فیصل آباد۔1اکتوبر (اے پی پی):وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ جس طرح ایک گھر کو چلانے کیلئے معقول آمدن کی ضرورت ہوتی ہے با لکل اسی طرح ملک کو چلانے کیلئے سرمایہ درکار ہوتا ہے اور اس حکومتی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ٹیکسز ہوتے ہیں اورچونکہ ملک کو چلانے کیلئے ٹیکس کی ادائیگی کلیدی کردار ادا کرتی ہے اسلئے سب نے مل کر ٹیکس نہ دینے کے کلچر کو ختم کرنا ہے،سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی معیشت کریڈٹ کارڈ کے گرد گھومتی تھی جو ملک کو مقروض اور کنگال کرکے خود فرار ہوگئے لیکن اب ملک کو قرضوں کے چنگل سے نکالنے کیلئے کاروباری طبقہ کو اپناکردار ادا کرنا ہوگاجس کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کو سہولیات کی فراہمی کیلئے جامع حکمت عملی وضع کی جارہی ہے اور ایک ایسا آن لائن سسٹم لایا جارہا ہے جس کے تحت ایف بی آراب کسی شخص کو ہراساں نہیں کرے گااسی طرح ایس ایم ایز ملکی برآمدات میں 25 فیصد تک حصہ ڈال سکتے ہیں نیزکئی ممالک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہم سے زیادہ ہیں مگر حکومت نے ٹیکسوں کی شرح کم کرکے پٹرول کی فی لٹر قیمت کو 150 روپے تک جانے سے روکا،علاوہ ازیں تعمیراتی شعبے کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کنسٹرکشن سیکٹر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری سے ملکی معیشت پر 5000ارب روپے کا مثبت اثر پڑے گا۔جمعہ کی شام گئے پیراڈائز مارکی ایسٹ کینال روڈمیں فیصل آباد چیمبر آف سمال انڈسٹریز اینڈ سمال ٹریڈرز کی سالانہ تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کو سہولیات کی فراہمی کیلئے جامع حکمت عملی وضع کی جارہی ہے تاکہ ملکی معیشت کو دوام حاصل ہو یہی وجہ کہ کورونا کی وبا کے دوران ملکی معیشت کو چلانے کیلئے مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا گیااور تمام کاروبار جاری و ساری رکھے گئے ورنہ ہمارا حال بھی بھارت، برطانیہ اور بنگلہ دیش جیسا ہوتا۔فرخ حبیب نے کہا کہ موجودہ حکومت چھوٹے کاروباری طبقے کیلئے آسانیاں پیدا کررہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نئے سیکٹرز کی بھرپور حوصلہ افزائی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے جس میں ایک کنسٹرکشن سیکٹر بھی ہے جس میں اب تک 1000 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے اور اس سے منسلک 120 مختلف اقسام کی صنعتوں و کاروباروں کے چلنے سے تعمیراتی شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت پر 5000ارب روپے کا مثبت اثر پڑے گاجبکہ مذکورہ تعمیراتی شعبے میں سرگرمیوں سے روزگار کے 8 لاکھ مواقع پیدا ہوں گے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی معیشت کریڈٹ کارڈ کے گرد گھومتی تھی جنہوں نے دھڑا دھڑا قرضے لئے اور مال بناکر ملک چھوڑ کر بھاگ گئے لیکن اس کا خمیازہ اب ہمیں اور قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے بالکل ایسے کیا جیسے ایک شخص قرضہ لیکر گھر بھی بنالے، گاڑی بھی لے لے اور آسائش کی دیگر چیزیں بھی حاصل کرلے لیکن جب سال دو سال بعد قرض واپس لینے والے دروازے پر آکر کھڑے ہوجائیں تو خود ملک چھوڑ کر بھاگ جائے اور خمیازہ پیچھے والوں کو بھگتنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ جس ملک کا وزیر خزانہ ملک چھوڑ کر فرار ہوجائے اور واپس نہ آئے تو اس ملک کے خزانے کے حال کا اللہ ہی حافظ ہے۔