اسلام آباد، 26 نومبر (اے پی پی ): 17 نومبر 2021 کو پارلیمان کے ایک اہم مشترکہ اجلاس میں کلُ 33 بل منظور کیے گئے جس میں سے دو اپوزیشن کے تھے۔ منظور ہونے والے بِلوں میں سب سے زیادہ انتخابی اصلاحات، کلبھوشن یادیو کیس اور سٹیٹ بینک سے متعلق بِل زیر بحث رہے مگر اس کے علاوہ بھی ایسے بِل منظور ہوئے جو انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔33 بلوں کے درمیان ان بلوں میں میں ایک بل اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری اتھارٹی فوڈ سیفٹی بل 2021 بھی ہے۔ بہت عرصے سے شہر اقتدار کے مکینوں کو صاف غذا کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایک باقائدہ اور مؤثر فوڈ اتھارٹی کے قیام کی اشد ضرورت تھی، تاکہ وفاقی دارلحکومت کے شہریوں کو ملنے والی کھانے کی اشیا کے میعار کو برقرار رکھا جاسکے۔ تاہم اس بِل کی منظوری کے بعد فوڈ آئٹمز کی پراسیسنگ اور ترسیل کے لیے ایک فعال ادارے کا قیام عمل میں آئے گا۔
ایم این اے علی نواز اعوان نے 17 نومبر کو قوم اسمبلی میں فوڈ اتھارٹی بل پر تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں فوڈ اور متعلقہ اشیا کے چیک اینڈ بیلینس کے لیے قانون 1960 میں بنا تھا جو آج کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں اور ملاوٹ میں ملوث افراد کے خلاف مؤثر کاروائی نہیں کی جاتی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں فوڈ اتھارٹی کے قیام کے لیے میرا بل قومی اسمبل نے اکتوبر 2019 میں متفقہ طور پر منظور کیا تھا جس کے لیے میں حکومتی اور حزب اختلاف کے اراکین کا مشکور ہوں، یہ بل سینٹ کی قائمہ کمیٹی سے بھی منظور ہوگیا تھا تاہم اس کے بعد بل سینٹ میں پیش نہیں کیا جا سکا اور اپنی آئینی مدت کے بعد ختم ہوگیا۔
پارلیمان کے متفقہ طور پر اس بل کی منظوری دینے کے بعداسلام آباد میں بھی ملک کے دیگر صوبوں کی طرح فوڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں آجائے گا تاکہ فوڈ سے متعلقہ تمام امور ایک باقاعدہ اتھارٹی کے زیرِ نگرانی آسکیں ۔