حیدرآباد،9جنوری (اے پی پی):معروف اداکارمصطفیٰ قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری میں اب بھی ٹیلنٹ موجود ہے، نئی فلموں نے جان پکڑنا شروع کی ہے آئندہ عید الفطر پر میری اور میرے بیٹے عامر قریشی کی فلم ریلیز ہو گی ،اردو اور پنجابی کے علاوہ سندھی فلموں کی کامیابی کے بھی مواقع موجود ہیں، میں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے کیا ،سندھ یونیورسٹی کے پہلے وائس چانسلر ڈاکٹر آئی آئی قاضی میرے آئیڈئل ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ فلم انڈسٹری نے معیاری فلمیں دیں ،ماضی میں بہترین اداکاری کے ساتھ شاندار فلمیں تیار ہو تی تھیں جن کی مقبولیت ملک و بیرونِ ملک ہوتی تھی ۔ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ میں نے ساڑھے7سو فلموں میں کام کیا اور سب سے زیادہ مقبولیت مولا جٹ کو ملی۔ انہوں نے کہا کہ نیف ڈیک فلمی صنعت اور حکومت کے درمیان رابطہ کا بہترین ذریعہ تھا جسے دوبارہ بحال ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سرپرستی ختم ہو ئی تو پاکستانی فلموں پر زوال آنا شروع ہوا ۔ملک کے کلچر ، ادب ، شاعری اور فلم وڈرامہ کے فروغ کے لیے حکومت کو تعاون کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔معروف اداکارمصطفیٰ قریشی نے کہاکہ ماضی کی طرح پاکستان میں آج بھی ٹیلنٹ موجود ہے تاہم سرکاری سرپرستی اور ایوارڈ کے اجراءسے ان کی حوصلہ افزائی ہو گی ، انہوں نے کہا کہ ہمایوں سعید، فہدمصطفی ، علی ظفر ، مائرہ ،مہوش اور دیگر بہت سے نام مشہور ہو ئے جو اچھا کام کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ میں نے فلموں میں منفی کردار کے ساتھ مثبت کردار بھی ادا کئے ہیں، محمد علی ، ندیم ، وحید مراد اور دیگر کئی نامور اداکاروں کے ساتھ کام کیا تاہم میری جوڑی زیادہ مرحوم سلطان راہی کے ساتھ مشہور ہو ئی ہمارے نام جس فلم میں ہو تے تھے وہ سپرہٹ نہ بھی ہو لیکن بزنس ضرور دیتی تھی میں اب بھی فلم سے وابستہ ہوں میری اور میرے بیٹے عامر قریشی کی نئی فلم عیدا لفطر کو ریلیز ہو گی جو عوام کو پسند آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ لاہور قیام پاکستان سے قبل بھی فلمی صنعت کا ایک بڑا مرکز تھا جو بعد میں کراچی بنا پھر کچھ حالات ایسے بنے کہ یہ صنعت پھر لاہور منتقل ہو گئی ،اب دوبارہ کراچی میں فلمی صنعت بحال ہورہی ہے۔اداکار مصفیٰ قریشی نے کہاکہ ریڈیو سے فلم تک معروف سیا ستدانوں اوراہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں ہوئیں ، میرے آئیڈیل آئی آئی قاضی ہیں جوسندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے ہیں ان کی اہلیہ ایلسا قاضی نے شاہ عبدالطیف بھٹائی کے کلام کا جرمن میں ترجمہ بھی کیا ۔
سورس:وی این ایس، حیدر آباد