حیدرآباد، 10 جنوری (اے پی پی): وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے کہا ہے کہ آئی ٹی کمپنیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی، آئی ٹی کے فریش گریجویٹس کے لیے بین الاقوامی معیار کی آئی ٹی ٹریننگ اور ملک کی تمام جامعات کی سطح پر آئی ٹی اسکلز ڈولپمنٹ پروگرام کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کویہاں ملک کے چھٹے انکیوبیشن سینٹر کے قیام کیلئے وفاقی وزارت ِانفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کمیونیکیشن کی تقریب سے خطاب میں کیا۔تقریب میں وزارت ِ آئی ٹی کے ادارے اگنائٹ اور سندھ یونیورسٹی کے مابین معاہدے پر دستخط کئے گئے، معاہدے پر دستخط اگنائٹ کے چیف ایگزیٹیو ڈائریکٹرعاصم شہر یار اور سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو نے کئے۔
وفاقی وزیر امین الحق نے تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کہاکہ انکیو بیشن سینٹر سندھ یونیورسٹی کے ایلساقاضی کیمپس (اولڈ کیمپس ) حیدرآباد میں13ہزاراسکوائر فٹ کے رقبہ پر قائم کیا جائے گاجو حیدرآباد اور گرد ونواح کے علاقے کے نوجوانوں کے لیے آمدنی کا ایک بہترین مستقل زریعہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ حیدرآباد سمیت سندھ کے دیہی و شہری نوجوانوں کے لیے وفاقی حکومت کا ایک انقلابی قدم ہے جس سے روایتی کاروباری نقطہ نظر کو جدید ٹیکنالوجی پر مبنی شکل میں تبدیل کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ فیصل آباد میں ہم نے چھٹے انکوبیشن سینٹر کے قیام کا اعلان کیا تھا اور یہ ساتواں ادارہ ہے لیکن یہ اس سے قبل فنکشنل ہو جائے گا اس لیے حیدرآباد میں یہ چھٹا انکوبیشن سینٹر ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سال 2021ءمیں پاکستانی اسٹارٹ اپس کی جانب سے 373ملین ڈالر کی سرمایہ کار ی کے معاہدے ہو ئے، یہ حجم سال2019ءکی 75ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری سے 5گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی اسکل پروگرام کے زریعے آن لائن 17لاکھ نوجوانوں کو فری لانسنگ ، ہائی ٹیک کورسز کی تربیت فراہم کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے کہاکہ اسٹیٹ بینک رپورٹ کے مطابق فری لانسنگ ایکسپورٹ 85فیصد اضافہ 396ملین ڈالرز تک جاپہنچی ہے، نیشنل انکو بیشن پروگرام کے تحت ایک لاکھ 11ہزار نوکریاں اور 9ارب 46کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے لیے معاہدے ہوئے ہیں، ٹیک انویشن گرانٹس کے تحت 20412افراد کوروزگار فراہم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مالی سال2020-21ءمیں ٹیلی کام ریونیو 624ارب روپے اور حکومت کو فیس و ٹیکسز کی مد میں 475ارب روپے حاصل ہوئے، ٹیلی کام انڈسٹری کا مجموعی حجم 16 ارب 90 کروڑ ڈالرز تک جا پہنچا ہے۔
وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ موبائل فونز صارفین کی تعداد 188ملین ، تھر ی جی اورفور جی صارفین کی تعداد 107ملین ہو گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیلی کام سیکٹر میں ایک ارب 20کروڑ ڈالرز کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت مختلف اضلاع میں 40 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کا ہدف ہے جس میں سے 31دسمبر 2021ءتک 28سافٹ ویئر پارکس قائم ہو چکے ہیں، کراچی اور اسلام آباد میں مجموعی طور پر40 ارب روپے کی لاگت سے اسٹیٹ آف دی آرٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری آئی ٹی ڈاکٹر سہیل راجپوت نے کہاکہ وفاقی وزیر امین الحق بلاتفریق و امتیاز ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پر کام کررہے ہیں اور سند ھ کے دیہی و شہری علاقہ کے نوجوانوں کے لیے روز گار کے مواقع پیدا کررہے ہیں۔
تقریب سے خطاب میں سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو نے کہاکہ حیدرآباد میں نیشنل انکوبیشن سینٹر کا قیام نہ صرف سندھ یونیورسٹی کے لیے ایک اعزاز ہے بلکہ حیدرآباد اور گرد و نواح کے لوگوں کے لیے ڈیجیٹل دنیا سے خود کو منسلک کرنے کا اہم زریعہ ہے، اس کے لیے وفاقی وزیر سید مین الحق اور ان کی پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے۔
قبل ازیں اپنے استقبالیہ خطاب میں اگنائٹ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عاصم شہر یار حسین نے ادارے کی کارکردگی پر بریفنگ دینے کے ساتھ معاہدے اور حیدرآباد نیشنل انکوبیشن سینٹر کے قیام کے حوالہ سے تفصیلات سے شرکاءکو آگاہ کیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق ، وفاقی سکریٹری آئی ٹی ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت ،ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی صابر قائم خانی اور دیگر اراکینِ پارلیمنٹ بھی موجود تھے