اسلام آباد،10مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پچھلے چھ ہفتے سے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے اور ملک میں آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، وفاقی کابینہ نے واضح کیا ہے کہ کسی قسم کی مداخلت یا اختیارات کا جھکائو قبول نہیں کیا جائے گا اور کوئی آئینی عہدیدار اپنی حدود سے تجاوز نہ کرے، ملک کو کسی آئینی بحران کی طرف دانستہ دھکیلنے کی کوشش نہ کی جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر بجلی انجینئر خرم دستگیر خان کے ہمراہ صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ گزشتہ چھ سات ہفتوں سے آئین پاکستان کے ساتھ کچھ آئینی عہدیداران جس طرح کا سلوک کر رہے ہیں اس پر پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں نے بے مثال فیصلے جاری کئے، حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں لیکن ایسی صورتحال کبھی پیدا نہیں ہوئی، بدقسمتی سے اس مرتبہ ایک روش اپنا لی گئی ہے کہ ہر چیز قانون اور آئین سے ہٹ کر کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج کابینہ نے گورنر پنجاب کے معاملہ پر تفصیلی غور کیا، کابینہ میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے، پی پی پی، جے یو آئی، ایم کیو ایم، بی این پی، اے این پی، مسلم لیگ (ن) سمیت تمام جماعتوں نے اس معاملہ پر سیر حاصل گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اس بات پر تحفظات کا اظہار کیا کہ وزیراعظم کی آئینی ایڈوائس جو آرٹیکل 101 اور آرٹیکل 48 کے تابع ہے، صدر مملکت نے اس پر عمل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو ہٹانے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف کی بھیجی گئی ایڈوائس کی توثیق کی اور اس کی منظوری دی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ آئین پاکستان کے تحت حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے اور ریاست پاکستان کے حکومتی اور ریاستی امور عوام کے منتخب نمائندوں نے وزیراعظم اور کابینہ کے تحت استعمال کرنا ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ کابینہ نے واضح کیا ہے کہ کسی قسم کی مداخلت یا اختیارات کا جھکائو قبول نہیں کیا جائے گا اور کوئی آئینی عہدیدار اپنی حدود سے تجاوز نہ کرے، ملک کو کسی آئینی بحران کی طرف دانستہ دھکیلنے کی کوشش نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں یہ بھی طے ہوا کہ اس معاملے پر قومی اسمبلی میں بھی بحث کی جائے گی اور تمام جماعتیں اس پر اپنی رائے کا اظہار بھی کریں گے، اس حوالے سے قومی اسمبلی میں ایک قرارداد بھی پیش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزیراعظم کے فیصلوں کی آئین پاکستان کے تحت نہ صرف توثیق کی بلکہ پنجاب اور مرکز میں خاص طور پر گورنر پنجاب اور صدر مملکت نے جس طرح سے آئین کے حوالے سے اپنے اختیارات کا نہ صرف ناجائز استعمال کیا بلکہ آئین شکنی کے مرتکب ہوئے اس کے لئے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت جاری ہے، اس کے لئے قانونی اور سیاسی مشاورتی عمل کا بھی آغاز کیا گیا ہے۔