سابقہ دور کی بدترین پالیسیوں نے ملکی معیشت تباہ کی، خمیازہ موجودہ حکومت بھگت رہی ہے ، چوہدری فواد حسین

11

اسلام آباد۔5نومبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ سابقہ دور کی بدترین پالیسیوں نے ملکی معیشت تباہ کی، آج قوم ان پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہی ہے، عالمی منڈی میں بحران کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کا اثر یہاں بھی پڑا، سندھ میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں آٹے اور چینی کی قیمتیں زیادہ ہیں، سندھ میں زیادہ تر شوگر ملیں آصف علی زرداری اور پنجاب میں شریف خاندان چلاتا ہے، سندھ نے یکم نومبر سے گنے کی کرشنگ شروع کرنی تھی لیکن اس میں تاخیر کی جا رہی ہے، حکومت نے چینی کی قیمت 90 روپے فی کلو مقرر کی جس کے خلاف شوگر ملوں نے حکم امتناعی حاصل کرلیا، حکومت کے پاس 22 دن کے لئے چینی کا ذخیرہ موجود ہے، پنجاب میں 15 دن میں کرشنگ شروع ہو جائے گی تو صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق فخر امام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عوام ن لیگ کی باتوں میں نہیں آنے والے، آج جو ہمیں حل بتا رہے ہیں یہ مسائل بھی انہی لوگوں کی وجہ سے ہیں۔ ان لوگوں کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا، انہوں نے پاکستان کو ڈی انڈسٹرلائز کیا، 2010ءسے 2018ءتک بدترین سال گذرے جس کے دوران پاکستان کا قرضہ چھ ہزار ارب روپے سے 23 ہزار ارب روپے تک پہنچا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس سال ہمیں 10 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہے، اگلے سال ہم نے 12 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہے، ان لوگوں نے اتنے بڑے قرضے لئے اور واپسی کا سوچا تک نہیں۔ اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ معاشی پالیسیوں کی وجہ سے آج پوری قوم مسائل کا سامنا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین سال میں ان لوگوں کی خراب پالیسیوں کے اثرات دور کرنا ممکن نہیں، اسحاق ڈار کی بدترین پالیسیوں پر سب سے زیادہ تنقید شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل ہی کرتے تھے اور اب وہ ان پالیسیوں پر وضاحتیں پیش کرتے ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اسحاق ڈار نے جس طریقے سے ملکی معیشت تباہ کی، وہ اس کے ذمہ دار ہیں، انہوں نے ڈالر کو سو روپے پر محدود رکھا۔