پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کے مطابق  علاقائی سالمیت اور تنازعات کے پرامن حل کیلئے پرعزم ہے ؛منیر اکرم

12

اسلام آباد،2مارچ  (اے پی پی):اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کے مطابق عوام کے حق خودارادیت، طاقت کے عدم استحکام یا استعمال کے خطرے ، ریاستوں کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت اور تنازعات کے پرامن حل کیلئے پرعزم ہے ، پاکستان مساوی اور ناقابل تقسیم سلامتی کے حصول کو یکساں طور پر برقرار رکھنے کے حق میں ہےان کا مستقل اور عالمی سطح پر احترام کیا جانا چاہئے۔

بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان حالیہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے جو کہ سفارتکاری کی ناکامی کی عکاس ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے روس اور یوکرئن کے درمیان تنازعہ ترین صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے توقع ظاہر کی تھی کہ سفارتکاری سے فوجی تنازعہ کو ٹالا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد ہم نے کشیدگی میں کمی ، ازسر نو مذاکرات ، پائیدار بات چیت اور مسلسل سفارتکاری کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد اور جانی نقصان سے بچنے کے ساتھ ساتھ فوجی ، سیاسی اور سفارتی کشیدگی میں مزید اضافے کی بھی ضرورت ہے جو بین الاقوامی امن و سلامتی اور عالمی اقتصادی استحکام کیلئے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

 مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اس حوالے سے مسلسل اشارہ دیا گیا کہ  ترقی پذیر ممالک کہیں بھی تنازعات سے معاشی طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ روس اور یوکرائن کے نمائندوں کے درمیان شروع ہونے والی بات چیت حالات کو معمول پر لانے اور دشمنی کے خاتمے کا موجب ہو گی۔

منیر اکرم نے کہا کہ متعلقہ کثیر الجہتی معاہدوں، بین الاقوامی قانون اوراقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعات کے مطابق تنازعہ کا سفارتی حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان متاثرہ علاقو ں میں شہریوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی تمام کوششوں کی بھی حمایت کرتا ہے۔ حکومت پاکستان یوکرائن میں پھنسے پاکستانی شہریوں اورطلباء کی حفاظت اور بہبود کے حوالے سے سب سے زیادہ فکر مند ہے۔ ان میں سے اکثریت کو نکال لیا گیا ہے باقی بچنے والوں کو بھی جلد نکال لیا جائے گا۔ اس حوالے سے یوکرائن کے حکام کے ساتھ ساتھ پولینڈ، رومانیہ اور ہنگری کی حکومتوں کے تعاون کو سراہتے ہیں۔