اسلام آباد۔5نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سیّد فخر امام نے کہا ہے کہ تین بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، زرعی اجناس کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ حکومت کی مؤثر زرعی پالیسی کا نتیجہ ہے، گندم کی امدادی قیمت 1950 روپے فی من مقرر کی گئی ہے، کھادوں پر 15 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، چند لوگ ذخیرہ اندوزی کرکے مصنوعی قلت پیدا کرکے منافع خوری کر رہے ہیں جو دنیا کی بدترین مثال ہے، سندھ حکومت نے دو سالوں سے گندم ریلیز نہیں کی جس کی وجہ سے وہاں پر آٹا باقی صوبوں کی نسبت مہنگا ہے، حکومت نے دو عالمی وبائوں کے باوجود زرعی شعبہ کو بہتری اور ترقی کے راستے پر گامزن کیا، زراعت پر پہلا حملہ ٹڈی دل کا ہوا جس نے زرعی شعبہ کو بہت نقصان پہنچایا جبکہ دوسرا وبائی حملہ کوویڈ۔19 کا تھا جس سے حکومت نے مؤثر انداز سے نمٹا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں سے زراعت کو نظرانداز کیا گیا جس کے نتائج دیکھ رہے ہیں، ہمارے پاس 5 ملین ٹن گندم کے ذخائر موجودہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ نے پچھلے سال گندم جاری نہیں کی اس سال بھی ایسا ہی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سال چاول کی ریکارڈ پیداوار متوقع ہے، ذخیرہ اندوز اشیا کی ذخیرہ اندوزی کرکے عوام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ فخر امام نے کہا کہ کابینہ کی منظوری سے کاشتکاروں کو فائدہ دینے کیلئے گندم کی فی من امدادی قیمت 1950 روپے مقرر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد امدادی قیمت کا اعلان کرے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت زرعی شعبہ کی ترقی پر توجہ دے رہی ہے، وزیراعظم عمران خان اور ان کی ٹیم ملک کو خودکفیل بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبائی حکومتوں، تمام اداروں اور شہریوں کے تعاون سے ٹڈی دل کا مقابلہ کیا جس نے بلوچستان کے 32، سندھ کے 12، پنجاب 11 اور کے پی کے بھی متعدد اضلاع میں زراعت پر حملہ کیا، حکومت نے ٹڈی دل کے خاتمہ کیلئے مؤثر اقدامات کئے اور تکنیکی طریقہ سے اس پر قابو پایا۔ انہوں نے بتایا کہ کوویڈ۔19 نے بھی زرعی شعبہ کیلئے مشکلات پیدا کی، وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں، اداروں اور شہریوں کے تعاون سے اس کا مقابلہ کیا اور اس سے ہونے والے نقصان پر قابو پانے کیلئے مربوط حکمت عملی اپنائی۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ۔19 کے باوجود ہم نے پانچ بڑی فصلوں میں سے تین کی ریکارڈ پیداوار حاصل کی ہے، اس میں وزیراعظم اور وزیر خزانہ کا کردار اہم رہا ہے جنہوں نے زرعی شعبہ پر ذاتی دلچسپی سے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال گندم کی پیداوار 25.2 ملین ٹن ہوئی تھی، زرعی شعبہ کیلئے حکومتی اقدامات کے باعث رواں سیزن کے دوران گندم کی 27.5 ملین ٹن پیداوار حاصل ہوئی ہے، حکومت نے گندم کی 6 ملین ٹن کی خریداری کی ہے اور ہمارے پاس 5 ملین ٹن کا ذخیرہ موجود ہے، حکومت 19 لاکھ ٹن گندم درآمد بھی کر رہی ہے جبکہ منظوری 40 لاکھ ٹن کی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت کو 1800 روپے سے بڑھا کر 1950 روپے فی من کر دیا گیا ہے۔