پشاور، 2دسمبر(اےچپی پی): چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب خیبر پختونخوا نیب کا ایک اہم علاقائی بیورو ہے جس نے نیب کی مجموعی کاکردگی کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک روزہ دورہ پشاور میں نیب افسران کو دی جانیوالی بریفنگ کے دوران اپنے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب ایک قومی ادارہ ہے جس کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی قومی ذمہ داری اور ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ نیب کی پہلی اور آخری وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب” احتساب سب کیلئے ” کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بزنس کمیوٹنی ملک کی ترقی و خوشحالی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ نیب بزنس کمیوٹی کا نہ صرف احترام کرتا ہے بلکہ نیب نے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور انڈرانوائسز کے مقدمات کو ایف بی آر قانون کے مطابق واپس بھیج دیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے والوں کو نہ صرف قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے بلکہ ان کی عزت نفس، احترام اور خدمات کی قدر کرتاہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے افسران/ اہلکاران کی استعداد کار کو مزید بڑھانے اور انہیں عصر حاضر کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے جدید اور سائینسی خطوط پر ریفریشر کورسز کروانے کے ساتھ ساتھ مانیٹرنگ اینڈ ایویلیشن کا موثر نظام بنایا ہے جس سے نیب کی کارکردگی کو مزید موثر بنانے میں مدد ملے گی۔
چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب واحد ادارہ ہے جس نے سی پیک کے تحت پاکستان میں جاری منصوبوں کی نگرانی کے لیے چین کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کیے ہیں۔ معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں جیسے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل، عالمی اقتصادی فورم، پلڈاٹ، مشال پاکستان اور گلوبل پیس کینیڈا نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 1947 میں اپنے خطاب میں کرپشن اور اقرباء پروری کو بڑی برائی قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جن کو نیب میں بلانے کا سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا ان کو نیب نے نہ صرف بلایا بلکہ ان سے ملک وقوم کی مبینہ طور پر لوٹی گئی رقوم کا بھی پوچھا۔ نیب ملزم کو گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کرتا ہے جہاں شواہد دیکھ کر عدالت ملزم کو جسمانی ریمانڈ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائمز اور عام مقدمات میں بہت فرق ہے۔ پلی بارگین قانون کے تحت کی جاتی ہے جس کی منظوری متعلقہ احتساب عدالت دیتی ہے۔
چئیرمین نیب نے ڈی جی نیب خیبر پختونخوا بریگیڈیر (ر) فاروق ناصر اعوان کی سربراہی میں نیب خیبر پختونخوا کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب خیبر پختونخوا اس جوش اور جذبے اور قانون کے مطابق اپنی قومی ذمہ داری کو سرانجام دینے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔
سورس:وی این ایس، پشاور