ سے بچنے کے لئے آمادہ کرنے کی کوشش کی اور بہتر حل کے طور پر مذاکرات کی حمایت کی۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر امریکی اور نیٹو افواج 23 کھرب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود افغانستان میں استحکام نہیں لاسکے تو پھر پاکستان کے لئے یہ کرنا کیسے ممکن ہوگا۔ ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ پاکستان طویل عرصہ سے 40 لاکھ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کررہا ہے اور افغان عوام کو اسے ایک خیر سگالی کا معاملہ سمجھا جانا چاہیے۔ افغانستان کی حالیہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان سے سفارت کاروں اور دیگر لوگوں کو نکالنے میں بھی بہت فعال اور مثبت کردار ادا کیا اوردنیا نے ہماری ان کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔