پاکستانی معیشت درست سمت پر گامزن ہے،تمام شعبوں  کی بھرپور کارکردگی کے ساتھ2021ءکی  نظرثانی شدہ  جی ڈی پی شرح نمو 5.37فیصد رہی ہے    ،کورونا کے باوجود حکومتی موثر حکمت عملی اور ٹھوس اقدامات کی بدولت   اہداف سے بڑھ کر کامیابی حاصل ہوئی،مزمل اسلم

30

اسلام آباد۔20جنوری  (اے پی پی):وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت درست سمت پر گامزن ہے،تمام شعبوں  کی بھرپور کارکردگی کے ساتھ2021ءکی  نظرثانی شدہ  جی ڈی پی شرح نمو 5.37فیصد رہی ہے  جبکہ  جی ڈی پی کا حجم 346ارب ڈالر ہو گیا ہے ،کورونا کے باوجود حکومتی موثر حکمت عملی اور ٹھوس اقدامات کی بدولت   اہداف سے بڑھ کر کامیابی حاصل ہوئی جس کا اعتراف عالمی میڈیا سمیت دنیا کے بڑے بڑے معاشی اداروں نے بھی کیا ہے ۔ جمعرات کو اپنے ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ  معروف پاکستانی معاشی ماہرین سمیت جتنے بھی بڑے بڑے عالمی ادارے تھے وہ کہتے تھے کہ اگر2021ءمیں پاکستان 01فیصد بھی جی ڈی پی گروتھ کر لیتا ہے تو یہ بہت بڑی بات ہوگی لیکن وزیراعظم عمران خان نے ساری صورت حال کو جانچا اور پوری دنیا کی لاک ڈائون سے متعلق حکمت عملی سے مختلف اسمارٹ لاک ڈائون کی حکمت عملی اپنائی اور اللہ کا نام لیکر معیشت کو کھول دیاجسکے بہترین نتائج گزشتہ برس مئی میں آئے  جب حکومت نے  3.94فیصد شرح نمو کا اعلان کیا جو بہت سارے لوگوں اور بالخصوص اپوزیشن کے لیے تو جیسے سر پہ آسمان ٹوٹ جانے والی بات تھی، کچھ لوگوں نے اسے چیلنج بھی کیا لیکن میرے سمیت کئی لوگ جو اس وقت حکومت میں نہیں تھے لیکن پھر بھی یہ کہہ رہے تھے کہ پاکستانی معیشت 5فیصد کی رفتار سے زیادہ چلے گی۔آج وہ دن آ گیا اور ہمارے وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے جی ڈی پی کے  نظر ثانی شدہ اعشاریوں کا اعلان کیا اور پرانی بنیاد کے حساب سے ہماری 2021ءکی جی ڈی پی گروتھ 5.37فیصد آئی ہے ۔ اس جی ڈی پی گروتھ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تمام سیکٹرز نے بھرپور کارکردگی دکھائی جن میں سب سے پہلے زراعت ہے جس کی جی ڈی پی 3.3فیصد کے قریب ہے، واضح رہے کہ زراعت سے پاکستان کی تقریباً نصف آبادی وابستہ ہے اور زراعت کے شعبے کا کارکردگی دکھانا انتہائی خوش آئند بات ہے، اسی طرح ہماری صنعتی گروتھ 8.95فیصد آئی ہے اور پھر سروسزکی گروتھ 4.92فیصد آئی ہے۔یاد رہے کہ یہ جی ڈی پی گروتھ اس وقت ہوئی جب ہمارا گزشتہ 11سال کا سب سے کم ترین کرنٹ اکائونٹ خسارہ آیا جو کہ 1.9ارب ڈالر تھا ۔ ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ  ہماری پاکستان کی فی کس آمدن 1666ڈالر ہو گئئ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اعدادو شمارمالی سال 2021ءکے ہیں لیکن مالی سال 2022ءکے اعدادو شمار جب مئی میں جاری کیے جائیں گے تو انشاءاللہ پاکستان کی فی کس آمدن اس سے بھی بہتر ہو گی، ہم 5فیصد کی رفتار سے چل رہے ہیں اور آج بلوم برگ نے بھی اس کا اعلان کیا ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستانی معیشت درست سمت پر گامزن ہے۔انہوں نے مذید کہا کہ ہماری جی ڈی پی کا حجم 346ارب ڈالر ہو گیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کبھی اڑھائی سوارب ڈالر بول دیتی تھی اور میڈیا میں اکثر 260ارب ڈالر کی خبر دی جاتی تھی لیکن الحمدللہ ہم اپنے تیسرے سال میں 346ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں ۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جس کا قرضہ جی ڈی پی کے تناسب سے کوویڈ کے سال میں نہیں بڑھا تھاحالانکہ جتنے بھی عالمی ادارے تھے ان کے جی ڈی پی کے حساب سے قرضے بڑھے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہماری جی ڈی پی کا تخمینہ 2005-06کے بیس ائیر سے کیا جاتا تھا لیکن اب ہم نے اس پر نظرثانی کر کے 2015-16کر دیا ہے ، اس کے حساب سے ہماری جی ڈی پی 5.57فیصد ہے اور بیس ائیر تبدیل کیے بغیر بھی ہماری جی ڈی پی گروتھ 5.37فیصد تھی۔ مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ بلوم برگ کی آج کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے اگلے 10سال میں ایوریج گروتھ ساڑھے چار فیصد سے زیادہ ہو گی جو انتہائی مثبت پیشرفت ہے جس سے ہمارے اشاریے بہت بہتر ہونگے۔ حالانکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومتوں کے 10سالوں کی ایوریج گروتھ ساڑھے تین فیصد تھی جس میں زراعت کی گروتھ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں روزگار اور آمدن میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں اور اس سلسلے میں اہم اور ٹھوس اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔