اسلام آباد،29جون (اے پی پی):قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2022-23 ء کے 9502 ارب روپے حجم کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد ایڈہاک ریلیف جبکہ سابقہ ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہ میں ضم کردیئے گئے، ٹیکس محصولات کا ہدف 7470 ارب روپے رکھا گیا ہے، زرعی مشینری پر کسٹم ڈیوٹی جبکہ مختلف اجناس کے بیجوں پر سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا، این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو41 سو ارب روپے ملیں گے، ترمیم کے بعد انکم ٹیکس کی کم سے کم شرح 6 لاکھ روپے بحال کردی گئی، شرح سود 11.7 فیصد سے کم کرکے آئندہ مالی سال کا ہدف 11.5 فیصد، شرح نمو کا ہدف5 فیصد مقرر کیا گیا، 1300 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس عائد کیا گیا ہے ، نان فائلر کے لئے ٹیکس کی موجودہ شرح 100 فیصد سے بڑھا کر 200 فیصد کی گئی ہے،200 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو سولر پینل کی خریداری پر بنکوں سے آسان اقساط پر قرضے دلائے جائیں گے، سولر پینل کی درآمد اور مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے تحریک پیش کی کہ یکم جولائی 2022ء سے شروع ہونے والے سال کے لئے وفاقی حکومت کی مالی تجاویز کو روبہ عمل لانے اور بعض قوانین میں ترمیم کرنے کا بل مالی بل 2022ء فی الفور زیر غور لایا جائے جس کی اپوزیشن کی طرف سے مخالفت کی گئی۔ اپوزیشن اراکین مولانا عبدالاکبر چترالی، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، وجیہہ قمر، ڈاکٹر رمیش کمار اور جویریہ ظفر آہیر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بل کو مسترد کرتی ہیں، اس میں بڑے تعداد میں ترامیم کی گئی ہیں جبکہ وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ مالی بل میں کی جانے والی ترامیم آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت پاکستان کے معاہدے کے مطابق ہیں، اگر یہ ترامیم نہ کرتے تو اس سے حکومت پاکستان کی ساکھ متاثر ہوتی۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کم آمدنی والے طبقے کو ٹیکسوں میں ریلیف دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے ویژن کے مطابق خودمختار اور خودکفیل قوم بننے کے لئے اقدامات جاری رکھیں گے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت فی الحال پٹرولیم لیوی عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ۔ مالی بل میں ترمیم کے بعد حکومت ایک روپے سے لے کر پچاس روپے فی لیٹر تک پٹرولیم لیوی عائد کر سکتی ہے۔ بعد ازاں سپیکر نے یہ ترامیم ایوان میں پیش کیں۔ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی ترامیم کثرت رائے سے مسترد جبکہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور حکومتی اراکین کی جانب سے پیش کی گئی بعض ترامیم منظور کرلی گئیں، ان میں پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے تک لیوی عائد کرنے، بڑی صنعتوں اور کاروباری اداروں پر سپر ٹیکس کے نفاذ کی ترمیم بھی شامل ہے، 13 صنعتوں کو سپر ٹیکس کے اطلاق سے 465 ارب روپے کا ریونیو حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ بعد ازاں مالی بل 2022ء منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا گیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔