اسلام آباد۔15فروری (اے پی پی):رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق لال چند ملہی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اور پولیس امن و امان اور محفوظ ماحول فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، لاڑکانہ اور سندھ کی یونیورسٹیوں میں بچیوں کے خودکشی کے واقعات میں ریپ کا عنصر سامنے آیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پی آئی ڈی میں رکن قومی اسمبلی صائمہ ندیم کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لال چند ملہی نے کہا کہ سندھ میں بے چینی اور بے یقینی کی صورتحال ہے، سندھ حکومت شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکی ہے، سندھ حکومت اور پولیس امن و امان اور محفوظ ماحول فراہم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرداری قبیلے کے لوگوں کے خلاف بھنڈ کمیونٹی گزشتہ تین روز سے احتجاج کر رہی ہے اور تین روز سے لاشیں سڑک پر پڑی ہیں ، جب بلاول بھٹوزرداری سے اس حوالہ سے پوچھا جائے تو وہ اس بارے بات کرنے سے گریز کرتے ہیں، انصاف کیلئے لوگ مطالبہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوکوٹ میں دو خواتین کا ریپ کیا گیا اور برہنہ کر کے کھیتوں میں دوڑایا گیا ،لاڑکانہ اور سندھ کی یونیورسٹیوں میں بچیوں کے خودکشی کے واقعات میں ریپ کا عنصر سامنے آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ناظم جوکھیو کے قتل کے بعد بھی اب تک کوئی انصاف نہیں ملا ۔ لال چند ملہی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ ہیں اور گزشتہ تین سال میں صرف 12اجلاس منعقد ہوئے ہیں، کمیٹی کے ممبران نے اجلاس کے حوالہ سے کئی بار ریکوزیشن جمع کرائیں اور ریکوزیشن جمع ہونے کے بعد وہ اس کے پابند ہیں لیکن تین ماہ گزرنے کے باوجود بھی اجلاس نہیں بلایا گیا۔